35 سال سے 50 لاکھ افغان مہاجرین ہمارے گلے پڑے ہیں، عالمی اداروں نے 600ملین ڈالر امداد کا وعدہ کیالیکن 100 ملین بھی نہیں دیئے گئے، اسی باعث اب تک ملکی معیشت کو 200 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا،عبدالقادر بلوچ، دسمبر 2015ء تک افغانوں کو واپس بھجوانے کیلئے کوشاں ہیں، معاملے کے حل کیلئے جلد صوبوں کیساتھ مشاورتی اجلاس ہوگا، عوام بھی کچھ دیر صبر کرے، 16لاکھ رجسٹرڈ ، اتنے ہی میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین بھی رہائش پذیر ہیں ، وزیر سیفران کی بریفنگ، پاکستان میں سولہ لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی امداد حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف حکومت ایکشن لے سکتی ہے ،معاملہ افغانستان حکومت سے بھی اٹھائینگے ،سیکرٹری یو این ایچ سی آر کی کنٹری مایا

بدھ 24 دسمبر 2014 10:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24دسمبر۔2014ء) وفاقی وزیر برائے ریاستیں وسرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القادر بلوچ نے کہا ہے کہ35 سال سے 50 لاکھ افغان مہاجرین ہمارے گلے پڑے ہوئے ہیں، عالمی اداروں نے 600ملین ڈالر امداد کا وعدہ کیالیکن 100 ملین بھی نہیں دیئے گئے، افغان مہاجرین کے باعث اب تک ملکی معیشت کو 200 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا، دسمبر 2015ء تک افغانوں کو واپس بھجوانے کیلئے کوشاں ہیں، معاملے کے حل کیلئے جلد صوبوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس ہوگا، عوام بھی کچھ دیر صبر کرے، 16لاکھ رجسٹرڈ جبکہ اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین بھی رہائش پذیر ہیں جبکہ یو این ایچ سی آر کی کنٹری ڈائریکٹر مایا نے کہاکہ پاکستان میں سولہ لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی امداد حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف حکومت ایکشن لے سکتی ہے ،معاملہ افغانستان حکومت سے بھی اٹھائینگے ۔

(جاری ہے)

منگل کو اسلام آباد میں وفاقی وزیرسیفران عبدالقادر بلوچ نے افغان مہاجرین کے حوالے سے پریس بریفنگ دی ۔اس موقع پر وفاقی سیکرٹری سیفران پیر بخش جمالی ،یو این ایچ سی آر کی پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر مایا ،چیف کمشنر افغان مہاجرین عمران زیب بھی موجود تھے ۔وفاقی وزیر سیفران جنرل عبد القادر بلوچ نے کہاکہ سانحہ پشاور کے بعد افغان مہاجرین کو جلد سے جلد وطن واپس بجھوانے کی باتیں ہورہی ہے جو افغان مہاجرین کے حوالے سے غلط فیہمیاں پیدا کر رہی ہیں،سانحہ پشاور کے حوالے سے وزیر سفیر ان عبدالقادر بلوچ نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وزیر داخلہ نے کہاہے کہ اس سانحہ میں باہر سے کوئی ملوث نہیں ،پاکستان میں قیام پذیر افغان مہاجرین کا اس واقع سے کوئی تعلق نہیں ،نہ ہی ماضی میں کسی واقعہ میں افغان مہاجرین ملوث رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان میں رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد سولہ لاکھ ہے ،جبکہ اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں، رجسٹرڈ افغانیوں کو باقاعدہ طور پر حکومت کی جانب سے کارڈ جاری کئے ہوئے ہیں ،رجسٹرڈ مہاجرین کو اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق 31دسمبر 2015تک رضاکارانہ طور پر وطن واپس بجھوانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی امداد کی وجہ سے 37فیصد افغان مہاجرین کیمپوں اور 63فیصد کیمپوں سے باہر ہیں ،35سالوں سے پاکستانی قوم مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہی ہے ،افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے موقع پر انہیں کہاگیا ہے کہ افغان مہاجرین کو افغانستان میں شہری آبادی کے نزدیک آباد کیاجائے ،35سال پہلے افغان جنگ کی وجہ سے 50لاکھ افغان مہاجرین بدقسمتی سے ہمارے گلے پڑ گئے تھے ،اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں تھا ۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ 2012میں مہاجرین کے حوالے سے عالمی اداروں نے 6سو ملین ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم آج تک ایک سو ملین ڈالر بھی نہیں دیئے جبکہ دوسری طرف مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو اب تک 200 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے ،منصوبے کے مطابق افغان مہاجرین کو 31دسمبر 2015 تک واپس بجھوانے کی کوششیں کر رہے ہیں،پاکستانی قوم نے اب تک برداشت کا مظاہرہ کیا ہے ان سے درخواست ہے کہ وہ صبر کا مظاہرہ کریں ،یو این ایچ سی آر کی کنٹری ڈائریکٹر مایا نے کہاکہ پاکستان میں سولہ لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی مدد کر ناحکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ،ان کی رضاکارانہ طور پر واپسی کے لئے ہم سب ملکر کوششیں کر رہے ہیں ،غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں حکومت ان کے خلاف ایکشن لے سکتی ہے ،جلد افغانستان جا رہی ہوں جہاں پر افغان حکومت سے پاکستان سے مہاجرین کی جلد سے جلد واپسی کے لئے بات کروں گی ۔