این اے 122 ،الیکشن ٹریبونل نے ووٹوں کی تصدیق کیلئے تھیلوں کو کھولنے کا حکم دیدیا،غلام حسین اعوان کی سربراہی میں کمیشن قائم ،15 روز کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم

منگل 9 دسمبر 2014 08:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2014ء) الیکشن ٹریبونل لاہور نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 اور پی پی 147 میں مبینہ دھاندلی کی تصدیق کے لیے ووٹوں کے تھیلوں کو کھولنے کا حکم جاری کر دیا ۔غلام حسین کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا جو ووٹوں کے تھیلے کھول کر جانچ پڑتال کریگا۔کمیشن کو2 لاکھ روپے روزانہ دیا جائیگا۔پیر کے روز الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم علی شاہ کمرہ عدالت میں نہیں آئے ان کے سیشن آفیسر نے این اے122 پر عدالتی فیصلہ پڑھ کر سنایا کہ عدالت نے عمران خان کی درخواست پر این اے122 اور پی پی147 پر ووٹوں کی تصدیق کے لئے تھیلے کھولنے کا حکم دیدیا ہے اور جج غلام حسین اعوان کی سربراہی میں کمیشن بھی بنایا ہے جو ووٹوں کی تصدیق کر کے 15 روز کے اندر رپورٹ الیکشن ٹریبونل کو پیش کریگا ۔

(جاری ہے)

کمیشن کو 2 لاکھ روزانہ دیا جائیگا ۔یاد رہے کہ لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان مدمقابل تھے۔ عمران خان نے اس حلقے میں اپنی شکست کے بعد انتخابی عذرداری کی درخواست جمع کرائی تھی۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس حلقے پر انہیں شکست دینے کے لئے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار ایاز صادق نے وسیع پیمانے پر دھاندلی کی اور ہزاروں جعلی ووٹ ڈالے گئے۔

اس سے قبل عمران خان چھ دسمبر کو ٹربیونل کے روبرو پیش ہوئے تھے اور دھاندلی کے ثبوت کے لئے ووٹوں کے بیگ کھولنے کی استدعا کی تھی ۔ جس پر الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم ملک نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ نادرا انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے ووٹوں کی گنتی کرے۔ دوران سماعت سردار ایاز صادق کے بیٹے بھی موجود تھے جنہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔

سردار ایاز صادق کے وکلا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان چاہتے ہی نہیں کہ ووٹوں کی گنتی بروقت ہو سکے وہ جان بوجھ کر اس عمل کو طویل کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن پہلے ہی ووٹوں کی گنتی کا حکم دے چکا ہے جس پر عملدرآمد جاری تھا جبکہ عمران خان کی جانب سے اعتراضات اٹھائے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ٹربیونل کے سامنے دھاندلی کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

عدالت کے اس فیصلے سے کافی ابہام پیدا ہوتے ہیں کیونکہ بیلٹ پیپر کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا اس کے علاوہ تمام ریکارڈ سیکشن 44کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس موجود ہوتے ہیں اور ہم اس فیصلے کو چیلنج کریں گے کیونکہ دونوں آرڈرز ایک ہی وقت اور ایک ہی کارروائی کے دوران جس میں ایک آرڈر ہائی کورٹ کی ہدایت پر الیکشن کمیشن نے جاری کیا اور دوسرا آرڈر الیکشن ٹریبونل نے کیا۔

اب سوال یہ ہے کہ ایک وقت میں دونوں آرڈر کیسے لاگو ہوں گے اور کونسی اتھارٹی کس حکم کو مانے گی ۔انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال کی تاخیر اس کیس میں اسی وجہ سے ہوئی کیونکہ بے بنیاد اور غلط درخواستیں ایک فورم پر پھر دوسرے فورم پر دی جاتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر کوئی رکاوٹ نہیں ہے اور اس آرڈر کو مان کر ریٹرننگ آفسران کام کررہے ہیں۔تحریک انصا ف کے وکلاء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے عمران کی درخواست پر فیصلہ مان لیا ہے اور اب پولنگ سٹیشن پر قانون کے مطابق فارم 14 ،فارم16 ،بیلٹ پیپرز کی تعداد جو آر اوز نے دی کاؤنٹر فائل پر دستخط اور انگوٹھے سمیت شناختی کارڈ نمبر چیک کئے جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :