پنجاب میں ایم کیوایم کے کارکنان کے قتل کا سلسلہ بند نہ کرایا گیا تو پنجاب کے وزراء کا سندھ میں داخلہ بند کردیا جائے گا،الطاف حسین،برطانوی حکومت بے شک مجھ پر مقدمہ قائم رکھے لیکن میرا پاسپورٹ واپس کردے، ساتھیوں کے درمیان شہادت کی موت مرناچاہتا ہوں،قائد ایم کیو ایم

جمعرات 11 دسمبر 2014 08:44

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2014ء)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ اگر پنجاب میں ایم کیوایم کے کارکنان کے بہیمانہ قتل کا سلسلہ بند نہ کرایا گیا تو حکومت پنجاب کے وزراء کا سندھ میں داخلہ بند کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ برطانوی حکومت بے شک مجھ پر مقدمہ قائم رکھے لیکن میرا پاسپورٹ مجھے واپس کردے ،میں اپنے ساتھیوں کے درمیان آکر شہادت کی موت مرناچاہتا ہوں۔

یہ بات انہوں نے نائن زیروعزیزآباد میں ایم کیوایم کے سیکٹروں کے ذمہ داران ، کارکنان اور شعبہ خواتین کی کارکنان کے ہنگامی اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اپنے خطاب کے دوران الطاف حسین مختلف مواقع پراپنے جذبات پرقابو نہ رکھ سکے اور پھوٹ پھوٹ کررونے لگے۔اپنے خطاب میں الطا ف حسین نے کہاکہ گزشتہ دوبرسوں کے دوران ایم کیوایم کے 400 سے زائد کارکنوں وہمدردوں کو گرفتارکرکے بہیمانہ تشددکا نشانہ بنانے کے بعد شہید کردیا گیا ، ساتھیوں کی شہادت پر میں نے ہمیشہ صبر کی تلقین کی اور اللہ کے انصاف پر یقین رکھنے کا درس دیاورنہ جواباً میں بھی حکم دے سکتا تھا کہ شریعت کی روح سے اپنے ساتھیوں کے قتل کا بدلہ لینا واجب ہے لیکن میں نے اللہ تعالیٰ کی دوسری تاکید کو سامنے رکھا کہ بدلہ لینا تمہارا حق ہے لیکن اگر تم معاف کردو تو اللہ معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حق پرست ارکان سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی کو جتنی تنخواہیں ملتی ہیں وہ عام کارکنوں کو نہیں ملتی لیکن وہ شہداء فنڈ نہیں دیتے اورکہتے ہیں کہ ہمارا خرچہ پورا نہیں ہوتا، اسی طرح پارٹی کے بہت سے لوگوں کو 17،18 گریڈ کی نوکریاں ملیں ، گھراور گاڑی ملی لیکن وہ پارٹی کو بھول گئے ۔ لندن میں آنے والے خواہ رابطہ کمیٹی کے ارکان ہوں یا کارکنان آج وہ اپنے بال بچوں کے ساتھ عیش کی زندگی گزاررہے ہیں اوران کے بچوں کو الطاف حسین اور ایم کیوایم کی وجہ سے لندن کے اعلیٰ اسکولوں میں مفت تعلیم مل رہی ہے لیکن یہ سب بھی مجھے بھول گئے ۔

انہوں نے کہاکہ میں 25 برسوں سے برطانیہ میں رہ رہا ہوں ، برطانیہ میں مجھ پر مقدمات قائم کردیئے گئے ہیں ، اگر برطانیہ والے مجھے پھانسی دے دیں یا عمرقید کی سزا سنادیں میں خدا کی قسم اپنی جان بچانے کی خاطر جھوٹ کو سچ اورسچ کوجھوٹ میں تبدیل نہیں کروں گا۔برطانیہ کی حکومت بے شک مجھ پر مقدمات قائم رکھے یا مجھ پر مزید مقدمے بنادے لیکن میرا پاسپورٹ مجھے واپس دے دے میں پاکستان آکر اپنے لوگوں کے درمیان رہ کر شہادت کی موت مرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ آج میں نے رابطہ کمیٹی سے مایوس ہونے کے بعد سیکٹرز، یونٹس اور شعبہ خواتین کو بلایا ہے ،جب 19،جون 1992ء کو پوری مرکزی کمیٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ چلی گئی تھی اس وقت بھی صرف سیکٹرز کے کارکنوں نے میرا ساتھ دیا تھا، میں نے سیکٹروں کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر تحریک کو دوبارہ زندہ کیا، آج رابطہ کمیٹی ، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کے بہت سے ارکان کے دماغ عرش معلی پر پہنچ گئے ہیں اور میں اکیلا ہوگیا ہوں۔

الطاف حسین نے کہاکہ فوج ، آئی ایس آئی اور رینجرز مجھے ناجائز مارنا چاہیں تو ماردیں لیکن میں ان کے آگے سرجھکانے والا نہیں بلکہ ان کی گولیاں اپنے سینے میں اتارکراللہ کے پاس جانا پسند کروں گا۔ انہوں نے مسلح افواج ، آئی ایس آئی، اسٹیبلشمنٹ ،وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اورملک کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ روز فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے کارکن حق نواز کوشہید کیا گیا جس کاہمیں بھی غم ہے ،ہم آج بھی حق نواز کی مغفرت کی دعا اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن گزشتہ 48 گھنٹوں سے تمام ٹی وی چینل پر حق نواز کی شہادت اور عمران خان پر تبصرے کیے جارہے ہیں اورایم کیوایم کے سینکڑوں کارکنان کی شہادت پر کوئی تبصرہ نہیں کیاجاتا۔

گزشتہ رات مسلح دہشت گردوں نے ایم کیوایم سیالکوٹ ڈسٹرکٹ کے نائب صدر باوٴمحمد انور کو گولیاں مارکرشہید کردیا جوکہ پانچ بیٹیوں اور دو بیٹوں کے والد تھے ، ایم کیوایم کے سینئر اور وفادار کارکن تھے اورپنجاب میں ہمت وجرات کے ساتھ حق پرستی کے پیغام کے فروغ میں مصروف تھے انہیں پولیس کی موجودگی میں موٹرسائیکل سوار مسلح دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے شہید کردیا اور پولیس خاموش تماشائی بن کر یہ سب کچھ دیکھتی رہی ، پولیس کی موجودگی کے باوجود سفاک قاتل بحفاظت فرارہونے میں کامیاب ہوگئے ۔

کچھ عرصہ قبل حق پرست رکن قومی اسمبلی محترمہ طاہرآصف کو لاہور میں دہشت گردی کا نشانہ بناکر شہید کردیا گیا لیکن انکے قاتل بھی آج تک قانون کی گرفت سے محفوظ ہیں۔میں پوچھتا ہوں کہ طاہرہ آصف اور باوٴ محمد انور کے قاتلوں کو اب تک گرفتارکیوں نہیں کیا گیااور عوام کی جان ومال کے تحفظ کے ذمہ دار نوا ز شریف ، شہباز شریف ، چوہدری نثارعلی خان، رانا ثناء اللہ ، آئی جی پنجاب اور ڈی آئی جی پنجاب کہاں ہیں؟ الطاف حسین نے وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان اور سابق وزیرقانون رانا ثناء اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے پاکستان بنانے کیلئے 20 لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ، ہم کروڑوں مہاجر اور دیگر قومیتوں کے حق پر ست کارکنان سب کے سب مرنا پسند کریں گے لیکن جھوٹ ، مکر اور فریب کے آگے اپنا سر ہرگز نہیں جھکائیں گے ۔

اس کے جواب میں اگر ایم کیوایم کے کارکنان کو قتل کیا جاتا رہا تو پھر ہم بھی حکم الہی کے تحت آنکھ کے بدلے آنکھ ، کان کے بدلے کان ، ناک کے بدلے ناک اور جان کے بدلے جان کے درس پر عمل کرنے پر مجبور ہوں گے ۔ میں عدم تشدد کا قائل ہوں ، صبر کا درس دیتا ہوں اور یہی کہتا ہوں کہ تشدد کے جواب میں ہرگز تشدد نہ کیاجائے اور صبرکیاجائے لیکن صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے ،اگر صلح حدیبیہ کی جاتی ہے اورکفار اپنی حرکتوں سے بازنہیں آتے تو پھر جنگ بدر، جنگ احد اور جنگ خندق ہوتی ہے اور پھر بھی کفار بعض نہیں آئیں تو فتح مکہ بھی ہوتی ہے ۔

الطاف حسین نے ایم کیوایم کے باوٴ محمد انور شہید کی خبر نشر نہ کرنے پر ٹی وی چینل کے غیرمنصفانہ کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کے کارکن حق نواز کی شہادت پر ہمیں بھی دکھ ہے لیکن حق نواز کی شہادت ہر ٹی وی چینل کے ٹاک شو کا موضوع بنی ہوئی ہے اور ایم کیوایم کے کسی کارکن کی دردناک شہادت کو ٹاک شوکا موضوع نہیں بنایاجاتا۔ ایم کیوایم ملک کی تیسری بڑی مستند اورمنظم جماعت ہے ، جس کے 7 ارکان سینییٹ، 25 ارکان قومی اسمبلی اور 51 ارکان سندھ اسمبلی ہیں اگر ٹی وی چینلز ایم کیوایم کو اس کا جائز حصہ نہیں دیں گے تو عوام اس ٹی وی چینل کا محاسبہ کریں گے ۔

انہوں نے میڈیاہاوٴس کے مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے دریافت کیاکہ کیا آپ محض پیسے کی خاطر اپنی عاقبت بھول بیٹھے ہو؟ یادرکھو کہ الطاف حسین اور اس کے ساتھی فقیر ہیں ، میرا دل سابق آرمی چیف آصف نواز نے دکھایا تو آج تک اس کا پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کیسے مرا ہے ، پیپلزپارٹی کے دور میں وفاقی وزیرداخلہ جنرل نصیراللہ بابر میرے شہیدساتھیوں کوماورائے عدالت قتل کرکے ان کی لاشوں پر کودتا تھااور بے نظیربھٹو (اللہ انکی مغفرت کرے ) نصیراللہ بابرکے مظالم پر خوش ہوتی تھیں لیکن جب نصیراللہ بابرمرا تو اس کے پاس کوئی نہ تھا اسی طرح جب محترمہ بے نظیربھٹو شہید ہوئیں تو ان کے قریب رہنے والوں میں دوتین کے سوائے کسی کی آنکھ میں آنسو نہ تھے ۔

اسی طرح آصف زرداری ، بلاول بھٹو زرداری اور سید قائم علی شاہ سے کہتا ہوں کہ ہمارے ساتھ ناانصافی مت کرو، دولت سکندراعظم اور بڑے بڑے بادشاہوں کے پاس بھی تھی لیکن جب وہ اس دنیا سے گئے تو ان کے ہاتھ خالی تھے ۔ میری ان باتوں پر کل ٹاک شوز میں کہاجائے گا کہ الطاف حسین نے یہ کہہ دیا لیکن وہ عمران خان کے بارے میں نہیں کہتے جو گولی کاجواب گولی سے دینے اور سول نافرمانی کا درس دیتے ہیں اور بجلی وگیس کے بلوں کا جلاتے ہیں ، اس لئے کہ عمران خان کو کسی بڑی خفیہ طاقت کی سرپرستی حاصل ہے لیکن یادرکھا جائے کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اور جب قدرت کوجلال آتا ہے تو سب کچھ بھسم ہوجاتا ہے ۔

انہوں کے کہاکہ بانیان پاکستان کی اولادوں کے ساتھ متعصبانہ سلوک بند کیاجائے ہمیں فاٹا کے مشکل ترین علاقے ، بلوچستان کے علاقے کے لوگ نہ سمجھا جائے ، ہم اسٹیبلشمنٹ کا آسان شکار ہیں مگر شہری لوگ ہیں ، اگر کسی کے دل میں یہ آرزو ہے کہ وہ طاقت کے ذریعہ مہاجروں کی نسلیں مٹادے گا یا ہمیں دبادے گا تو انہیں یادرکھنا چاہیے کہ عوام سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں ہوتی ۔

انہوں نے مسلح فواج اور رینجرز کے افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگر مہاجروں میں کوئی چور ، ڈاکو، قاتل اور اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہے تو اسے ضرورگرفتارکیا جائے اور گرفتارکرکے عدالت میں پیش کیاجائے لیکن ان گرفتارشدگان کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے اورقتل کرنے کے بعد انکی لاشیں سڑکوں پر پھینکنے کا عمل بند کیاجائے ، ہم پاکستان بنانے والوں کی اولادیں ہیں اگر تم پاکستان بنانے والوں کو ختم کروگے تو خدا کی قسم تم خود ختم ہوجاوٴگے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ میرے بڑے بھائی ناصر حسین اور بھتیجے عارف حسین غیرسیاسی لوگ تھے انہیں صرف میری وجہ سے بلاجواز گرفتارکرکے تین روز تک غیرانسانی تشدد کا نشانہ بناکر 9،دسمبرکو گولیاں مارکرشہیدکردیا گیا۔ان کا قصورصرف یہ تھا کہ یہ الطاف حسین کا خون تھے ۔ میں نے اس صدمے کو بھی برداشت کرکے صبرسے کام لیااور ملک کے خلاف کوئی منفی بات نہیں کی لیکن میرے اس صبر کی بھی قدرنہ کی گئی ۔

گزشتہ 100دن سے عمران خان مسلسل جلاوٴگھیراوٴ اور جوابی کارروائی کی بات کررہے ہیں لیکن کوئی حکومت اوراسٹیبلشمنٹ حرکت میں نہیں آتی ۔ اگریہ بات میں کردیتا تو مجھ پر غداری کامقدمہ قائم کرکے مجھے سولی پر چڑھا دیاجاتا۔ میں ٹی وی چینل کے مالکان سے کہتا ہوں کہ عمران خان کی خبرسومرتبہ نشرکرولیکن ان کی 48 گھنٹے نان اسٹاپ خبریں نشرکی جائیں اور ایم کیوایم کے ساتھ ہونے والے سانحہ کی خبرغائب کردی جائے یہ سراسر ظلم اورناانصافی ہے ، اگریہ ناانصافی جاری رہی تو ناانصافی کرنے والوں پر اللہ کا عذاب نازل ہوگا اور وہ اپنے خاندان سمیت تباہ وبرباد ہوجائیں گے ۔

زمیں پر (نعوذباللہ ) خدا بننے والے تمام طاقتور سن لیں اگر انکی ایم کیوایم اور الطاف حسین پر زیادتیاں جاری رہیں تو نہ صرف آخرت میں بلکہ دنیا میں بھی انکا قدرت ان سے حساب لے گی ۔انہوں نے کہاکہ اگر ایم کیوایم کے کارکنوں کی شہادتوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو صوبہ پنجاب کاکوئی وزیر، سندھ کی حدود میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ ان سب کا سندھ میں داخلہ بند کردیا جائے گا۔

الطاف حسین نے کہاکہ رابطہ کمیٹی سے اس لئے ناراضگی ہے کہ جب باوٴ محمد انور شہید ہوئے تو محض ایک پریس ریلیز پر ہی اکتفا کرلیا گیا، جس کے صرف ٹکر چلے پھر رابطہ کمیٹی کے ارکان اپنے گھروں پر جاکر سو گئے ۔ ان کا یہ عمل مجھ سے برداشت نہیں ہوا اور میں نے کہہ دیا کہ اب سب جاکراپنے اپنے گھروں پر سوجائیں ۔ موجودہ رابطہ کمیٹی نے مجھے بہت مایوس کیا ہے ،میں نے اس رابطہ کمیٹی کوبہت موقع دیئے لیکن انہوں نے گراوٴنڈکے گراوٴنڈ اور گلیاں بیچ دیں ۔

اب مجھے ہرسیکٹر سے تعلیم یافتہ ،ایماندار اوربہادر فرد چاہئیں جو نہ صرف تحریک کی خاطر جان دینے کیلئے تیار ہوں بلکہ تحریک، کارکنان اور غریب عوام کیلئے آواز اٹھائیں تاکہ میں ان میں سے چن کرنئی رابطہ کمیٹی تشکیل دے سکوں۔ الطاف حسین نے کہاکہ مجھے یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ کچھ سیکٹرکے لوگ ان لوگوں سے رابطہ میں ہیں جنہوں نے تحریک کے بڑے عہدوں پر رہتے ہوئے نام کمائے لیکن آج وہ دبئی اور دیگرممالک میں اربوں روپے کمارہے ہیں ، میں ایسے عناصر سے کہتا ہوں کہ وہ انتظارنہ کریں اور فوراً ان مفاد پرستوں کے پاس چلے جائیں، وہ سب کے سب چلے جائیں مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے ، چاہے دس بہادر اورایماندار ساتھی رہ جائیں وہ تحریک کو زندہ رکھیں گے ۔

الطاف حسین نے ایک مرتبہ پھر ذمہ داران کو ہدایت کی کہ وہ جلد ازجلد یوتھ کنونشن کا انعقاد کریں جس میں 25 سال تک کے بچوں کو مدعو کیاجائے تاکہ انہیں بتایاجائے کہ مہاجرکیا ہوتا ہے اور انہیں تاریخ سے آگاہ کیاجائے ۔ یہ بچے خود کو پاکستانی سمجھتے ہیں جبکہ انہیں کوئی پاکستانی نہیں سمجھتا۔ ہمارے بزرگوں نے پاکستان بناکر کیا غلطی کی تھی جس کی سزا آج ان کی اولادیں بھگت رہی ہیں؟ ہمارے بزرگوں نے ایسا کونسا گناہ کرلیا کہ انہیں نے پاکستان کے قیام کیلئے 20 لاکھ جانیں قربان کردیں لیکن آج انکے بنائے ہوئے پاکستان میں ان کی اولادوں کے ساتھ کیاسلوک کیا جارہا ہے ۔

الطاف حسین نے بھائیوں اوروالدین پر زوردیا کہ وہ اپنی بہنوں اور بیٹیوں کی شادی کے سلسلے میں سرکاردوعالم کی تعلیمات کے مطابق انکی پسندوخواہش کا بھی احترام کریں ،انہوں نے نوجوان بچیوں کوبھی تلقین کی کہ وہ اپنی خواہش اور پسند کے حصول کیلئے کوئی دوسرا راستہ اختیارنہ کریں۔ انہوں نے تمام سیکٹرانچارجز سے کہاکہ وہ اپنے اپنے سیکٹر سے ایک ایک تعلیم یافتہ اور ایماندار فردکانام دیں میں اب ان پر مشتمل رابطہ کمیٹی تشکیل دوں گا باقی سب جنہوں نے اپنے اپنے گروپ بنارکھے ہیں وہ اب ا پنے گھروں پر بیٹھیں گے ۔

اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے زندگی دی تو میں آئندہ انتخابات میں ایک ایک امیدوار کا خود انٹرویو لوں گا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رابطہ کمیٹی کے ارکان اور شعبہ خواتین کی اراکین اپنے گھروں پر صفائی وغیرہ کیلئے خواتین کارکنان کو بلاتے ہیں ،گھروں پر صفائی کرنے والے اور کرانے والوں سے پارٹی کو صاف کردیا جائے گا۔ الطاف حسین نے کہاکہ تمام سیکٹرانچارجز آپس میں مشورہ کرکے سیالکوٹ ڈسٹرکٹ کے نائب صدر باوٴ محمد انور کی شہادت کے خلاف پرامن احتجاج کریں اور یہ ثابت کرکے میرا سرفخر سے بلند کردیں کہ رابطہ کمیٹی کے بغیربھی ایم کیوایم چل سکتی ہے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں فرسودہ جاگیردارانہ ، وڈیرانہ اور بے لگام سرمایہ دارانہ نظام اور ملک کی دولت لوٹنے والوں کے خلاف جدوجہد کررہا ہوں ، اگر اسٹیبلشمنٹ نے مجھے حکومت کرنے کا موقع دیا تو میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ اگر میں قوم کی لوٹی ہوئی دولت قومی لٹیروں سے واپس نہ لاسکوں تو بے شک میرے ٹکڑے ٹکڑے کردینا ، انشاء اللہ میں قوم کی لوٹی ہوئی دولت کی ایک ایک پائی واپس وطن لاوٴں گا۔ جو ٹی وی چینل والے سیاسی جماعتوں سے پیسہ لیتے ہیں وہ حق نمک ادا کریں لیکن اس کے ساتھ ہم جیسی غریب جماعت کو بھی میرٹ کی بنیاد پر حصہ دیں ورنہ ٹی وی چینل والوں کی دھاندلی کو ختم کردیا جائے گا۔