دہشتگردی سے صرف تباہی آتی ہے خوشحالی نہیں ،پرویز رشید،خوشحالی کیلئے دہشتگردی کا خاتمہ اور امن کا قیام پہلی شرط ہے،کابل کا امن بھی اسلام آباد جتنا ہی عزیز ہے،اپنے بچوں کو وحشی اور حیوانوں کے حوالے نہیں کریں گے،مدارس فلاحی ادارے ہیں تعلیم کے شعبے میں کردار قابل تحسین ہے،مدارس کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں،سرکاری ٹی وی کو انٹرویو

پیر 29 دسمبر 2014 08:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29دسمبر۔2014ء)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ دہشتگردی سے صرف تباہی آتی ہے خوشحالی نہیں آ تی ،خوشحالی کیلئے دہشتگردی کا خاتمہ اور امن کا قیام پہلی شرط ہے،کابل کا امن بھی اسلام آباد جتنا ہی عزیز ہے،اپنے بچوں کو وحشی اور حیوانوں کے حوالے نہیں کریں گے،مدارس فلاحی ادارے ہیں تعلیم کے شعبے میں کردار قابل تحسین ہے،مدارس کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔

سرکاری ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں پرویز رشید نے کہا کہ دہشتگردی جہاں بھی ہو اس سے صرف تباہی ہی آتی ہے خوشحالی کبھی نہیں آسکتی،خوشحالی کیلئے دہشتگردی کا خاتمہ اور امن وامان کا قیام پہلی شرط ہے،دہشتگردی کا خاتمہ،توانائی بحران کا حل اور اقتصادی ترقی ہماری ترجیح ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں کابل کا امن بھی اسلام آباد جتنا ہی عزیز ہے،افغانستان کے ساتھ اعتماد سازی میں ہمیں کامیابی ملی ہے اور ہمارا ایک دوسرے پر اعتماد بڑھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور سے دہشتگردی کے خلاف ہمارا عزم مضبوط ہوا ہے،ماضی میں فوجی عدالتیں جمہوریت کو ختم کرنے کیلئے تھیں،ہماری عدالتیں جمہوریت کو مضبوط کرنے اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہیں،دہشتگردی کے خلاف مصنوعی عدالتوں کا قیام جمہوری استحکام کا باعث بنے گا،تمام سیاسی جماعتیں مصنوعی عدالتوں کے قیام پر متفق ہیں اور مصنوعی عدالتوں کے حوالے سے قانون سازی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مدارس فلاحی ادارے ہیں،تعلیم کے شعبے میں مدارس کا کردار قابل تحسین ہے،مدارس کے کردار سے کسی کو بھی اختلاف نہیں،یہ ہمارے غریب بچوں کو تعلیم فراہم کرتے ہیں،تاہم بعض مدارس کا غلط استعمال کیا گیا اور اس غلط استعمال کو روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں،مدارس کی انتظامیہ کی مشاورت سے کام کریں گے،مدارس کے منتظمین بھی چاہتے ہیں کہ ان کے بچے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کریں تاکہ وہ اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد عملی زندگی میں کام کرنے کے قابل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 16دسمبر کے بعد میڈیا میں بھی تبدیلی آئی ہے اور میڈیا کے رویوں میں واضح تبدیلی نظر آئی ہے جسے تقویت دینے کی ضرورت ہے،گولی کی زبان میں بات کرنے والوں کے لئے خصوصی عدالتیں ضروری ہیں،ہمارے لئے سب سے اہم اپنا محفوظ مستقبل ہے۔بچوں پر حملہ کرنے والوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہم سب نے اپنا اپنا فرض پورا کرنا ہے،ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ آنے والی نسلوں کو جانوروں کے حوالے کرکے جانا ہے یا اپنی جانوں کا تحفظ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو کوئی جرم کیلئے استعمال کرتا ہے تو وہ اتنا ہی مجرم ہے جتنا گلی میں جرم کرنے والا ہوتا ہے،سوشل میڈیا کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی ایسا قانون نہیں جو دنیا میں ہے اور نہ ہی اسے بند کرنے کا کوئی طریقہ ہے،تاہم اس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات وقت کا تقاضہ ہوتا ہے،متاثرین شمالی وزیرستان کی واپسی کاعمل اس سال شروع ہوگا