تھانہ آبپارہ پولیس نے لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کی گرفتاری کے وارنٹ حاصل کرلئے ، پولیس نے اپنی مرضی کے مطابق مولانا عبدالعزیز کے بیان قلمبند کر لئے،ضمانتی کا بندوبست کرنے کی ہدایت

منگل 6 جنوری 2015 09:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن ۔6 جنوری۔2015ء )تھانہ آبپارہ پولیس نے سول سوسائٹی کے افراد کو دھمکیاں دینے پر لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کی گرفتاری کے وارنٹ حاصل کر لئے ہیں تاہم پولیس نے اپنی مرضی کے مطابق مولانا عبدالعزیز کے بیان قلمبند کر لئے اور ضمانتی کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سول سوسائٹی کے افراد کے خلاف درج مقدمے میں بھی ملزمان کو ضمانتی کا بندوبست کرنے کا کہہ دیا گیاہے اور پولیس چالان تیار کر کے آئندہ چند روز تک عدالت میں جمع کر ا دے گی۔

باوثوق ذرائع کے مطابق سول سوسائٹی کی جانب سے سانحہ پشاور کے سلسلے میں 18 اور 19 دسمبر کو کئے جانے والے احتجاج کے دوران لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز اور ان کے چار گن مین کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے پر تھانہ آبپارہ پولیس نے دفعہ 506iiت پ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس پر ڈیوٹی جج ثاقب جواد نے مولانا عبدالعزیز کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے ۔

(جاری ہے)

انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد طاہر عالم خان نے تھانہ آبپارہ پولیس کے ایس ایچ اوخالد اعوان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اورمولانا عبدالعزیز کی گرفتاری کے متعلق بریفنگ لی جس پر ایس ایچ او نے آئی جی کو بتایاکہ وارنٹ عدالت سے حاصل کر لئے گئے ہیں ،ملزم کی گرفتاری سے نقص امن کا خدشہ ہے البتہ وارنٹ کی تعمیل کرائی جائے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او نے مولانا عبدالعزیز کو تھانے بلا کر ملاقات کی اور تمام صورتحال سے آگاہ کر کے وارنٹ کی تعمیل کے لئے رضا مند کر لیا ہے ،پولیس نے مولانا عبدالعزیز سے اپنی مرضی کے مطابق بیان قلمبند کر ا کے ضمانتی کا بندوبست کرنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ مقدمے کا چالان تیار کر کے آئندہ چند روزتک متعلقہ عدالت میں جمع کر ا دیا جائے گا۔

دوسری جانب سول سوسائٹی کے افراد کو بھی ضمانت کا بندوبست کرنے کی ہدایت کر دی گئی بصورت دیگر ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی ۔واضح رہے کہ لال مسجد سے تعلق رکھنے والے عبدالرحمن معاویہ نے سول سوسائٹی کے ارکان وقار کیانی ،اختر عباسی،جبار خان ،شاہ زمان اورنعیم مرزامعہ 100/125جن کی قیادت جبران ناصر کر رہے تھے کے خلاف مقدمہ درج کراتے ہوئے پولیس کو بتایا تھا کہ ملزمان نے سانحہ پشاور کے سلسلے میں جلوس نکال کر لال مسجد کے قریب روڈ بلاک کرتے ہوئے لال مسجد والوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیں اور کہا کہ یہ طالبان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں جس پر پولیس نے دفعہ 188/341/298/153ت پ کے تحت مقدمہ نمبر 567درج کیا تھا جبکہ کراچی سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے رکن سید نعیم اطہر بخاری اور دیگر کی مدعیت میں درج کئے گئے مقدمے میں کہا گیا کہ سول سوسائٹی کے ارکان 18دسمبر کو سانحہ پشاور کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز اور ان کے چار گن مین ہمراہ آئے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور فوراً جانے کے لئے کہا نہ جانے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جبکہ 19دسمبر کو کئے جانے والے احتجاج کے دوران لال مسجد کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری ہوئی کہ مولانا عبدالعزیز نے حکم دیا ہے کہ ان شہریوں کو یہاں سے ہٹایا جائے ورنہ اندر سے حملہ کیا جائے گا اور اند ر سے چند لوگ آئے جنہوں نے ہماری تصاویر بنائیں جبکہ مولانا عبدالعزیز نے سانحہ پشاور کی مذمت سے نہ صرف انکار کیا بلکہ بالواسطہ طور پر طالبان کی حمایت بھی کی ہے جو دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے جس پر پولیس نے دفعہ506iiکے تحت مقدمہ نمبر 569درج کیا تھا اور سول سوسائٹی کی جانب سے عدم گرفتاری پر مقامی عدالت میں درخواست دائر کی گئی تاہم ڈیوٹی جج ثاقب جواد نے مولانا عبدالعزیز کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے جس کی تعمیل کے لئے پولیس نے کافی حد تک کامیابی حاصل کر لی ہے جبکہ مولانا عبدالعزیز کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ نہ تو گرفتاری دیں گے اور نہ ہی ضمانت کرائیں گے ۔