سینٹ اجلاس : حکومت اور اپوزیشن ارکان کا بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کی شدید مذمت ، پڑوسی ملک ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے ،ہم عزت کے ساتھ جینا چاہتے ہیں ،بھارت اپنی ان حرکتوں سے باز نہ آیا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا ، اراکین سینٹ

ہفتہ 3 جنوری 2015 10:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 جنوری۔2015ء)سینٹ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی ملک ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھیں ہم عزت کے ساتھ جینا چاہتے ہیں اگر بھارت اپنی ان حرکتوں سے باز نہ آیا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا ۔

جمعہ کے روز سینٹ ا جلاس سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق کی طرف سے صدر پاکستان کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر بحث کرتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن نے وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ بھارت کے اثرات کو مثبت قرار دیا ہے تاہم بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر برہمی کا اظہار کیا گیا ۔

(جاری ہے)

سانحہ پشاور کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ۔

سینیٹ کا اجلاس جمعہ کو 17 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر رفیق رجوانہ نے کہا کہ وزیر اعظم کا دورہ بھارت اہمیت کا حامل ہے ۔چند روز قبل بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر کی جانے والی خلاف ورزی پر پاکستانی عوام سراپا احتجاج ہیں۔اس کو ہماری کمزور نہ سمجھا جائے ۔ہم عزت کے ساتھ جینا چاہتے ہیں اگر بھارت کی جانب سے ایل او سی پر خلاف ورزی کی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔

انہوں نے صدر کے پارلیمنٹ خطاب کو خوش آئند قرار دیا ۔عوامی ملی پارٹی کے سینیٹر لالہ عبد الرؤف نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں امن وامان کا قیام ہونا چاہیے۔ ملک سے بے روز گاری ،غربت اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے ۔ایم کیو ایم کے سینیٹر سیریا امیر الدین نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی سے لوگ مررہے ہیں انڈسٹری کیسے مستحکم ہوگی۔تعلیم کو موجودہ دور میں سب سے مشکل ذریعہ تعلیم بنا دیا گیا ہے۔پورے ملک میں دہشت گردی جیسے واقعات ہو رہے ہیں اس سے ملک غیر مستحکم ہوا ہے ۔ملک کے حالات انتہائی کشیدہ ہیں ۔پاکستان کے لوگ پاکستان میں رہنے کو تیار نہیں ہیں ۔بلوچستان کے لوگوں کو ان کے حقوق دینے ہوں گے۔