شہید بے نظیر بھٹو پرکراچی حملے کا نوٹس لیا جاتا تو سانحہ پشاور نہ دیکھنا پڑتا ، آصف زرداری ،پیپلز پارٹی ہمیشہ سے ہی قربانیاں دیتی آئی ہے ، آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل لیے بھی لڑیں گے، فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں، دہشتگردوں کے ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کی حمایت صرف اس شرط پر کی ہے کہ ان عدالتوں کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان عدالتوں کی وجہ سے میں اور میاں صاحب دونوں اندر ہوں،، فوج کو ایک بلے سے سیاست کروانی ہے تو صاف بتا دے،، میرے اور بلاول کے درمیان اختلافات کی افواہیں اڑائی جارہی ہیں ، مخدوم امین فہم نے پہلے بھی غداری نہیں کی اور آج بھی وہ پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں،گڑھی خدا بخش میں شہید بینظیر بھٹو کی ساتویں برسی کے اجتماع سے خطاب

اتوار 28 دسمبر 2014 08:57

لاڑکانہ/ گڑھی خد ابخش(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28دسمبر۔2014ء) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ شہید بے نظیر بھٹو پرکراچی حملے کا نوٹس لیا جاتا تو سانحہ پشاور نہ دیکھنا پڑتا ،پیپلز پارٹی ہمیشہ سے ہی قربانیاں دیتی آئی ہے ، آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل لیے بھی لڑیں گے، فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں، دہشتگردوں کے ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کی حمایت صرف اس شرط پر کی ہے کہ ان عدالتوں کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان عدالتوں کی وجہ سے میں اور میاں صاحب دونوں اندر ہوں،، فوج کو ایک بلے سے سیاست کروانی ہے تو صاف بتا دے،، میرے اور بلاول کے درمیان اختلافات کی افواہیں اڑائی جارہی ہیں ، مخدوم امین فہم نے پہلے بھی غداری نہیں کی اور آج بھی وہ پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو گڑھی خدا بخش میں شہید بینظیر بھٹو کی ساتویں برسی کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پرپیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین مخدوم امین فہیم ،اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ،وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔برسی میں شرکت کرنے والوں میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، جہانگیر بدر ، آزاد کشمیر کے صدر سردار یعقوب کے علاوہ پی پی پی کے سینیٹرز ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، ضلعی رہنماؤں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

آصف علی زرداری نے جیئے بھٹو کے نعرے لگا کر تقریر شروع کی اور برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھی جنہوں نے ہمارے کیس کی سماعت کی جو سیاسی انتقام تھا، ایسا نہ ہو کہ ہم ،نواز شریف اور دیگر سیاسی رہنما ان عدالتوں کے تحت جیلوں میں چلے جائیں اس لیے اس قانون پر اس وقت دستخط کئے جائیں گے جب ہم اطمینان کرلیں گے کہ یہ انتقام کے لئے نہیں ہونگی کیونکہ سابقہ فوجی عدالتوں کو ہم نے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ڈکٹیٹر وں کا مقابلہ کیا ہے اور آئندہ بھی پاکستان کی بقاء کے لئے جدو جہد جاری رکھی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سانحہ کارساز میں ہمارے سینکڑو بچوں کوشہید کیا گیا، اگر اس وقت بلا آپریشن کرتا تو پشاور والا ظلم بھی نہ ہوتا۔انہو ں نے کہاکہ بلا ایک طرف توبیڈ پر ہے تو دوسری طرف سیاست کر رہا ہے اور تیسری طرف فوج کا نام استعمال کر رہا ہے،میں موجودہ حکومتوں اور ایجنسیوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ان کو سیا ست کرانی ہے تو ہمیں بھی بتایا جائے یا ہمیں پتا چل جائے کہ یہ فوج کا ریپریسنٹ ٹیٹیو ہے تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ کس سے مقابلہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی میں نہ گروہ بندی ہے اور نہ ہی کمزور ہے، پیپلز پارٹی کی قیادت کے لئے11,11 سال جیلیں اور سختیاں بھگتنی پڑتی ہیں اس کے بعد قیادتیں ملتی ہیں،انہوں نے کہا کہ مخالفین بلاول بھٹو اور پیپلزپارٹی کے خلاف افواہیں پھیلا رہے ہیں لیکن پیپلز پارٹی افواہوں اور سمندر کی موجوں کے خلاف تیرتی ہوئی آج تک زندہ ہے ، انہوں نے کہا کہ مخدوم امین فہیم نے نہ پہلے کبھی غداری کی ہے اور نہ آئندہ کریں گے اور یہیں امید بھی رکھتے ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین مخدوم امین فہیم نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری ہے اور ہمارے خلاف غلط پروپیگنڈہ کیا گیا ہے ، میرے حوالے سے غلط خبریں چلیں کہ میں پیپلز پارٹی چھوڑ رہا ہوں لیکن میں پیپلز پارٹی نہیں چھوڑوں گا۔ انہوں نے کہا آصف زرداری مرد آہن ہیں اور وہ پارٹی سنبھالیں گے۔ ،انہوں نے کہا کہ جب بھٹو صاحب سانگھڑ کے دورے پر آئے تھے ، تو اس وقت بھی حملے کے وقت میرے والد بھی بھٹو کے ساتھ تھے، بینظیر بھٹو کی شہادت سے نا صرف پیپلز پارٹی کو نقصان ہوا بلکہ پاکستان کو بھی نقصان پہنچا،وہ بہادر شخصیت کی مالک تھی ،انہوں نے ہمیشہ عوام کے حقوق کی بات کی اور ان کی نظر پاکستان کے علاوہ بین الاقوامی تعلقات پر بھی تھی،انہوں نے کہا کہ ان کی وصیت کہ مطابق آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی کی قیادت سنبھالی اور ہم نے آنکھیں بند کرکے اس فیصلے کو قبول کیااور آج تک پیپلزپارٹی کا ساتھ دیتے آرہے ہیں ، انہوں نے افواہیں پھیلانے والوں کو عقل سے اندھا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کیوں چھوڑیں گے ؟ ہم نے تو پیپلزپارٹی کے ساتھ اچھے اور برے حالات میں ساتھ دیا ہے ۔

گڑھی خدا بخش میں شہید بینظیر بھٹو کی ساتویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے گڑھی خدا بخش ہمارا سیاسی قبلہ ہے۔شہید بینظیر بھٹو نے بارہ سال قبل ہی کہہ دیا تھا کہ پاکستان کو اصل خطرہ انتہا پسندی اور دہشت گردی سے ہے لیکن بینظیر بھٹو کی باتوں پر کسی نہ توجہ نہ دی۔وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشت گردی کیخلاف ہے۔

پیپلز پارٹی نے پاکستان کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ ہماری منزل جمہوریت اور عوام کی سیاست ہے اور ہم انصاف کے حصول کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں دھڑے بندی کی باتیں کرنے والے آج دیکھ لیں کہ پیپلزپارٹی ایک ہے ، خیبر پختون خواں ، پنجاب ، بلوچستان اور سندھ کے سمندر تک پیپلزپارٹی کہ کارکنان ایک ہیں اور مضبوط ہیں اور پارٹی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

قائم علی شا ہ نے کہاکہ جس پارٹی کی قیادت شھید بھٹو اور شھید محترمہ بینظیر بھٹو نے کی اور اب اس کی قیادت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے پاس ہے وہ پارٹی کبھی کمزور نہیں ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہم زبانی باتیں نہیں کرتے بلکہ قربانیاں بھی دی ہے ، بینظیر بھٹو جب آئیں تو اس وقت ضیاء الحق کا سخت مارشل لاء تھالیکن وہ جگہ جگہ گئیں اور عوامی رابطہ مہم شروع کی اور ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کیا ۔