اسلام آباد، سینیٹ قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کا اجلاس نیپرا کیلئے بھاری گزرا ،وزیراعظم کو خط لکھا جائے بجلی کے سلیبز کو2 سے واپس 5 کیا جائے، اجلاس میں فیصلہ ، آڈٹ کمپنیاں آج تک پتہ نہیں چلا سکیں کہ اوور بلنگ کتنی کی گئی،چیئرمین نیپرا کا انکشافکمیٹی کو اوور بلنگ کے حوالے سے بند کمرے میں آگاہ کرنے کی تجویز پر چیئرمین کمیٹی سخت برہم بجلی بلوں میں اضافہ نیپرا کے سلیبز میں تبدیلی سے ہوا، نیپرا حکومت اور وزارت سے زیادہ بااختیار ادارہ بن چکا ہے،سینیٹر زاہد خان

جمعرات 1 جنوری 2015 08:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم جنوری ۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کا بدھ کے روز اجلاس نیپرا کے لئے بھاری گزرا چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ نیپرا کی طرف سے سلیبز میں تبدیلی کی وجہ سے ہوا نیپرا حکومت اور وزارت سے زیادہ بااختیار ادارہ بن چکا ہے وزیر مملکت نے کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ بجلی پر سرچارج نیپرا نے لگایا لیکن نیپرا کمیٹی کے آج کے اجلا س میں بھی اس بات پر بضد ہے کہ بجلی پر سرچارج کا اختیار ہمارا نہیں یہ حکومت نے لگایا ہے سینیٹر زاہد خان نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے سنجیدہ ہی نہیں حکومت نے 18 ماہ میں ہاہیڈرل پاور منصوبوں سے بجلی پیدا کرنے پر بالکل توجہ نہیں دی اربوں روپے میٹرو بس اور جنگلہ بس پر خرچ کیے جارہے ہیں کمیٹی کے آج کے اجلا س میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ وزارت پانی و بجلی کے ذریعے وزیراعظم کو خط لکھا جائے کہ بجلی کے سلیبز کو2 سے واپس 5 کیا جائے چیئرمین نیپراطارق سدوزئی نے انکشاف کیا کہ آڈٹ کمپنیاں آج تک پتہ نہیں چلا سکیں کہ اوور بلنگ کتنی کی گئی اور کمیٹی کو اوور بلنگ کے حوالے سے بند کمرے میں آگاہ کرنے کیلئے کہا جس پر چیئرمین کمیٹی سخت برہم ہوئے اور ممبران کمیٹی نے بھی چیئرمین نیپرا کو اصل حقیقت سے آگاہ کرنے کیلئے کہا جس پر چیئرمین نیپرا طارق سدوزئی بضد رہے کہ 74 فیصدصارفین 2سو سے کم یونٹ استعمال کرتے ہیں سلیبز تبدیل ہونے کے باوجود ان کے بلوں پر اضافہ نہیں ہوا 7 سو یونٹ استعمال کرنے والے 25 فیصد صارفین کو اضافی بل ادا کرنا پڑا اور آگا ہ کیا کہ 2 سو سے 3 سو یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو 232 روپے 3 سو سے 7 سو یونٹس استعمال کرنے والوں کو 1028 اور 7 سے زائد یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کو 19 سوروپے اضافی ادا کرنے پڑے جس پر سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ صرف ایک یونٹ کے اضافے سے پانچوں سلیبز کے صارفین کو کئی گنا اضافی بل دینا پڑا اور صارفین سے دیا گیا ریلیف بھی واپس لیا جا رہا ہے اور دوسری طرف حکومت نے 60 پیسے فی یونٹ قیمت میں اضافہ بھی کر دیا ہے قائمہ کمیٹی کا مقصد کسی کی تذلیل نہیں قومی مفاد میں حکومت کو سفارشات بھجوائی جاتی ہیں اور عوامی مفاد میں محکمہ جات کو عوام کے خلاف اقدامات سے روکا جاتا ہے نیپرا کی غلط بیانی نہیں چلے گی کوئی خفیہ معاملہ ہے تو کمیٹی میں آگاہ کیا جائے جس پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت عمر رسول نے تسلیم کیا کہ حکومت کے پاس بجلی پر اضافی سرچارج لگانے کا قانونی اختیار ہے چیئرمین نیپرا سے سینیٹر نثار محمد نے سوال کیا کہ وہ کمیٹی کو اصل حقیقت سے آگاہ کرنے سے کیوں گریزں ہیں وزارت پانی و بجلی اور وزیر مملکت اگر اوور بلنگ کی ذمہ داری نیپرا پر ڈال رہے ہیں تو نیپرا پنی پوزیشن کی وضاحت کرے کمیٹی کے اجلاس میں گولن گول ڈیم کے حوالے سے سینیٹر نثار محمد کی رپورٹ کو جامع مفصل اور حقائق پر مبنی قرار دیا گیااور ممبر واپڈا اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت دی گئی کہ کمیٹی کو غلط بیانی کرنے والے افیسر کے خلا ف سخت کارروائی کی جائے جس پر سینیٹر نثار محمد نے برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ اب بھی گولن گول ڈیم پر کام بند ہے میں نے خود موقع پر دورہ کیا ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش نہیں کی گی ڈیم پر کام بند ہونے سے قومی خزانے کو روزانہ کروڑوں کو نقصان ہورہا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جج حضرات کی طرح معزز سینیٹرز کا بھی استحقاق ہے چیئرمین واپڈا نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ہفتہ کے دن دورہ کرنے والے اور چھٹی کے دن رپورٹ بنانے والے افسر کے خلاف سخت کارروائی سے کمیٹی کو آگاہ کریں گے اور نیلم جہلم پراجیکٹ کے لئے 475 ملین ڈالر کی کمی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نیلم جہلم قومی منصوبہ ہے مختلف بینکوں سے فنڈز کیلئے بات چیت چلا رہی ہے 2 سو ملین ڈالر چائینہ ایگزی بینک سے ملنے کی توقع ہے قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر وزیراعظم پاکستان کو سفارش کی کہ پن بجلی کے منصوبوں کو پہلی ترجیع دی جائے تاکہ سیلابی پانی سے نقصانات روکیں اور سستی بجلی پیدا ہواور نیلم جہلم پراجیکٹ کے ستون گرنے کی رپورٹ بھی کمیٹی کے اگلے اجلا س میں پیش کرنے کی ہدایت دی گئی سینیٹر نثار محمد نے تجویز دی کہ متاثرین کے لواحقین کو وزارت پانی و بجلی اور وزیراعظم خصوصی امداد دیں منڈا ڈیم کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگرڈیم بروقت مکمل ہو جاتا تو 2010 کے طوفانی سیلاب سے پورے ملک کو نقصان نہ ہوتا پانی کے ذخیرے اور سستی بجلی پیدا کرنے کے اہم منصوبے بارے کمیٹی کو پیش کردہ رپورٹ مایوس کن ہے حکومت سستی بجلی پیدا کرنے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن اس اہم منصوبے کیلئے اب تک 100 ملین فنڈز جاری نہیں کیے گئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ فنڈز کا نہ ملنا ہی بنیادی مسئلہ ہے منصوبہ بندی کمیشن سے ملکر جلد فنڈز کی منظوری کی کوشش جاری ہے بین الاقوامی ڈونرز کے ساتھ بھی معاملات طے پا چکے ہیں منصوبے کی تکمیل سے 8 سو میگاواٹ سستی بجلی پیدا ہوگی اور 36 ہزار ایکٹر زمین سیراب ہوگی منصوبہ 2010 سے مسائل کا شکار ہے اور عدالتی معاملات بھی ہیں لیکن واپڈا نے وزارت قانون سے منصوبے کی سٹڈی کی اجازات حاصل کر لی ہے حکومت کے 100 ملین اور واپڈا کے 3 سو ملین سے 67 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور تجویز دی کہ اس اہم قومی منصوبے کو جلد مکمل کرنے کیلئے بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس منعقد کی جانی چاہیے کمیٹی نے متفقہ طورپر منڈا ڈیم اور نولانگ ڈیم کے لئے فنڈز کے اجراء کیلئے ون پوائٹ ایجنڈا اجلا س 12 جنوری کو طلب کر لیا جس میں سیکرٹری منصوبہ بندی کمیشن کی شرکت لازمی قرار دی گئی سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے مایوسی اور احساس محرومی میں اضافہ ہورہا ہے نولانگ ڈیم بلوچستان کے بارے میں سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی نے کہا کہ صوبائی حکومت کی منظوری اور مرکزی حکومت کو پہلی ترجیع بنانے کی سفارش کے باوجود نولانگ ڈیم تاخیر کی وجہ سے بلوچستان کے لئے کالا باغ ڈیم بن گیا ہے افسوسناک بات ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس بلوچستان کے اہم ترین پانی کے بڑے ذخیرے کیلئے 50 ارب نہیں ممبرواپڈا نے آگاہ کیا کہ 2002 میں منصوبہ 11 ملین کا تھا اب 18 بلین کو ہو چکا اور سنگل بڈ بھی 28 بلین کی آئی ہے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے میں پانی کے بڑے منصوبوں پر کام شروع کروا کر سیلابی پانی کو روکا جا سکتا ہے اور سستی بجلی بھی پیدا کی جاسکتی ہے سینیٹر خالدہ پروین نے تمام منصوبوں کی لاگت میں اضافے کو منصوبہ بندی کمیشن کی وجہ قرار دیا ۔