اوگرا کی نااہلی،ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں نے عوام کی جیبوں سے ماہ دسمبر میں دو ارب سے زائد چھین لئے، یہ ڈکیتی ایل پی جی کی قیمت میں یکطرفہ طور پر اضافہ کرنے سے کی گئی

پیر 29 دسمبر 2014 08:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29دسمبر۔2014ء)آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی نااہلی کی وجہ سے ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں نے عوام کی جیبوں سے ماہ دسمبر میں دو ارب سے زائد چھین لئے‘ یہ ڈکیتی ایل پی جی کی قیمت میں یکطرفہ طور پر اضافہ کرنے سے کی گئی ہے۔ اوگرا کے چیئرمین اوگرا آرڈیننس 2002ء کے تحت عوامی مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے ایل پی جی کمپنیوں کے مالکان کو تحفظ دینے میں مصروف ہیں۔

اس وقت پاکستان میں پچاس سے زائد ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں موجود ہیں لیکن چیئرمین ملک بھر میں ایل پی جی کی قیمت کو مستحکم کرنے کیلئے اپنا میکنزم نہ افرادی قوت بارے کوئی حتمی لائحہ عمل بناسکے ہیں۔ ماہ دسمبر میں ملک بھر میں شدید سردی کے باعث گیس بحران پیدا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

اس بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایل پی جی کمپنیاں مائع گیس کی قیمت میں فی کلو دس سے بیس فیصد اضافہ کردیتی ہیں۔

اوگرا اتھارٹی نے ایسے غیرقانونی اور غیرآئینی اقدامات کرنے والی کمپنیوں کے ابھی تک لائسنس منسوخ کئے ہیں اور نہ ہی انہیں بھاری جرمانے کئے ہیں کیونکہ ان مارکیٹنگ کمپنیوں کے مالکان کا تعلق اشرافیہ سے ہے۔ ان پر ہاتھ ڈالنا چیئرمین اوگرا کے بس کی بات نہیں ہے۔ اوگرا آرڈیننس 2002ء میں اوگرا اتھارٹی کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ ملک بھر میں آئل اینڈ گیس کو ریگولیٹ کریں اور آئل‘ گیس‘ مائع گیس‘ ایل این جی کی قیمتوں کو ریگولیٹ کریں لیکن اوگرا اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے اور عوام ان ایل پی جی کمپنیوں کے رحم و کرم پر ہیں جو اپنی مرضی سے قیمتیں بڑھاتی ہیں اور عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔

گذشتہ ہفتے اوگرا اتھارٹی نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے لیکن ان کے ابھی تک لائسنس منسوخ ہوئے اور نہ ہی بھاری جرمانہ کیا گیا ہے اس حوالے سے جب اوگرا ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے وضاحت کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کرلی۔