دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں انہیں صرف ختم کیا جائے،ڈاکٹر طاہر القادری،دہشت گردی کی جنگ لڑنا تنہا فوج کا کام نہیں ، اس لعنت کے خاتمے کیلئے سب کو ایک ساتھ چلنا ہو گا،علالت کے باوجود سانحہ پشاور پرمیڈیا کے نمائندوں سے براہ راست گفتگو ، سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت

بدھ 17 دسمبر 2014 09:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ پشاور کے حوالے سے میڈیا کے نما ئندوں سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں بلکہ انہیں ختم کیا جائے ۔آپریشن ضرب عضب ایک سال پہلے شروع ہو جاتا تو آج ہمارے ہاتھوں میں ہمارے بچوں کی لاشیں نہ ہوتیں۔دہشت گردی کے ایشو پر حکومت اور فوج کے نقطہ نظر میں 180ڈگری کا فر ق ہے۔

دہشت گردی کی جنگ لڑنا تنہا فوج کا کام نہیں،پوری قوم کو دہشت گردوں کے خلاف لڑنا ہو گا ۔سانحہ پشاور کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔سیاسی جماعتیں اس سوچ سے باہر نکل آئیں کہ یہ ہماری نہیں کسی اور کی جنگ ہے یہ ہماری جنگ ہے ،قوم اسے اپنی جنگ سمجھتے ہوئے ایک ہو جائے ۔دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیا ر ہیں،پارلیمانی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی دعوت ملتی تو ضرور جا تے ۔

(جاری ہے)

کیونکہ یہ ملک ،قوم اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کا سوال ہے ۔حکومت نے دعوت اس لئے نہیں دی ، انہیں پتہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا موقف دو جمع دو چار کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے میں نے 600صفحات پر مشتمل فتویٰ دیا ہے ۔ماضی کے حکمران یا موجود ہ حکمران سنجیدہ ہوتے تو اس سے استفادہ کرتے ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے علالت کے باوجود جیسے ہی انہیں سانحہ پشاور کی خبر ملی انہوں نے علالت کے باوجود میڈیا سے براہ راست گفتگو کی اور سانحہ کی مذمت کی ۔