ہندو خواتین زیادہ بچے پیدا کریں،سخت گیر ہندو بھارتی رکن پارلیمنٹ کے بیان پر غم و غصے کا اظہار

جمعرات 8 جنوری 2015 08:55

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جنوری۔2015ء)ایک سخت گیر ہندو بھارتی رکن پارلیمنٹ کے اس بیان نے ملک میں غم و غصے کو جنم دیا ہے کہ ہندو مذہب کی حفاظت کے لیے ہندو خواتین کو کم از کم چار بچے پیدا کرنے چاہییں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساکشی مہاراج کے اس بیان کا مقصد مسلمانوں کے ساتھ کشیدگی پیدا کرنا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے ترجمان سنجے جھا نے ان کے اس بیان کو مضحکہ خیز اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ساکشی مہاراج متنازع شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ پچھلے ماہ انھوں نے مہاتما گاندھی کے قاتل کو محبِ وطن کہا تھا۔ایک اجتماع سے خطاب کے دوران ساکشی مہاراج نے مسلمانوں کو، جنھیں چار شادیاں کرنے کی قانونی اجازت ہے، تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’چار بیویوں اور 40 بچوں کا تصور بھارت میں نہیں چلے گا، وقت آگیا ہے کہ ہندو عورتیں اپنے مذہب کو بچانے کے لیے کم سے کم چار بچے پیدا کریں۔

(جاری ہے)

‘ بی بی سی کے مطابق ہندو انتہاپسند اکثر مسلمانوں پر اپنی آبادی بڑھانے کی نیت سے زیادہ بچے پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔خیال رہے کہ بھارت کی 80 فیصد آبادی ہندو ہے اور ملک میں مسلمانوں کی آبادی صرف 14 فیصد ہے، لیکن ہندو قوم پرست اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ مسلمانوں کا ملک میں اکثریت بننے کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ہاں ساکشی مہاراج، ہندو عورتیں صرف اسی مقصد کے لیے ہی تو پیدا ہوئی ہیں۔

پرینکا چترویدی بہت سے لوگوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ساکشی مہاراج کے بیان کو طنز کا نشانہ بنایا ہے۔کانگریس پارٹی کی پرینکا چترویدی نے لکھا ہے کہ ’ہاں ساکشی مہاراج، ہندو عورتیں صرف اسی مقصد کے لیے پیدا ہوئی ہیں۔‘صحافی کنکا گہلوت نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’ساکشی مہاراج، صرف چار بچے ہی کیوں، پوری کرکٹ ٹیم کیوں نہیں؟‘یاد رہے کہ ساکشی مہاراج پچھلے سال کے عام انتخابات میں شمالی ریاست اتر پردیش سے متخب ہوئے تھے۔حالیہ مہینوں میں بی جے پی کے کئی رہنما متنازع بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں۔دسمبر میں وزیر نرنجن جیوتی نیایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندو رام زادے ہیں اور غیر ہندو۔۔۔زادے ہیں۔

متعلقہ عنوان :