دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ریٹائرڈ فوجیوں کی خدمات لی جائیں گی، چوہدری نثار،وفاق کے سوائے کسی اورصوبے نے آٓرٹیکل 245 کی ریکوزیشن نہیں دی تو ا 10 ہزار فوجی دستے واپس لے لیں گے، وزیر داخلہ ،موبائل سمز کی غیرقانونی فروخت کیخلاف عملی اقدامات اٹھارہے ہیں، کسی جماعت کو نام بدل کر کام نہیں کرنے دیا جائیگا ، اجلاس کو بریفنگ

جمعرات 25 دسمبر 2014 09:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25دسمبر۔2014ء ) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ فوج کاوٴنٹرٹیررازم سمیت ریپڈ رسپانس فورس کا بھی کام انجام دے رہی ہے تاہم دہشتگردوں سے نمٹنے کے لئے ریٹائرڈ فوجیوں کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا۔ دہشت گردی راتوں رات ختم نہیں ہوسکتی، دہشت گردوں کے لواحقین عدالتوں میں جا کر فوج پر الزام لگاتے ہیں، فوج کا احتساب تو ہوتا ہے مگر دہشت گردوں کا احتساب نہیں ہوتا۔

وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنماوٴں کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کاوٴنٹرٹیررازم کے حوالے سے فوج سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں آرٹیکل 245 کے تحت موجود ہے جب کہ پنجاب اوروفاق کے سوائے کسی اورصوبے نے آٓرٹیکل 245 کی ریکوزیشن نہیں دی اور 10 ہزار فوجی شہروں میں تعینات ہیں، اگر فوج کو آئین کے تحت نہیں بلایا گیا تو 10 ہزار فوجی دستے واپس لے لیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کاوٴنٹر ٹیررازم کے لئے پولیس تربیت یافتہ نہیں اور نہ ہی اسے جدید اسلحہ سے لیس کیا گیا ہے تاہم ارمی چیف جنرل راحیل شریف نے اس میں مدد کی پیشکش کی ہے۔وزیرداخلہ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ موبائل فون سمز کی غیرقانونی فروخت کیخلاف بھی عملی اقدامات اٹھارہے ہیں،کسی جماعت پر پابندی لگا دی جائے تو وہ نام بدل کر کام کرنا شروع کردیتی ہے جب کہ کئی جماعتیں بتاتی ہیں کہ کسی کے اشارے پر کالعدم تنظیمیں کام کرتی ہیں تاہم دہشتگردوں کے رابطوں کو منقطع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی دھمکیاں میڈیا پر نشر نہیں ہونی چاہییں،گزشتہ 8 روز میں میڈیا نے ذمے داری کا مظاہرہ کیا اور میڈیا کو آئندہ بھی چاہیے کہ دہشتگردوں کو بلیک لسٹ کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سول اور ملٹری تعلقات میں یکجہتی ہوگی تو دہشت گردوں پر مضبوط ہاتھ ڈال سکیں گے، وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی راتوں رات ختم نہیں ہوسکتی، دہشت گردوں کے لواحقین عدالتوں میں جا کر فوج پر الزام لگاتے ہیں، فوج کا احتساب تو ہوتا ہے مگر دہشت گردوں کا احتساب نہیں ہوتا۔