آئین میں مجوزہ 21ویں ترمیم دو سال کیلئے ہے جس کے بعد یہ آئین سے منہاء ہوجائیگی،مذہب اور فرقہ کے نام پر کام کرنے والے دہشت گردوں اور تنظیموں کے خلاف کارروائی موجودہ غیرمعمولی حالات کا تقاضہ ہے، قوم کی منتخب کردہ قیادت نے دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑ پھینکنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جس کے لئے آئین کے آرٹیکل 175اور جدول اول میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں،قومی اسمبلی میں پیش کی گئی 21 ویں آئینی ترمیم کے بل کا متن

اتوار 4 جنوری 2015 10:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 جنوری۔2015ء)آئین میں مجوزہ 21ویں ترمیم دو سال کے لئے کی جارہی ہے جس کے بعد یہ آئین سے منہا ہوجائے گی،مذہب اور فرقہ کے نام پر کام کرنے والے دہشت گردوں اور تنظیموں کے خلاف کارروائی موجودہ غیرمعمولی حالات کا تقاضہ ہے اور قوم کی منتخب کردہ قیادت نے دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑ پھینکنے کا عزم ظاہر کیا ہے جس کے لئے آئین کے آرٹیکل 175اور جدول اول میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں اور مسلح افواج کے قوانین سمیت تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

وزیر قانون پرویز رشید کی طرف سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی آئین میں 21 ویں ترمیم کے بل کے متن کے مطابق ملک میں غیر معمولی حالات اور صورت حال دہشت گردی ،پاکستان کے خلاف جنگ ،پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ بننے والے اقدامات،دہشت گرد گروپوں کی طرف سے مذہب یا کسی فرقے کے نام کا استعمال اور مسلح گروپوں ،ونگز اور ملیشیاز کے ارکان کے خلاف کارروائی سمیت مختلف جرائم کے ارتکاب پر تیزی سے ٹرائل کا تقاضا کرتی ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت پاکستان کی سالمیت اور بانیان پاکستان کے طے شدہ آئینی مقاصد کو دہشت گردوں کی طرف سے درپیش غیر معمولی خطرے ،مذہب یافرقے کے نام پر ہتھیار اٹھانے یا مزاحمت اور غیر ملکی و مقامی وسائل سے ریاست مخالف عناصر کے خلاف کارروائی اس بل کا مقصد ہے۔مذہب یا فرقے کا نام استعمال کرنے والے دہشت گردوں سمیت ان گروپوں کے خلاف کارروائی کے لئے یہ بل لایا جارہا ہے جو مسلح افواج کے خلاف لڑتے ہیں اور ان کے مقدمات کی سماعت سیکشن 2 میں کی گئی ترمیم کے مطابق بننے والی عدالتوں میں کی جائے گی ۔

پاکستان کی عوام کے منتخب نمائندوں نے پشاور میں16 دسمبر کو آرمی پبلک سکول پر ہونے والے انتہائی المناک اور دہشت ناک حملے کے بعد منعقدہ آل پارٹیز کانفرنسز میں پاکستان سے دہشت گردوں کو مکمل طور پر اکھاڑ پھینکنے کا عزم کا اظہار کیا ہے اور ملک کی سالمیت اور سلامتی کے مفاد میں آئینی تحفظ کے لئے ضروری اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔بل کوآئین میں 21 ویں ترمیم کا ایکٹ 2015 کا نام دیا گیا ہے جو فوری طور پرنافذ العمل ہوگا اور یہ ترمیمی ایکٹ 2 سالہ مدت کے لئے ہوگا اور یہ عرصہ گزرنے کے بعد آئین سے خود بخود منسوخ ہو جائے گا۔

بل کے تحت آئین کے آرٹیکل175 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 175 کی ذیلی شق 3 کے بعد ایک نئی ذیلی شق بنائی جائے گی جس کے مطابق مذہب یا فرقے کا نام استعمال کرنے والے دہشت گرد گروپ یا تنظیم کے خلاف آئین کے جدول اول کے حصہ اول (3)کی سیریل نمبر 6،7،8اور9 میں دیئے گئے جرائم پر کارروائی ہو گی ۔آئین کے جدول اول میں نمبر5 کے بعد نئی انٹریز کی جائیں گی جن میں پاکستان آرمی ایکٹ1952 ،پاکستان ائیر فورس ایکٹ1953 ،پاکستان نیوی آرڈیننس 1961 ،تحفظ پاکستان ایکٹ2014 کوشامل کیا جائیگا۔

بل کے مسودے میں کہاگیا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کے خلاف جرائم اور ملکی سلامتی کے لئے پیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے موجودہ غیر معمولی صورت حال خصوصی اقدامات کاتقاضا کرتی ہے۔اس وقت شرپسندوں ،دہشت گردوں اور غیر ملکی رقوم حاصل کرنے والے عناصر کی طرف سے پاکستان کی جغرافیائی سالمیت کو سنگین اور غیر معمولی خطرات لاحق ہیں۔اس غیر معمولی صورت حال کا تقاضا ہے کہ آئین میں مناسب ترمیم کی جائے اور اسی مقصد کے لئے یہ بل پیش کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :