عراق میں گذشتہ سال 15 ہزار افراد مارے گئے،تشدد کے واقعات میں 2007ء کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں

جمعہ 2 جنوری 2015 09:41

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جنوری۔2015ء)عراقی حکومت کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ سال کے دوران ملک میں تشدد کے واقعات میں پندرہ ہزار سے زیادہ افراد مارے گئے ہیں۔عراق میں 2007ء کے بعد ایک سال میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔میڈیارپورٹ میں سرکاری اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عراق میں تشدد کے واقعات میں بائیس ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

جنگ زدہ ملک میں سب سے زیادہ ہلاکتیں شمالی شہروں میں ہوئی ہیں جہاں اس وقت داعش اور عراقی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔شمالی شہر موصل میں سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے جون میں یلغار کی تھی اور چند ہی روز میں انھوں نے موصل کے علاوہ متعدد شمالی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا۔داعش نے عراق اور شام میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں اپنی خلافت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

(جاری ہے)

عراقی فوج نے ابتدا میں داعش کے جنگجووٴں کی بالکل بھی مزاحمت نہیں کی تھی اور وہ اپنے بھاری ہتھیار،اسلحہ اور گولہ بارود کے علاوہ اپنی وردیاں تک چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔داعش کی فتوحات کا سلسلہ روکنے کے لیے امریکا اور اس کے اتحادیوں نے اگست میں شمالی عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کیے تھے۔اس دوران داعش کے جنگجووٴں نے اپنے مخالفین کا قتل عام کیا ہے جبکہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے لڑاکا طیاروں کی بمباری میں داعش کے سیکڑوں جنگجو مارے گئے ہیں۔ان کی فتوحات کا سلسلہ بھی رْک چکا ہے اور انھیں برسرزمین عراقی اور کرد فورسز کے مقابلے میں پسپائی کا سامنا ہے۔