شاہ محمود قریشی کا عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی میں ملوث چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز اور ممبران کے استعفوں کا مطالبہ،اضافی بیلٹ پیپر چھاپنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن حکام کا احتساب ہونا چاہئے، الیکشن کمیشن کی جانب سے 2013ء کے عام انتخابات کے حوالے سے جو رپورٹ چھاپی گئی ہے اس کی روشنی میں مزید بہتری لائی جائے، الیکشن کمیشن کو صاف شفاف کرنے کی ضرورت ہے جس میں بہت سی خرابیاں پیدا ہوچکی ہیں،چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 10 دسمبر 2014 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10دسمبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی میں ملوث چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز اور ممبران کے استعفوں کا مطالبہ کردیا۔ منگل کو چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات جذبہ خیرسگالی کے تحت کی کیونکہ کچھ عرصہ پہلے الیکشن کمیشن متنازعہ چلا آرہا ہے اور اس کی ساکھ کو چیف الیکشن کمشنر نے بحال کرنا ہے تاکہ آئندہ عام انتخابات صاف شفاف کرائے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اضافی بیلٹ پیپر چھاپنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن حکام کا احتساب ہونا چاہئے اور الیکشن کمیشن کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ اس تمامتر صورتحال کا بغور جائزہ لے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے حوالے سے ریکارڈ سامنے آنا چاہئے جوکہ نہیں سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 2013ء کے عام انتخابات کے حوالے سے جو رپورٹ چھاپی گئی ہے اس کی روشنی میں مزید بہتری لائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو صاف شفاف کرنے کی ضرورت ہے جس میں بہت سی خرابیاں پیدا ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کرانے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کے چار ممبران متنازعہ ہوچکے ہیں ان کی موجودگی میں بلدیاتی انتخابات صاف شفاف نہیں ہوسکتے لہٰذا ان ممبران کو تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف خود کو پارلیمنٹ کا حصہ نہیں سمجھتی کیونکہ وہ استعفے دے کر باہر آچکی ہے اسلئے ہم نے انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کیلئے تجاویز الیکشن کمیشن کے سپرد کردی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے بلدیاتی انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی اور ہم نے الیکشن ٹربیونل کی کارکردگی بارے بھی بات چیت کی کیونکہ کچھ الیکشن ٹربیونل سست روی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن امیدواروں کے فارم 14‘15 کی تفصیلات مہیاء کرے۔ انہوں نے کہا کہ 1970ء کے بعد جتنے انتخابات ہوئے سب متنازعہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ سکیم اچانک تبدیل کردی جاتی ہے یہ سلسلہ بھی روکنا چاہئے اور چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز اور ممبران کو اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے علیحدہ ہوجانا چاہئے۔