فوجی عدالتوں کا قیام، مولانا فضل الرحمن اے پی سی میں مان گئے باہر آکر اعتراض کردیا ، کسی بھی قانون سازی سے اختلاف نہیں ترامیم کیلئے قومی اتفاق رائے ضروری ہے، اسلام کے نام پر بننے والی ساری تنظیمیں دہشت گرد نہیں قانونی ماہرین سے مشورہ کریں گے، میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 3 جنوری 2015 10:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 جنوری۔2015ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اے پی سی میں مان گئے باہر آکر اعتراض کردیا ،ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قانون سازی سے اختلاف نہیں ترامیم کیلئے قومی اتفاق رائے ضروری ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والی ساری تنظیمیں دہشت گرد نہیں قانونی ماہرین سے مشورہ کریں گے۔

(جاری ہے)

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے قانون سازی سے کوئی اختلاف نہیں کیا ہم یہ کہتے ہیں کہ آئین اور آرمی ایکٹ میں تبدیلی ناگزیر سمجھتے ہیں تو پھر قومی اتفاق رائے بھی ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر تنظیموں کا ذکر کیا گیا اسلام کے نام پر ساری تنظیمیں دہشت گرد نہیں ایسی تنظیمیں آئین اور قانون کے مطابق کام کررہی ہیں مدارس اور مذاہب کا تصور لانا درست نہین انہوں نے کہاکہ نائن الیون کو ملت اسلامیہ اور مذہب کے خلاف استعمال کیا گیا پشاور سانحہ پر سخت کارروائی کرنے پر سب کا اتفاق ہے لیکن قانون میں کسی خاص طبقے کی نشاندہی کرکے نہیں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کسی مذہب اور فرقے سے تعلق نہیں تحفظات سے متعلق اپنے قانونی ماہرین سے مشورہ کریں گے۔