عسکری وسیاسی قیادت پسند وناپسند کے بجائے ملکی مفاد میں جرات مندانہ فیصلے کریں، الطاف حسین، حکومت مولانا عبدالعزیز سمیت سلمان تاثیر کی برسی کی تقریب پر حملہ کرنے والوں کو فی الفور گرفتار کرے، بیان

جمعرات 8 جنوری 2015 09:10

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جنوری۔2015ء) ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے عسکری و سیاسی قیادت پر زور دیا کہ وہ ملک کو درپیش مسائل کی روشنی میں پسند ناپسند کے بجائے ملک کے وسیع تر مفاد میں جرات مندانہ فیصلے کریں کیوں کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ پاکستان کو مضبوط و مستحکم بنانے کے لئے آسمان سے فرشتے نہیں اتریں گے۔لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے بین الاقوامی تناظر کی روشنی اور جنوبی اور وسطی ایشیا سے متعلق عالمی قوتوں کی موجودہ سوچ کے حوالے سے وفاقی حکومت اور تمام عسکری قیادت و ذرائع سمیت سچ اور حق کا ساتھ دینے والے تمام کالم کاروں، اینکر پرسنز، رپورٹرز، تجزیہ نگاروں، سیاسی وعلاقائی تجزیہ نگاروں، بین الاقوامی امور کے ماہرین اور ملکی وبین الاقوامی سیاست سے متعلق مختلف مکاتب فکر سے گزارشات کرتے ہوئے کہا کہ 4 جنوری کو لاہور کے لبرٹی چوک پر سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی چوتھی برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کی یاد میں شمعیں روشن کرنے والے افراد پر انتہا پسند افراد نے حملہ کرکے تقریب میں شامل افراد کو لہولہان بھی کردیا، ان کا کہنا تھا کہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف اسلام آباد اور کراچی میں 2 مستند ایف آئی آر درج کرائے جانے کے باوجود مولانا عبدالعزیز نہ صرف قانون کی گرفت سے آزاد ہے بلکہ کھلے عام خطابات بھی جاری رکھے ہوئے ہے، حکومت کا فرض ہے کہ وہ مولانا عبدالعزیزسمیت سلمان تاثیر کی برسی کی تقریب پر حملہ کرنے والوں کو فی الفور گرفتار کرے۔

(جاری ہے)

الطاف حسین نے کہا کہ ملکی وبین الاقوامی سطح پر انتہائی متنازعہ شخصیت ذکی الرحمان لکھوی کی عدالت کی جانب سے ضمانت، بار بار گرفتاری اور رہائی کے عمل سے موٴثر بین الاقوامی حلقوں میں پاکستان کی حکومت کے حوالے سے نئے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں لہٰذا حکومت کو ان شکوک و شبہات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ایسے عناصر کے بارے میں ٹھوس لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جوکالعدم جماعتیں مذہبی منافرت پھیلانے، فرقہ وارانہ فسادات کرانے اور فرقہ واریت کی بنیاد پر قتل کرنے کا حکم دینے میں ملوث ہیں حکومت نے ان تمام جماعتوں کو کالعدم قرار دے کر ہر قسم کی تبلیغ کرنے کی پابندی عائد کردی تھی لیکن افسوس کہ آج بھی یہ کالعدم تنظیمیں اپنے نام بدل کر پورے ملک میں نہ صرف جلسے جلوس کررہی ہیں بلکہ ان کالعدم تنظیموں کے سربراہان کھلے عام عوامی جلسوں سے خطابات بھی کررہے ہیں۔