ممبئی حملہ کیس‘ ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کا نوٹیفکیشن معطل ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے دس لاکھ روپے کے مچلکوں اور شخصی ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کردئیے،ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت پر رہائی پر بھارت کا پاکستان سے شدید احتجاج، دفتر خارجہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کی طلبی ،احتجاج ریکارڈ کرایا گیا

منگل 30 دسمبر 2014 09:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2014ء) ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے دس لاکھ روپے کے مچلکوں اور شخصی ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کردئیے‘ وفاق کے وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ذکی الرحمن لکھوی کیس میں فریقین کو نوٹسز موصول نہیں ہوئے جس کی وجہ سے عدالت میں جواب داخل نہیں کرایا جاسکا۔

پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس نوارالحق این قریشی نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل راجہ رضوان عباسی جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔ ابتدائی سماعت کے دوران درخواست کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ذکی الرحمن لکھوی کو ممبئی حملہ کیس میں گذشتہ چھ سال سے غیرقانونی طور پر قید رکھا ہوا ہے اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت اسلام آباد نے بھی ذکی الرحمن لکھوی کیس کی سماعت کرتے ہوئے رہائی کے احکامات جاری کئے تھے۔

(جاری ہے)

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ممبئی حملہ کیس میں ذکی الرحمن لکھوی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے اور نہ ہی اس کیخلاف کوئی دستاویزی ثبوت ممبئی حملہ کیس میں ملوث ہونے کے موجود ہیں۔ وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ذکی الرحمن لکھوی کیس کی سماعت ہوئی تھی وہاں پر بھی ملزم کیخلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کئے جاسکے جس کی بناء پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم کی رہائی کے احکامات جاری کئے تھے اور ملزم نے بھارتی کمیشن کی جانب سے بھیجی گئی دستاویزات کو چالان کا حصہ بنانے کو بھی چیلنج کیا ہوا ہے جس پر وفاق کے وکیل نے عدالت کو بتایا گذشتہ سماعت پر عدالت کی جانب بھیجے گئے نوٹس فریقین کو موصول نہیں ہوئے جس کی وجہ سے فریقین نے عدالت میں جواب داخل نہیں کرایا۔

عدالت نے مختصر دلائل کے بعد ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی دس لاکھ روپے کے مچلکوں اور شخص ضمانت پر عبوری رہائی کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت اسلام آباد نے بھی ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کیس کی سماعت کی تھی اور عدالت نے ملزم کو رہا کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے تفصیلی فیصلے میں لکھا تھا کہ ملزم کیخلاف سی آئی ڈی افسران کی جانب سے کوئی مضبوط دلائل نہیں دئیے جاسکے اور نہ ہی افسران نے ملزم کیخلاف ممبئی حملہ میں ملوث ہونے کا کوئی ریکارڈ پیش کیا ہے۔

عدالت نے تفصیلی فیصلے میں لکھا تھا کہ ملزم کیخلاف پراسیکیوٹر اور افسران نے مختلف بیانات دئیے تھے اور ملزم کیخلاف ممبئی حملے میں ملوث ہونے کا کوئی تحریری ثبوت پیش نہیں کیا جاسکا۔ ملزم کو چھ سال قید میں رکھنا غیرقانونی ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ذکی الرحمن لکھوی کے احکامات جاری کئے تھے لیکن بعدازاں انہیں سکیورٹی فورسز نے دوبارہ گرفتار کرلیا جس کیخلاف ملزم نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت‘ وزارت داخلہ اور وفاق کو فریق بناتے ہوئے ملزم نے اپنی دوبارہ گرفتاری اور بھارتی کمیشن کی طرف سے بھیجی گئی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کو بھی چیلنج کیا تھا۔ پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے ملزم کو دس لاکھ روپے کے مچلکوں پر فوری رہا کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے گرفتاری کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا۔

دوسری جانب ممبئی حملہ کیس میں ذکی الرحمن لکھوی کی عدالت سے رہائی ۔بھارت کا پاکستان سے شدیدا حتجاج ۔بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کرلیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے ممبئی حملہ کیس کے ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رہائی کے فیصلے پر شدید احتجاج کیا ہے اور بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کی بھارتی وزارت خارجہ میں طلب کیا اور ذکی الرحمن کی رہائی کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذکی الرحمن لکھوی ممبئی حملہ کیس کا ملزم ہے رہائی کیوں دی گئی ہے۔