غداری کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو کام کرنے سے روک دیا،حکم امتناعی جاری،جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ خصوصی عدالت کیخلاف دائر کی گئی درخواستوں پر فیصلہ نہیں دیتی اس وقت تک خصوصی عدالت غداری کیس کی سماعت نہیں کرسکتی،جسٹس اطہر من اللہ ،درخواستوں کی مزید سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی،خصوصی عدالت کو کام کرنے سے روکنے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکیے جانے کاقوی امکان، وفاقی حکومت فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکرے گی یہ اپیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقارکے ذریعے دائرکی جائیگی،ذرائع

بدھ 24 دسمبر 2014 09:58

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24دسمبر۔2014ء ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے غداری کیس میں خصوصی عدالت کے اکیس نومبر کے فیصلے کیخلاف سابق وزیراعظم شوکت عزیز ، سابق چیف جسٹس آف پاکستان عبدالحمید ڈوگر ، سابق وفاقی وزیر زاہد حامد وغیرہ کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو غداری کیس کی سماعت کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ خصوصی عدالت کیخلاف دائر کی گئی درخواستوں پر فیصلہ نہیں دیتی اس وقت تک خصوصی عدالت غداری کیس کی سماعت نہیں کرسکتی ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے وفاق کے وکیل سے پوچھا کہ کیا کوئی خصوصی عدالت کیخلاف دائر کی گئی درخواستو ں کی سماعت پر اعتراض ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر عدالت خصوصی عدالت کے فیصلوں کیخلاف سماعت کرنا چاہتی ہے تو وفاق کی جانب سے مکمل دلائل دیئے جائینگے ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر ان کے وکیل افتخار گیلانی ، سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے وکیل وسیم سجاد ، مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی و وفاقی وزیر زاہد حامد کے وکیل خواجہ حارث اور سینئر وکیل توفیق آصف عدالت میں پیش ہوئے ۔

وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان فیصل رفیق پیش ہوئے ۔ سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے وکیل افتخار گیلانی نے عدالت کو بتایا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد میں چیلنج کیا گیا ہے جس پر اعتراضات لگا دیئے گئے ہیں ۔ انہوں نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرسکتی ہے کیونکہ آئینی طور پر ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے تو خصوصی عدالت کے فیصلوں کیخلاف درخواستیں دائر ہوتی ہیں ان پر ہائی کورٹ سماعت کرسکتی ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیا جس میں 1988ء کے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور 1993ء میں نواز شریف کا کیس شامل تھا ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کیخلاف ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی جس میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل کو سماعت کرنے سے روک دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کویہ اختیار نہیں کہ وفاق کو کوئی بھی ڈائریکشن جاری کرسکے میرے موکل کیخلاف سنجیدہ چارج شیٹ لگادی گئی ہے اور بغیر تحقیقات کے انہیں شریک ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت پہلے یہ فیصلہ کرے گی کہ کیا خصوصی عدالت کے اکیس نومبر 2014ء کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی درخواستیں قابل سماعت ہیں یا نہیں جس پر سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل نے بھی خصوصی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے کیونکہ انہوں نے ایمرجنسی لگانے کے کوئی احکامات جاری نہیں کئے تھے ۔

عدالت میں موجود سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے صاف ظاہر ہے یہ صحیح ہے کہ سر پر تلوار لٹکتی ہے تو جلد بازی کی جاتی ہے جبکہ سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے جبکہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان عبدالحمید ڈوگر کے وکیل افتخار گیلانی نے عدالت سے استدعا کی کہ خصوصی عدالت کیخلاف دائر درخواستوں پر حکم امتناعی جاری کیا جائے کیونکہ جب تک ہائی کورٹ خصوصی عدالت کو غداری کیس کی سماعت سے نہیں روکتی اس وقت تک ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں کی سماعت ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے عدالت میں موجود وفاق کے وکیل اور سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم سے پوچھا کہ کیا آپ لوگوں کو کوئی اعتراض ہے کہ ہائی کورٹ خصوصی عدالت کی فیصلوں کیخلاف دائر دائر درخواستوں کی سماعت کرے کیا آپ دلائل دینا چاہتے ہیں ۔ پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کہا کہ اگر عدالت آج ہی غداری کیس کی سماعت کرناچاہتی ہے تو میں دلائل مکمل کرنے کیلئے تیار ہوں ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ فروغ نسیم کا زیادہ خیال رکھنا پڑتا ہے خصوصی کا ٹرائل ان کیلئے بہت اہم ہے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے وکیل نے عدالت سے استدعا کہ کیا ہائی کورٹ خصوصی عدالت کے فیصلوں کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردے عدالت نے تمام فریقین کی رضا مندی سے سماعت ۔ درخواستوں کی مزید سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔

ادھروفاقی حکومت اسلام آبادہائی کورٹ کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کو کام کرنے سے روکنے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکیے جانے کاقوی امکان ہے اپیل آج بدھ کودائر کی جاسکتی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کو درخواستوں سے متعلق فیصلے تک کام کرنے سے روک دیا ہے ، کیس کی سماعت 3 فروری سے روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

21 نومبر کو خصوصی عدالت نے استغاثہ کو سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وزیرقانون زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو بھی شریک ملزم کی حیثیت سے شامل کرکے ترمیمی درخواست داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ذرائع کاکہناہے کہ وفاقی حکومت اس فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکرے گی یہ اپیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقارکے ذریعے دائرکی جائیگی

متعلقہ عنوان :