سیاسی قیادت نے ہوشمندی کا ثبوت نہ دیا تو 77 ء جیسے حالات پیش آسکتے ہیں،سراج الحق،حکومت کو انا کی لکیر عبور کر کے مذاکرات کے لیے وقت اور جگہ کا تعین کرناچاہیے اور مذاکرات کے لیے اپنی سنجیدگی کا ثبوت دینا چاہیے، سراج الحق کا منصورہ میں کارکنان کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب

منگل 9 دسمبر 2014 08:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ ملک گزشتہ چار ماہ سے بحرانوں کی زد میں ہے ۔ سیاسی قیادت نے ہوشمندی کا ثبوت نہ دیا تو 77 ء جیسے حالات پیش آسکتے ہیں ۔ ملک میں 33 سال مارشل لاء رہا ۔ یہاں کا جمہوری سسٹم اتنا مشکوک بن گیاہے کہ کسی کو بیلٹ بکس پر اعتماد نہیں رہا ۔ پولنگ اسٹیشنز کے سامنے قطاریں بنا کر کھڑے ہونے والے عوام کو پولنگ کے ذریعے انقلاب اور تبدیلی کی امید نہیں رہی جس کی سب سے بڑی وجہ بار بار ووٹ کے تقد س کو تار تار کرنا اور بیلٹ کو تحفظ نہ دینا ہے ۔

لوگوں نے جمہوریت سے مایوس ہو کر ڈنڈے اٹھا لیے ہیں ۔ چیف الیکشن کمشنر کا انتخابات بھی سپریم کورٹ کے دباؤ پر ہوا لیکن دیر آید درست آید کے مصداق اب الیکشن کمیشن کو مالی انتظامی اور قانونی خود مختاری بھی دی جائے جس طرح ہندوستان میں ایک آزاد و خود مختار الیکشن کمیشن کام کرتاہے اور کسی کو انتخابی نتائج پر اعتراض نہیں ہوتا اسی طرز پر پاکستان میں بھی الیکشن کمیشن کو بااختیار بنایاجائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے اجتماع عا م کی کامیابی کی خوشی میں منصورہ میں اجتماع عام کے لیے قائم کی گئی انتظامی کمیٹیوں کے ناظمین اور کارکنان کے اعزاز میں اپنی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔استقبالیہ تقریب سے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، ناظم اجتماع میاں مقصود احمد نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پرنائب امراء حافظ محمد ادریس ،اسد اللہ بھٹو ، سابق نائب امیر چوہدری محمد ا سلم سلیمی، امیر جماعت اسلامی پنجاب سید وسیم اختر ،سیکرٹری جنرل نذیر احمد جنجوعہ ،اظہر اقبال حسن ،امیر العظیم اور دیگر مرکزی و صوبائی رہنما بھی موجود تھے ۔

سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے مذاکرات کے لیے مثبت رویے کا اظہار نہیں کیا۔ حکومت کا کہناہے کہ دھرنوں اور احتجاج سے ملکی معیشت کو روزانہ 64 ارب اور 38 کروڑ روپے کا نقصان ہورہاہے ۔ حکومت کو انا کی لکیر عبور کر کے مذاکرات کے لیے وقت اور جگہ کا تعین کرناچاہیے اور مذاکرات کے لیے اپنی سنجیدگی کا ثبوت دینا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ مذاکرات کے لیے شرائط عائد کرنا مذاکرات نہ کرنے کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم جس پانی کو شکر ڈال کر میٹھا کرتے ہیں ، کچھ لوگ اس میں زہر گھولتے ہیں تاکہ وہ لاشوں کی سیاست کرنے اور سیاسی مجاور بننے میں کامیاب ہو جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں نے ماضی سے سبق نہ سیکھا تو ان کا انجام بھی ماضی کی طرح ہوگا۔ ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں ایک بار پھر مارشل لاء آجائے ۔ مارشل لاء کے نتیجے میں کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی ۔

انہوں نے حکومت اور پی ٹی آئی سے اپیل کی کہ وہ تشدد کا راستہ چھوڑ کر مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائیں ۔سراج الحق نے کہاکہ ملک میں رنگ و نسل اور علاقے کی بنیاد پر عوام کے اندر ایک دیوار برلن کھڑی کر دی گئی ہے ۔ جماعت اسلامی فرقہ واریت ختم کر کے قوم کو ایک ملت بنائے گی ۔انہوں نے کہاکہ قوم نے قیام پاکستان کے لیے بے شمار قربانیاں دیں مگر 68 سالوں سے جاگیرداروں ، سرمایہ داروں ، جرنیلوں اور امریکی ایجنٹوں نے اس کے اقتدار پر قبضہ کر رکھاہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم اپنی آزادی کا تحفظ ملک میں نظریہ پاکستان کے نفاذ سے کرسکتے ہیں ۔ پاکستان کو دنیا کے لیے ایک ماڈل اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کے لیے یہاں شریعت کا نظام نافذ کرناہوگا۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کا اجتماع عام اسلامی و خوشحال پاکستان کے لیے بہت بڑی عوامی تحریک کانقطہ آغاز تھا ۔ 25 دسمبر کو مزار قائد سے میں اسلامی پاکستان کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھوں گا ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نام پر بننے والے ملک میں ایک دن کے لیے بھی اسلامی نظام نافذ نہیں کیا گیا ، یہی وجہ ہے کہ ایٹمی صلاحیت کا حامل یہ ملک چاروں طر ف سے دشمنوں کے اندر گھرا ہوا ہے ۔ معدنیات سے مالا مال پانچ دریاؤں کی یہ سرزمین غربت و افلاس کی تصویر بنی ہوئی ہے ۔ محنتی اور جفاکش لوگ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں کے نیچے دبے ہوئے ہیں لوگ غربت و بھوک کی وجہ سے خود کشیوں پر مجبور ہیں ۔

انہو ں نے کہاکہ رشوت اور سفارش اصل کرنسی بن گئی ہے لوگ حالات سے مایوس ہو چکے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ عوام نے نئی صبح کے لیے مختلف سیاسی پارٹیوں کو آزمایا لیکن بار بار اقتدار میں آنے والوں نے انہیں مایوس کیا ۔انہوں نے کہاکہ ہم قوم کو ان بحرانوں سے نجات دلانے کے لیے نئے عزم اور جذبے کے ساتھ میدان میں اترے ہیں ۔ سراج الحق نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں بین الاقوامی مارکیٹ کی شرح سے کمی نہیں کی اور نہ اس کمی کا عام آدمی کو کوئی فائدہ ہوا ہے ۔

سردیوں میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی لیکن یہاں تباہ کن لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ۔ بجلی مہنگی ہو گئی ہے ۔ ضروریات زندگی کی قیمتوں میں کوئی فرق نہیں پڑا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کرے ۔ سراج الحق نے آئی ڈی پیز کی واپسی کے حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے بیان کو سراہتے ہوئے اس پر فوری عملدرآمد پر زور دیا اور کہاکہ یہ قوم کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے ۔ آئی ڈی پیز کی ان کے گھروں میں واپسی کے اقدامات جلد ہونے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :