ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے فو جی عدالت سے سزائے مو ت پا نے والے5سویلین (ملزمان) کی سزاؤں پر عملدرآمد روک دیا، پٹیشنر کو اس حوالے سے تمام ریکارڈ فراہم کیا جائے،وزارت دفاع کو ہدایت ، احسان ملزم احسان عظیم کی والدہ نے پٹیشن دائر کی تھی ، حکومت نے عدالت سے حکم امتناع حاصل کرنے والے سزائے موت کے 5 مجرموں کے خلاف اپیل دائر کردی،سندھ ہائیکورٹ نے بھی2ملزمان کی سزائے موت پر عملدرآمد رکوا دیا

منگل 23 دسمبر 2014 08:26

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23دسمبر۔2014ء) ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس ارشد تبسم نے فو جی عدالت سے سزائے مو ت پا نے والے احسان عظیم سمیت5سویلین (ملزمان) کی سزاؤں پر عملدرآمد روک دیا ہے اور وزارت دفاع کو ہد ایت کی ہے کہ پٹیشنر کو اس حوالے سے تمام ریکارڈ فراہم کیا جائے جبکہ عدالت کے احکامات فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے احسان عظیم کی والدہ ساجدہ پروین نے لئیق الرحمان کے ذریعے ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ اس کا بیٹا احسان عظیم 25جولائی2013کو اپنے بھائی نعمان سمیت واہ کینٹ سے لاپتہ ہوا تاہم نعمان بعد ازاں گھر واپس آگیا تھا جبکہ احسان کا کیس لاپتہ افراد کے حوالے سے سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت تھا جہاں سے سپریم کورٹ نے تحقیقات کا حکم دیا تھا بعد ازاں معلوم ہوا کہ اسے فوجی عدالت سے موت کی سزا سنائی گئی ہے حالانکہ ہمیں آج تک نہ تو یہ پتہ چل سکا کہ اسے کس جرم میں اٹھایا گیا اس کے خلاف ٹرائل کب اور کن بنیادوں پر ہوا اور اب یہ بات سامنے آئی کہ اسے پھانسی دی جارہی ہے لہٰذا اس کی سزا پر عملدرآمد روک کر ہمیں تفصیلات سے آگاہ کیا جائے جس پر عدالت نے وازرت دفاع سے جواب طلب کیا تھا لیکن پیر کے روز جواب داخل نہ ہونے پر عدالت احسان عظیم سمیت پانچوں ملزمان کی سزاؤں پر عملدرآمد معطل کر دیا ہے جس کے باعث پانچوں ملزمان کو پیر کے روز دی جانے والی موت کی سزا روک دی گئی ہے ادھر عدالتی احکامات کے بعد وفاق کی جانب سے آ ئینی در خو است دائر کر دی گئی ہے جس کی سماعت آ ج(بروز منگل ) ہو گی وفاق کی جا نب سے اسسٹنٹ ایڈ وکیٹ جنر ل سا جد الیا س بھٹی نے ہا ئیکورٹ میں دائر درخو است میں مو قف اختیار کیا ہے کہ ہا ئی کورٹ نے فو جی عدالت سے سزائے مو ت پا نے والے احسان عظیم کی والدہ وپٹیشنرساجدہ پروین کی جس در خو است پر احسان عظیم سمیت پا نچ ملز ما ن کی سزا ئے موت پر عملدرآ مد روکا گیاہے اس میں پٹیشنر ساجدہ پر وین کی ہائی کورٹ پہلے ہی ایک در خو است نا قا بل سما عت قرار دے کر خارج کر چکی ہے جبکہ وفاق ایسے کسی بھی فیصلے میں مد اخلت نہیں کرتا جس فو جی عدالت نے فیصلہ سنا یا ہو وفاق کی اس در خو است پر آ ج منگل کے روز سما عت ہو گی یاد رہے کہ احسان عظیم کے ساتھ عمر ندیم ،آصف ادریس، کامران اسلم اور عامر یوسف پر مشتمل 5ملزمان کو فوجی تنصیبات اور فوجی و پولیس افسران پر حملوں کے الزام میں فوجی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی جو ان دنوں کوٹ لکھپت جیل لاہور میں ہیں اور ان کی سزا پر آج عملدرآمد ہونا تھا ۔

(جاری ہے)

ادھرسندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے سکھر جیل میں قید کالعدم تنظیم کے محمد اعظم اورعطاء اللہ کے ڈیتھ وارنٹ پر آج(منگل) کو عمل درآمد روکتے ہوئے جیل انتظامیہ کو ترمیم شدہ قوانین کے مطابق سزائے موت کے قانون پر عمل کرنے کا حکم دے دیا۔پیر کو سندھ ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ کے سامنے کالعدم تنظیم کے محمد اعظم اورعطاء اللہ کے ڈیتھ وارنٹ معطل کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔

کالعدم تنظیم کے محمد اعظم اور عطا اللہ عرف عبداللہ کے اہل خانہ نے ڈیتھ وارنٹ کو معطل کرنے سے متعلق درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کررکھی تھی۔ دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور سپرنٹنڈنٹ سکھر جیل پیش ہوئے۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سزا کے خلاف تمام اپیلیں مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی دوسری درخواست زیر التوا ہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بلیک وارنٹ جاری کرتے وقت سپریم کورٹ میں موجود نظر ثانی کی درخواست کو نظر انداز کیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ جب تک سپریم کورٹ درخواست پر فیصلہ نہ کردے ڈیتھ وارنٹ معطل کیا جائے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سپریٹنڈنٹ سکھر جیل سے استفسارکیا کہ کیا آپ کو پھانسی کے قوانین میں کی گئی ترمیم کا علم ہے ، اگر آپ جانتے ہیں تو بلیک وارنٹ جاری ہونے کے سات دن بعد پھانسی کی تاریخ مقرر کی جانی تھی۔

سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے سپرنٹنڈنٹ سکھر جیل سے استفسار کیا کہ سزائے موت کے ترمیم شدہ قوانین کے مطابق بلیک وارنٹ جاری ہونے کے7 روز بعد مجرمان کی پھانسی کی تاریخ مقررکی جانی تھی، اس لحاظ سے پھانسی کی تاریخ 26 دسمبر مقرر کی جانی تھی لیکن انہیں پھانسی دینے کی تاریخ 23 دسمبر کیوں رکھی گئی، فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ حکومت خود قانون کا مذاق بنارہی ہے،انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اپنی مرضی کے بجائے قانون کے مطابق چلیں۔

بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے آج( منگل) کو سکھر جیل میں 2 مجرموں کی پھانسی کے بلیک وارنٹ معطل کرتے ہوئے دوبارہ بلیک وارنٹ جاری کرنے کا حکم دے دیا۔دوسری جانب حکومت نے عدالت سے حکم امتناع حاصل کرنے والے سزائے موت کے 5 مجرموں کے خلاف اپیل دائر کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بنچ نے ملٹری کورٹ سے سزائے موت پانے والے 5 مجرموں کے وکلا کی درخواست پر ان کی سزا پر عملدرآمد روک دیا تھا جس کے خلاف حکومت نے ایک مرتبہ پھرعدالت میں حکم امتناع خارج کرنے کی اپیل دائر کردی، ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فوجی عدالت نے پانچوں مجرموں کو آئین و قانون کے تحت سزائے موت دی تھی جب کہ مجرموں کے وکلا نے عدالت میں غلط بیانی سے کام لیا لہذا مجرموں کو دیا گیا حکم امتناع خارج کیا جائے تاکہ انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جاسکے۔

واضح رہے کہ سزائے موت پانے والے پانچوں مجرموں پر جہلم چناب پل پر 7 فوجی افسران اور ایک پولیس کانسٹیبل کو شہید کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد فوجی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر پانچوں کو سزائے موت کا حکم دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :