دھرنا دھرنا اور جلسہ جلسہ کھیل کر قوم کا صرف وقت برباد کیا گیا ہے،سعدرفیق، سیاست میں بڑے صبروتحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے ، عمران خان نہ خود کام کرتے ہیں اور نہ ہی کام کرنے دیتے ہیں، صرف ایک گزارش ہے ہمارا منہ نہ کھلوائیں جو قیادت اپنی اولاد کو قبولنے کو تیار نہیں ہے اس سے کیا امیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں، پریس کانفرنس سے خطا ب

پیر 15 دسمبر 2014 07:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15دسمبر۔2014ء)دھرنا دھرنا اور جلسہ جلسہ کھیل کر قوم کا صرف وقت برباد کیا گیا ہے، عمران خان نہ خود کام کرتے ہیں اور نہ ہی کام کرنے دیتے ہیں، صرف ایک گزارش ہے کہ ہمارا منہ نہ کھلوائیں جو قیادت اپنی اولاد کو قبولنے کو تیار نہیں ہے اس سے کیا امیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں، ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے رہنما وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جوابات کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، کسی جگہ بھی جعلی ووٹ بھگتائے جانے کو ثابت نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کے کسی پولنگ ایجنٹ نے یہ شکایت کی ہے کہ مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے ان سے زبردستی کوئی کام کروایا ہو، انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے حوالے سے رپورٹ آئی ہے کہ ان نشانات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی، تو اس حوالے سے صرف یہ عرض ہے کہ اگر کوئی ووٹر بیلٹ پیپر پر اپنے نشان انگوٹھا کو پھیلا کر لگاتا ہے تو اس کا رزلٹ اور آئے گا جبکہ ایک دوسرا ووٹر جو اپنے نشان انگوٹھے کو اس کے مقررہ دباؤ کے حساب سے لگائے گا، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے مسلسل خشت باری کی جا رہی ہے اور ہم صبروشکر سے زخم سہہ رہے ہیں اس لئے کہ ہم انتقامی سیاست کے قائل ہی نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ سیاست میں میرے والد نے اپنی جان دے دی اور آج بھی سیاست اور جمہوریت کی بنیادوں میں ہمارا خون شامل ہے، ہم نے جمہوریت کی خاطر کوڑے کھائے جیلیں کاٹیں، عمران خان نے کون سی تکالیف برداشت کی ہیں انہیں تو سیاست کی الف ب کا بھی پتہ نہیں ہے، اور یہ بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سیاست میں بڑے صبروتحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے بعض اوقات کھلاڑی کو آخری وقت تک صبر کا دامن تھامے رکھنا پڑتا ہے، یہ کوئی کرکٹ کا میدان نہیں جہاں پر چند جذباتی جملے بول کر کھلاڑیوں کا مورال بلند کیا جا سکے، انہوں نے کہا کہ جس عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے اس کے لئے ہمیں کچھ کام کرنے دیں اور اگر اللہ توفیق دے تو آپ بھی کچھ کام کرلیں تاکہ ملک کے لئے کچھ بہتری ہو سکے۔