خیبر پختونخوا اسمبلی میں چار بل پیش کئے گئے جبکہ تین قراردادوں کو متفقہ طور پر منظوری دیدی گئی

بدھ 7 جنوری 2015 09:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 جنوری۔2015ء)خیبر پختونخوا اسمبلی میں چار بل پیش کئے گئے جبکہ تین قراردادوں کو متفقہ طور پر منظوری دیدی گئی۔پیرکے روزخیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس میں سپیکر و ڈپٹی سپیکر کی مراعات  ہیلتھ کیئر کمیشن بل 2015ء  میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ریفارمز بل 2015ء اورحساس اور غیر محفوظ مقامات کی سکیورٹی سے متعلق بل 2015ء سمیت چار بل اسمبلی میں پیش کئے گئے جن میں سے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی مراعات اور حساس و غیر محفوظ مقامات کی سکیورٹی سے متعلق بل متفقہ طورپر منظور کر لئے گئے اوراب سپیکر اور ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی اپنے گھروں کی تعمیر و مرمت پر ایک لاکھ کی بجائے دس لاکھ روپے سالانہ خرچ کر سکتے ہیں اسی طرح حساس اور غیر محفوظ مقامات کی سکیورٹی سے متعلق بل میں مساجد اور مذہبی مقامات کو حساس مقامات سے نکالا گیا ہے اس سے متعلق ترمیم جے یو آئی کے مفتی فضل غفور نے پیش کی جبکہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ کے مشیر قاسم خٹک نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت قدرتی گیس جس علاقے میں واقع ہو گی اس سے سب سے پہلے علاقے یا صوبے کی ضروریات پوری کی جائیں گی لیکن حال ہی میں سوئی نادرن گیس نے کرک اور کوہاٹ سے ہوتا ہوا براہ راست فیصل آباد اور پنجاب کے دیگر شہروں تک بڑی پائپ لائن بچھانے کا آغاز کیاہے سوئی نادرن گیس کا یہ اقدام آئین پاکستان کی خلاف ورزی اور خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ ناانصافی اوربدنیتی پر مبنی ہے جس کی وجہ سے صوبے میں خصوصاً ضلع کرک اور کوہاٹ کے عوام میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے اس لئے صوبائی اسمبلی وفاق سے سفارش کرتی ہے کہ آئین کی اصل روح کے مطابق ترجیحاً ضلع کرک  کوہاٹ سمیت خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع کو پہلے قدرتی گیس مہیا کی جائے اور تاوقت مذکورہ پائپ لائن جو فیصل آباد اور پنجاب کے دیگر علاقوں کو بچھائی جا رہی ہے اس پر کام فی الفور بند کیا جائے اور خیبر پختونخوا کی ضروریات پوری ہونے کے بعد باقی گیس دیگر صوبوں کو دی جائے صوبائی اسمبلی نے پی پی کے پارلیمانی لیڈر محمد علی شاہ باچا کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی جس میں کہا گیا تھا کہ ملاکنڈ ڈویژن ٹیکس فری زون ہے اور وہاں پر کسی قسم کے ٹیکس لاگو نہیں ہوتے لیکن موبائل کمپنیاں ملاکنڈ ڈویژن میں موبائل کارڈ لوڈ ہونے پر تقریباً پچیس روپے ٹیکس وصول کر رہی ہیں اس لئے صوبائی اسمبلی سفارش کرتی ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں موبائل فون کارڈ لوڈ کرنے پر ٹیکس ختم کیا جائے۔

(جاری ہے)

تیسری قرارداد صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نے پیش کی جس کو بھی متفقہ طور پر منظور کر لیاگیا ۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے ہمیشہ اپنے ملک کے تحفظ کے لئے اپنی جان کے نذرانے پیش کئے ہیں جن میں اعتزاز احسن بنگش اور آرمی پبلک سکول کے بچے اوراساتذہ نمایاں ہیں ۔ قومی اسمبلی میں 21 ویں ترمیم متفقہ طور پرپاس ہوئی ہے اعتزاز حسن نے گزشتہ سال چھ جنوری کو ہنگو میں سکول کے بچوں کو بچانے کے دوران جام شہادت نوش کیا تھا اس لئے یہ اسمبلی اعتزاز حسن کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہنگو سے کوہاٹ تک سڑک کو اعتزاز حسن کے نام سے موسوم کیا جائے اور نصاب تعلیم سے فرضی قصے اور کہانیاں نکال کر ان ہیروز کی قربانیوں کی مثالیں شامل کی جائیں ۔

متعلقہ عنوان :