کراچی،سندھ حکومت کا گیس چوری ،لیکج سے غیر درج شدہ مقدار میں اضافے ، قیمتوں کے لائحہ عمل میں تبدیلی اور گیس انفراسٹریکچر ڈولپمنٹ سیس کے تحت وصول رقم سے حصہ وصول کرنے کیلئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ ،فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا

جمعرات 1 جنوری 2015 08:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم جنوری ۔2015ء)سندھ حکومت نے ای سی سی کی سفارشات پر ملکی سطح پر گیس کی چوری یا لیکج کی وجہ سے غیر درج شدہ مقدار میں اضافے ، ماڑی گیس کی قیمتوں کے لائحہ عمل میں تبدیلی اور گیس انفراسٹریکچر ڈولپمنٹ سیس کے تحت وصول شدہ رقم سے اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ ہاوٴس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں وزیرخرانہ سید مراد علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری(منصوبہ بندی وترقیات)محمد وسیم، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری انرجی آغاواصف، سیکریٹری خرانہ سہیل راجپوت، ایڈوکیٹ جنرل فتاح ملک، ڈائریکٹر آئل اینڈ گیس محکمہ انرجی طارق علی شاہ دیگر افسران نے شرکت کی اور بحث ومباحثے میں حصہ لیا، اس موقع پر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے اقتصادی رابطہ کونسل کی سفارش پر سندھ حکومت سے مشاورت کے بغیر ہی چوری ولیکج کی وجہ سے گیس ملکی سطح پر غیر درج شدہ مقدار کو4.5 فیصد سے بڑھاکر 9 فیصد کردیا ہے جبکہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد آئین کے آرٹیکل 154 کے تحت اب یہ معاملہ سی سی آئی کے ذریعے ہی حل کیا جانا چاہئے تھا، انہوں نے بتایا کہ اس اضافے کے بعد سندھ گیس انفراسٹریکچر ڈولپمنٹ سیس کی مد میں بہت زیادہ مالی نقصان ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح وفاقی حکومت نے سندھ کی مشاورت کے بغیر ماری گیس کی قیمتوں کے میکزم میں تبدیلی کرتے ہوئے اس کو کردی آئل سے منسلک کرتے ہوئے اپنا مالی تعاون ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے وفاقی حکومت ماری گیس کے تمام اخراجات اٹھارہی تھی اورگیس کی پیداواری قیمت 0.73 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تھی جبکہ قیمت فروخت 123 روپے تھی اور اب وفاقی حکومت کی طرف سے مالی تعاون ختم ہونے کے بعد گیس کی قیمت پیداوار 1.87 ڈالر جبکہ قیمت فروخت 187 روپے فی ایم ایم بی ٹو یو ہوجائیگی جس سے سندھ حکومت کو فی ایم ایم بی ٹی یو 64 روپے کا نقصان ہوگا، وزیر خزانہ نے سندھ حکومت کی طرف سے تیسرے مسئلے کو اٹھانے کے بارے میں بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ حکومت کو گیس انفراسٹریکچر ڈولپمنٹ سیس کی مد میں اپنا حصہ دیا جائے جو کہ 2011 ء سے وفاقی حکومت نے یہ کہہ کر وصول کیا تھا کہ وہ رقم پاک ایران گیس پائپ لائن پرخرچ کی جائے گی لیکن اس کے بعد صوبہ کے پی کے کی طرف سے اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا اورعدالت نے وفاقی حکومت کتے اس اقدام کو غیر قانونی قراردیا تھا، کیونکہ یہ فیصلہ نہ تو سینٹ میں پاس کیا گیا تھا اور نہ ہی وہ رقم بجٹ کے فنانس بل میں شامل کی گئی، بعد میں سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا انہوں نے بتایا کہ سیس کی یہ رقم ایک اندازے کے مطابق وفاقی حکومت 100 روپے سے 135 ارب روپے تک وصول کررکھی ہے جو کہ کمپنیوں سے وصول نہیں بلکہ کسمٹرز سے وصول کی گئی تھی اس لیے اب صوبو ں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس میں سے اپنا حصہ وصول کریں، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کبھی بھی کسی بھی شعبے میں میں اپنے آئینی حق سے دستبردار نہیں ہوئی ہے اورنہ ہوگی، انہوں نے افسران کو ہدایت دیں کہ وہ ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور دیگر سینئر وکلاء سے مشاورت کے بعد ہر دعوے کے الگ الگ پیشننربناکر سپریم کورٹ میں جمع کروائیں ، انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے حقوق کی حاصلات کے ساتھ ساتھ تمام صوبوں اور ملکی بھلائی کے لیے جدوجہد کی ہے انہوں نے کہا کہ یہ تمام معاملات سی سی آئی میں اٹھائیں گے تاہم وفاقی حکومت کے ان فیصلوں پر عمل درآمد کو فوری طور پر رکوانے کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹ کٹھانا پڑے گا تاکہ صوبوں کو بھاری مالی نقصانات سے بچایا جاسکے، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت انرجی کے شعبے کو ترجیحی دے رہی ہے اور اسی ضمن میں بہت سے سی کامیابیاں بھی حاصل کی گئی ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ عنقریب ملکی توانائی کے ذرائع کو سپلیمنٹ کرنے والا پہلا صوبہ ثابت ہوگا�

(جاری ہے)