سانحہ پشاور میں شہید ہونیوالے طلباء سمیت 141افراد کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی گئی ، آرمی چیف ، گورنر خیبرپختونخوا ، وزیراعلی پرویز خٹک، اسپیکر اسد قیصر سمیت دیگر اہم سیاسی و عسکری شخصیات کی شرکت ، غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد شرکا کے نعرہ تکبیر اللہ و اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے،حملے پر سارا پاکستان سو گوار ،شہدا کے لیے خصو صی دعائیں ،پشاور میں تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ ملک بھر کے اسکولوں میں شہدا کے لیے خصو صی دعائیں کی گئیں، ملک بھر میں سو گ بازار بند رہے ‘پشاورکی چاروں سرکاری یونیورسٹیاں3دن تک بندرہیں گی،پاکستان بار کونسل کی جا نب سے سا نحہ کے خلا ف ہڑتال، بھا رت کے تعلیمی ادارو ں میں بھی واقعہ کے خلا ف دو منٹ کی خا مو شی اختیا ر کی گئی دوست ملک تر کی میں بھی ایک روز کا سو گ منا یا گیا

جمعرات 18 دسمبر 2014 09:16

پشاور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18دسمبر۔2014ء)پشاور میں گذشتہ روزآرمی پبلک سکول پر حملے میں شہید ہونیوالے طلباء سمیت 141افراد کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی گئی جس میں آرمی غائبانہ نماز جنازہ میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب عباسی، وزیراعلی پرویز خٹک، اسپیکر اسد قیصر، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، آئی جی خیبرپختونخوا ناصر درانی سمیت دیگر اہم سیاسی و عسکری شخصیات نے شرکت کی۔

شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد شرکا نے نعرہ تکبیر اللہ و اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کئے۔ جبکہ سکول کے دو مرحوم طالب علموں چودہ سالہ حسین اور سترہ سالہ عبداللہ کی نماز ہ جنازدہ بھی ادا کی گئی جو گزشتہ روز دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہوگئے تھے ۔

(جاری ہے)

نماز جناز ہ میں والدین ، رشتہ داروں اوردوستوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی ۔

جسکے بعد میتوں کو آخوند بابا قبرستان میں سپردخاک کیاگیا۔ اسی طرح گلبرگ کے علاقے میں بھی دسویں جماعت کے طالب علم زین اقبال اور بارہویں جماعت کے طالب علم مبین آفریدی اور حسنین شاہ کی نماز جنازہ پشاور کے علاقے گلبرگ کی مسجد ابوبکر کے باہر ادا کی گئی نماز جنازہ کے بعد مبین کے والد ڈاکٹر فاروق شاہ نے کہا انہیں اپنے بیٹے کی شہادت پر فخر ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے تحصیل گور گٹھڑی میں سکول حملے میں شہید ہونیوالے دو بچوں کی نماز پڑھی اس موقع پر انہوں نے بتایاکہ پشاور میں دہشتگردی کاحملہ خوفناک نوعیت کا تھا، جس میں بے گناہ بچوں کی کثیر تعداد کی جان لی گئی۔ یہ بچوں کے خلاف کیا گیا ایک بزدلانہ حملہ تھا، جو اپنے اسکول کی چھت کے نیچے پڑھائی کے کام میں محو تھے اس دلخراش سانحے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا گیا ہے۔

سپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر گزشتہ روز گلبہار ، فقیرآباد، تحصیل، زریاب کالونی اور یکہ توت سمیت پشاور کے مختلف علاقوں کے دورے میں آرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین اور لواحقین سے باتیں کررہے تھے ۔وزیر اطلاعات مشتاق غنی ، شاہ فرمان،حاجی قلندر لودھی ، سردار محمد ادریس، ضیاء للہ آفریدی ، شوکت علی یوسفزئی ، اشتیاق ارمڑ سمیت کئی ایک اراکین اسمبلی بھی سپیکر اسد قیصر کے ہمراہ تھے وہ گھر گھر گئے اور لواحقین سے اس سانحے میں ان کے بچوں کی شہادت پر اظہار افسوس کیااور کہا کہ اس سانحے میں جام شہادت پانے والے بچے ہمارے اپنے بچے ہیں جبکہ معصوم پچوں پر حملہ ایک بزدلانہ فعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

اسی طرح چارسدہ کے علاقہ شیرپاؤ ترنگزئی میں سکول میں شہید ہونیوالے بچوں کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی جنازہ میں قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر شیرپاؤ سمیت شیرپاؤنے بھی جنازہ میں شرکت کی۔ پشاور میں سکول پر حملے کے بعد تمام سرکاری اداروں میں حاضری کم رہی جبکہ ہر جگہ پر حملے کی باتیں ہورہی تھی ۔ تاہم سکول میں شہید ہونیوالوں کی تدفین کاسلسلہ جاری ہے 141طلباء کی شہادت پر ملک بھر کی فضا سوگوار رہی جبکہ نماز فجر کے دوران شہدا کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اور ختم القرآن سمیت سورة یاسین بھی کی گئی۔

اس کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی جانب سے بھی خصوصی دعائیہ تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ اہم سرکاری، نیم سرکاری اور خودمختار قومی و صوبائی اداروں کی عمارات پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ اسی طرح تحریک انصاف پشاور کے زیر اہتمام متعدد مقامات پر شہداء کی نماز جنازہ اور غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئیں۔پاکستان تحریک انصاف کی ضلع پشاور کی تنظیم نے ضلعی صدر ایم پی اے یاسین خلیل اور جنرل سیکرٹری یونس ظہیر مہمند کی قیادت میں چوک یادگار پشاور میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھی جس میں پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

صوبائی وزیر تعلیم عاطف خان کی قیادت میں چوک فوارہ پشاور صدر میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی جبکہ ایم پی اے و مشیر قانون عارف یوسف کی قیادت میں گلبرگ میں شہداء کی نماز جنازہ پڑھی گئی ۔اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی اور رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس ا ینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام آرمی پبلک سکول ورسک روڈ کے المناک سانحہ میں طلباء سمیت اساتذہ اور دیگر شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے چیمبر ہاؤس میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ۔

بدھ کے روز چیمبر ہاؤس میں ہونیوالی قرآن خوانی میں خیبر پختونخوا چیمبر کے صدر فواد اسحق  سینئر نائب صدر عروج احمد انصاری  نائب صدر حاجی اقبال خان  چیمبر کے سابق صدور محسن عزیز  غضنفر بلور زاہداللہ شنواری  عفان عزیز  ملک نیاز احمد  صوفی بشیر احمد درانی اور ایگزیکٹو ممبران شجاع محمد  فضل واحد  عبدالقادر صراف  عابد اللہ خان یوسفزئی  محمد اشتیاق  صادق امین اور تاجر رہنما حاجی محمد افضل  حاجی محمد اسرار  ندیم رؤف اور صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والے ممبران فیض محمد فیضی  صدر گل  ضیاء الحق سرحدی  فیض رسول  این ایچ کاظمی سمیت کاروباری افراد بڑی تعداد میں موجود تھے۔

سانحہ پشاور کے خلاف بٹگرام میں ہزاروں افراد کا احتجاجی مظاہرہ ،بازار میں مکمل طور پر شٹر ڈاؤن ،پرائیوٹ تعلیمی اداروں سمیت ضلع بھر کے تمام سرکاری تعلیمی اداے بند رہے ،مختلف مذہبی ،سیاسی اور سماجی تنظیموں کی طرف سے شہداء پشاور کیلئے دعائیہ تقاریب کا انعقاد بھی کیا گیا تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح ضلع بٹگرام میں بھی پشاور سانحہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیئے گئے ضلع بھر کے تمام شہروں میں مکمل طور پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کیا گیا شہر میں مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے اہل سنت والجماعت کے صدر مولنا مومن شاہ حیدری ،عوامی نیشنل پارٹی کے صدر ایاز تورخیلی ،انجمن تاجران کے صدر اقبال خان ،پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سید محمد خان ،اقلیتی برادری کے رہنماء ڈاکٹر اوم پرکاش ملہوترہ ، اسلامی جمعیت طلباء کے صدر امجد خان اور پاکستان انٹر نیشنل پبلک سکول کنائی کے ایم ڈی گوہر خان سمیت دیگر نے کہا کہ سانحہ پشاور پاکستان کی تاریخ کا بدترین سانحہ ہے سکول پر حملہ قومی سانحہ ہے دہشت گردوں سے لڑنے کیلئے تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو ایک پیچ پر متحد ہوکر کھڑا ہونے کا وقت آگیا ہے انھوں نے مزید کہا کہ معصوم بچوں پر درندگی سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ دہشت گرد صرف پاکستان کے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے دشمن ہیں انھوں نے مزید کہا کہ حالیہ دہشتگردی کے درد ناک سانحے سے دہشت گردوں کے عزائم سامنے آگئے ہیں دہشت گردی کے سامنے صوبائی اور مرکزی حکومت ،قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پاکستان کے سیکورٹی ایجنسیاں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں سانحہ پشاور کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت اور سیکورٹی ایجنسیوں پر عائد ہوتی ہے ۔

پشاور سمیت ملک کے بیشتر چھوٹے بڑے شہروں میں تاجر برادری نے قوم کے جگر گوشوں کے بچھڑ جانے پر کاروباری سرگرمیاں بند کررکھی ہیں جبکہ پاکستان بار کونسل کی اپیل پر ملک بھر میں وکلا برادری بھی احتجاج کیاجس کی وجہ سے ماتحت اور اعلیٰ عدلیہ میں تمام امور معطل رہے۔دہشتگردوں کی بربریت پر خیبر پختونخوا کا ہر گھر نوحہ کناں ، صوبے بھر کے تمام سرکاری ، نیم سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند جبکہ پشاور میں تمام کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں مکمل طورپربند اور سڑکیں سننان پڑی ہوئی تھی شہر کی چاروں سرکاری یونیورسٹیاں 3 دن کے لئے بند کردی گئی اسی طرح قبائلی علاقوں میں بھی تمام تعلیمی ادارے 3 دن تک بند اور پشاور میں میں شہداء کے خاندانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلیاں نکالی گئیں اور شہید بچوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں سکول میں شہید ہونے والے مالاکنڈ کے علاقہ مینہ سے تعلق رکھنے والے دو سگے بھائیوں جماعت دہم کے طالب علم ذیشان اور جماعت ہفتم کے طالب علم اویس کی نماز جنازہ آبائی گاؤں مینہ میں ادا کرنے کے بعد انہیں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

شہداء کی نماز جنازہ میں مالاکنڈ بھر سے تعلق رکھنے والے اساتذہ برادری ، صحافیوں ، سماجی و سیاسی شخصیات اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جبکہ حملے کے خلاف درگئی بازار میں اسلامی جمعیت طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ، ٹریڈ ایسوسی ایشن کی کال پر درگئی بازار میں مکمل شٹر ڈاؤن جبکہ شہید طلباء اور اساتذہ کے لئے دعائیہ محفلوں کا انعقاد،مالاکنڈ بھر میں فضاء سوگروار،سماجی و سیاسی شخصیات کی جانب سے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔

مظاہرہ کی قیادت آئی جے ٹی کے ڈویژنل ناظم افتخار حسین کررہے تھے۔ آئی جے ٹی سے تعلق رکھنے والے طلباء مظاہرین نے درگئی بازار میں احتجاجی جلوس نکالا اور احتجاجی مارچ کے بعد مین چوک درگئی میں احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کرلی ۔دوسری جانب پشاور اسکول حملے کے بعد ملک بھر میں فضا سوگوار اور ہر آنکھ اشک بار ہے۔پشاور میں بدھ کو تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ ملک بھر کے اسکولوں میں شہدا کے لیے خصو صی دعائیں کی گئیں ۔

پاکستان کی تاریخ میں دہشت گردی کا سب سے بڑے واقعہ پشاور میں ہوا، آرمی پبلک اسکول میں پڑھنے والے 132 بیٹے ماوں سے چھین لیے گئے، عملے کے 9 ارکان بھی شہید اور 124زخمی ہوئے، اس سانحے پر پوری قوم غم سے نڈھال ہے۔دہشت گردی کے خلاف جاری پاک فوج کے آپریشن ضرب شروع ہونے کے بعد دہشت گردوں نے آگ و خون کی ہولی کے لیے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا۔

ہولناک واقعے پر ملک بھر میں سوگ کاعالم طاری ہے،زندگی چپ ہے اور فضا سوگوار ہے۔پشاورکی چاروں سرکاری یونیورسٹیاں3دن تک بندرہیں گی۔ ترجمان جامعہ پشاور کے مطابق سانحہ پشاور کے سوگ میں پشاور کی چاروں سرکاری یونیورسٹیاں 3دن تک بند رہیں گی جبکہ فاٹا سیکریٹریٹ کے اعلان کے مطابق قبائلی علاقوں کے تمام تعلیمی ادارے3دن تک بندرہیں گے۔ادھر ایبٹ آباد میں بھی ضلع بھر کے تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بدھ کے روز بند رکھنے کا اعلان کیا ۔

تاہم اسلام آباد سے جاری اعلان کے مطابق وفاقی نظامت تعلیمات کے تعلیمی ادارے معمول کیمطابق کھلے رہے ۔ ادھر سانحہ پشاور پر ملک بھرمیں 3روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔یوم سوگ کیدوران قومی پرچم سرنگوں رہیگا۔دفتر خارجہ کے مطابق تمام پاکستانی سفارتخانوں اورہائی کمیشنزمیں قومی پرچم سرنگوں رہیگا۔ ادھر تاجروں کی جانب سے ملک بھر میں بازار بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پاکستان بار کونسل نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

سندھ بھرمیں اسکولز اورکالجز معمول کیمطابق کھلیں گے، وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ اسکولوں میں شہداکیلیے فاتحہ خوانی کرائی گی اور جامعہ کراچی میں ہونیوالے تمام پرچے ملتوی کردیئے گئے ہیں۔سانحہ پشاورپرگلگت بلتستان حکومت نے بھی تین روزہ سوگ کااعلان کیا ہے۔ ادھر بھا رت کے تعلیمی ادارو ں میں بھی اس واقعہ کے خلا ف دو منٹ کی خا مو شی اختیا ر کی گئی دوست ملک تر کی میں بھی ایک روز کا سو گ منا یا گیا ۔

پشاور کے شہداء کی ملک بھر میں غائبانہ نماز ادا کی گئی ۔ پشاور میں آرمی پبلک سکول میں شمعیں روشن ، ملک بھر میں سوگ کی فضا رہی ۔ منگل کو پشاور کے ورسک روڈ پر ہونے والے سانحہ کے بعد ملک بھر میں سوگ منایا گیا اور کراچی ، لاہور ، کوئٹہ ملتان حیدر آباد ، راولپنڈی اسلام آباد ،گجرات سمیت تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں سوگ کی فضا تھی ملک بھر کے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں تمام بار ایسوسی ایشنز نے سکولوں ، مساجد ، ہسپتالوں اور کھلی شاہراہ پر مکتہ فکر کے افراد نے شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی شام کے وقت آرمی پبلک سکول میں شہداء کی یادیں شمعیں روشن کی گئیں پشاور سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں کاروباری زندگی بند رہے پشاور کے گھر گھر میں صف ماتم بچھی تھی اور لوگ غم سے نڈھال تھے۔

شہدائے پشاور کے لئے صوبے بھر کے مختلف شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ، دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کیاگیا - پنجاب بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں خصوصی دعائیہ محافل ہوئیں جن میں طلباء وطالبات ، اساتذہ کرام کے علاوہ صوبائی وزراء ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی -لاہور میں غائبانہ نماز جنازہ کا بڑا اجتماع بادشاہی مسجد میں ہوا جہاں قائم مقام گورنر پنجاب رانا محمد اقبال ، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی ، صوبائی وزراء ، چیف سیکرٹری ، آئی جی ، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ، لاہور پریس کلب کے صدر محمد ارشد انصاری اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے خطیب بادشاہی مسجد عبدالخبیر آزاد کی امامت میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی - ایم اے او کالج لاہور میں صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خاں ، اساتذہ اور طالب علموں نے آرمی پبلک سکول پشاور کے شہداء کے لئے دعائیہ تقریب منعقد کی - اسی طرح کوئین میری کالج ، اپواء کالج برائے گرلز اور دیگر کالجز میں طالبات ، اساتذہ اور ان کی پرنسپلز نے قرآن خوانی میں شرکت کی ،شہداء پشاور کے لائے گئے جسد خاکی کی نماز جنازہ راولپنڈی ، سیالکوٹ ، جہلم ، ننکانہ صاحب ، گوجرانوالہ ، گوجر خان ، کہوٹہ ، ڈسکہ ، پسرور اور کامونکی میں ادا کی گئیں - جہاں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، کمشنرز ، ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز نے شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور وہاں موجود ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا - گوجرانوالہ میں بھی سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے کامونکی کے سپوٹ طالب علم عمیر ارشد کی نمازجنازہ میں ہزاروں شہریو ں نے شرکت کی او رمرحوم کے درجات کی بلندی اور ان کے خاندان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ،فیصل آباد میں پولیس لائنز گراؤنڈ میں پشاور کے شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ ہوئی جہاں اراکین اسمبلی ، کمشنر، ڈی سی او ، ڈی پی او اور انجمن تاجران کے عہدیداران سمیت سول سوسائٹی کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی - مختلف غیر سرکاری تنظیموں نے دھوبی گھاٹ اور مسیحی برادری سینٹ پیٹر چرچ میں دعائیہ تقریب منعقد کیں - سانحہ پشاور کے سوگ میں ڈی سی او فیصل آباد نورالامین مینگل کی ہدایت پر آرٹس کونسل نے شہر بھر میں ثقافتی سرگرمیاں دو روز کے لئے معطل کردیں - اسی طرح چنیوٹ ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اورگجرات میں بھی ضلعی و پولیس انتظامیہ ، اراکین اسمبلی اور سوسائٹی کی کثیر تعداد نے شہداء پشاور کے لئے غائبانہ نماز جنازہ اور قرآن خوانی کا اہتمام کیا -اسی طرح ڈیرہ غازی خان ، ملتان ، سرگودھا ، راولپنڈی، سیالکوٹ، جھنگ ، ساہیوال اور صوبے کے دیگر شہروں میں پشاور کے شہداء کے لئے غائبانہ نماز جنازہ ، فاتحہ خوانی اور دعائیہ محافل کا انعقاد ہوا ۔

سانحہ پشاور ،تقریباََڈیڑھ سو معصوم بچوں کی یاد میں کشمیر یوتھ پارلیمنٹ کے زیر اہتمام ریاست بھر کے مختلف تعلیمی اداروں میں شمعیں روشن کی گئیں،دعائیہ تقریبات منعقد کی گئیں،شہداء کے ایصال وثواب وبلندیِ درجات، ملک سے دہشتگردی کے خاتمے ،پاکستان کی ترقی و ثا لمیت کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔دارلحکومت مظفرآباد، میرپور، باغ، رولاکوٹ، نیلم ،ہٹیاں بالاسمیت ریاست بھر میں سول سوسائٹی، میڈیا، نجی تعلیمی اداروں کے اشتراک سے کشمیر یوتھ پارلیمنٹ کے زیراہتمام تقاریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔

آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے باہر، علمدار چوک، سینٹرل پریس کلب،نجی تعلیمی اداروں، جامعہ کشمیر، دینی مدارس سمیت متعدد عوامی مقامات پر شمعیں روش کی گئیں۔ ملک و ملت کی سلامتی، دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے خصوصی دعائیہ تقاریب منعقد کی گئیں۔ریاست بھر میں سانحہ پشاور میں ظلم و بربریت کیساتھ قتل کئے گئے تقریباََ ڈیڑھ سومعصوم بچوں کو خراج عقیدتپیش کرنے کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

اسکے علاوہ ریاست بھر کے مختلف نجی و سرکاری تعلیمی اداروں، مختلف سماجی تنظیمات، فلاحی اداروں، ضلعی پریس کلب ہا، جملہ تاجر تنظیموں کے زیر اہتمام بھی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔مختلف اضلاع میں ننے شہداء پشاور کی یاد میں منعقدہ تقریبات میں اساتذہ ،طلباء، وزراء، ممبران اسمبلی، ضلعی انتظامیہ ، سول سوسائٹی، میڈیانمائندگان سمیت سماجی، مذہبی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں کو جس درندگی اور ظلم کی انتہا سے قتل کیا گیا اس پوری دنیا، پاکستانی قوم کیساتھ ساتھ ریاست جموں وکشمیر کا ہر فرد عمزدہ ہے، ہر آنکھ اشکبار ہے اور ہر دل محو صدمہ و دکھ ہے۔

سانحہ پشاور کے شہداء کی قربانی رئیگاں نہیں ہونے پائے گا۔ قوم کا ہر ایک فرد ملک سے دہشتگردی اور بربریت کے خاتمے کیلئے سراپااحتجاج اور ظلم کے خلاف جذبہ جہادسے سرشار ہے۔انہوں نے پاکستان وآزادکشمیر کو دہشتگردی سے پاک کرنے کیلئے مسلحہ افواج پاکستان کی غیرمشروت حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔مقررین نے حکومتوں پر زور دیا کیا وہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے انٹیلی جنس استعداد کار اور تعلیمی اداروں کی سکیورٹی بڑھائے۔

انہوں نے مذید کہا کہ جس طرح گولیوں سے بچوں کے پھول جیسے معصوم چہروں کو پارہ پارہ کیا۔ ظالموں نے بچوں کے آنکھوں اور چہروں کو نشانہ بنا کر درندگی کی مثال قائم کی۔ انسانیت کا قتل عام کیا گیا۔ درندگی کرنے والے جانور بھی اس قدر ظلم نہیں کرتے ۔ان دہشتگردوں کا کسی مذہب و ملک سے تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”دین میں کوئی جبرنہیں“ ، اللہ تعالیٰ کی آسمانی کتب اور احادیث میں کہیں یہ درس نہیں دیا گیا ہے کہ کوئی دہشت گردوں کا جتھہ بناکر جی ایچ کیو، نیول بیس، کامرہ بیس، دیگر سرکاری تنصیبات ،مساجد وامام بارگاہوں اور اسکولوں میں حملے کرکے اپنی خودساختہ شریعت کو زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کرے۔

ملک میں شہریوں کی جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے ، جہاں حکومت دیگر ترقیاتی منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کررہی ہے وہاں اسے عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے بھی بھرپورعملی اقدامات کرنے چاہئیں۔کشمیریوتھ پارلیمنٹ کے زیر اہتمام تین روز تک پشاور میں شہید ہونے والے بچوں کی یاد میں دعائیہ تقاریب کا سلسلہ جاری رہے گا۔