ملک وقوم کیلئے دہشتگردی کیخلاف جنگ کی قیادت خودکروں گا،وزیر اعظم،آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا ،دہشتگردی کرنے والے اور ان کے سہولت کار ومالیاتی معاون ان میں کوئی فرق نہیں، نواز شریف کا انسداد دہشتگردی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب، ملک کے ہر حصے سے دہشتگردوں کا نیٹ ورک ختم کرنے،انسداد دہشتگردی کے خلاف قوانین مزید سخت بنانے اور دہشتگردی اور سہولت کاروں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

بدھ 24 دسمبر 2014 09:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24دسمبر۔2014ء)وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاکہ ملک وقوم کیلئے دہشتگردی کیخلاف جنگ کی قیادت خودکروں گا،نتائج کچھ بھی ہوں دہشتگردی کیخلاف جنگ کومنطقی انجام تک پہنچایاجائیگا۔اسلام آبادمیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پوری قوم کے ساتھ مل کردہشتگردی کے خلاف نکلے ہیں ،دہشتگردی کوجڑسے اٹھاکرپھینکیں گے ،تمام وسائل بروئے کارلائیں گے ،عوام اورملک کی خاطردہشتگردی کے خلاف جنگ کی قیادت خودکروں گا، وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا،دہشتگردی کرنے والے اور ان کے سہولت کار ومالیاتی معاون ان میں کوئی فرق نہیں،دہشتگردی اور انتہا پسندی کو شکست دینے کیلئے قومی یکجہتی ناگزیر ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیر صدارت انسداد دہشتگردی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں ملک کے ہر حصے سے دہشتگردوں کا نیٹ ورک ختم کرنے،انسداد دہشتگردی کے خلاف قوانین مزید سخت بنانے اور دہشتگردی اور سہولت کاروں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے نظریے کو ہر قیمت پر شکست دیں گے۔

وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت انسداد دہشتگردی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا،اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان،وزیرخزانہ اسحاق ڈار،آرمی چیف جنرل راحیل شریف،ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اور ڈی جی ملٹری آپریشنز ،ڈی جی آئی ایس پی آر اور اٹارنی جنرل نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں شمالی وزیرستان آپریشن،خیبرایجنسی آپریشن کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں ایکشن پلان پر بھی غور کیا گیا،شرکاء اجلاس میں آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم کیا گیا۔اجلاس میں انسداد دہشتگردی کے خلاف قوانین مزید سخت بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔انٹیلی جنس شےئرنگ کے پروگرام کو مزید بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا،اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

اجلاس میں پاک فوج کے شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قومی اتحاد کی ضرورت ہے،دہشتگردوں کیخلاف گھیرا تنگ کردیاگیا ہے،دہشتگردی کی جنگ کیلئے مسلح افواج اور عوام کی قربانیاں لازوال ہیں،پوری قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کرنے والے اور انہیں پناہ،سہولت یا مالی امداد دینے والوں میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔پاکستانی عوام خصوصاً سیکورٹی فورسز کی اس جنگ میں خدمات کی کوئی مثال نہیں اور شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،وزیراعظم نے کہا کہ ہم پشاور،کوئٹہ اور واہگہ پر ہونے والی بربریت کو فرموش نہیں کر سکتے،مذہب،رنگ نسل کے امتیاز کے بغیر ہر شہری کا تحفظ کیا جائے گا،پاکستان کے ہر شہری کے جان ومال کے تحفظ سے زیادہ کوئی مقدس مشن نہیں وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا،دہشتگردی کرنے والے اور ان کے سہولت کار ومالیاتی معاون ان میں کوئی فرق نہیں،دہشتگردی اور انتہا پسندی کو شکست دینے کیلئے قومی یکجہتی ناگزیر ہے۔

وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیر صدارت انسداد دہشتگردی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں ملک کے ہر حصے سے دہشتگردوں کا نیٹ ورک ختم کرنے،انسداد دہشتگردی کے خلاف قوانین مزید سخت بنانے اور دہشتگردی اور سہولت کاروں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے نظریے کو ہر قیمت پر شکست دیں گے۔

وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت انسداد دہشتگردی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا،اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان،وزیرخزانہ اسحاق ڈار،آرمی چیف جنرل راحیل شریف،ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اور ڈی جی ملٹری آپریشنز ،ڈی جی آئی ایس پی آر اور اٹارنی جنرل نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں شمالی وزیرستان آپریشن،خیبرایجنسی آپریشن کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں ایکشن پلان پر بھی غور کیا گیا،شرکاء اجلاس میں آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم کیا گیا۔اجلاس میں انسداد دہشتگردی کے خلاف قوانین مزید سخت بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔انٹیلی جنس شےئرنگ کے پروگرام کو مزید بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا،اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

اجلاس میں پاک فوج کے شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قومی اتحاد کی ضرورت ہے،دہشتگردوں کیخلاف گھیرا تنگ کردیاگیا ہے،دہشتگردی کی جنگ کیلئے مسلح افواج اور عوام کی قربانیاں لازوال ہیں،پوری قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کرنے والے اور انہیں پناہ،سہولت یا مالی امداد دینے والوں میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔پاکستانی عوام خصوصاً سیکورٹی فورسز کی اس جنگ میں خدمات کی کوئی مثال نہیں اور شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،وزیراعظم نے کہا کہ ہم پشاور،کوئٹہ اور واہگہ پر ہونے والی بربریت کو فرموش نہیں کر سکتے،مذہب،رنگ نسل کے امتیاز کے بغیر ہر شہری کا تحفظ کیا جائے گا،پاکستان کے ہر شہری کے جان ومال کے تحفظ سے زیادہ کوئی مقدس مشن نہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں مزید تیزی آئے گی اور قوم یقین رکھے کوئی دہشتگرد اب بچ نہیں پائے گا۔منگل کو وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا ، اجلاس میں امن و امان اور دہشت گردی کے خلاف جامع اصلاحات کے حوالے سے پالیسی پر غور کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی قسم کی تفریق نہیں کی جائے گی۔

پشاور میں بربریت کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔ کوئٹہ اور واہگہ کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو بھی سزا ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ذمہ داری شہریوں کے جان مال کی حفاظت ہے۔ دہشتگردی کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نے قومی سلامتی سے متعلق امور کے سوا اپنی تمام مصروفیات منسوخ کر دیں۔

اجلاس میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قومی ایکشن پلان کی پارلیمانی کمیٹی نے کچھ تجاویز پر اتفاق کر لیا، اجلاس میں ،دہشتگردی کے خاتمے کے لیے فوجی عدالتوں کی تجویز بھی زیر غورآئیں تاہم اس پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے اور اس پر بحث جا ری ہے،جبکہ کرمنل جسٹس سسٹم کو موثر اور تیز بنانے ، انٹیلی جنس نظام کو مربوط کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اکرم درانی کا اجلاس کے بعد کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتوں کی تجویز آئی، اکثریت نے حمایت کی، جبکہ مدارس کے نصاب اور اصلاحات پر بھی کئی تجاویز سامنے آئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :