8 دسمبر کو خود فیصل آباد شہر بند کراوٴں گا، عمران خان،اگر وزیر اعظم کو انتخابات میں واقعی ڈیڑھ کروڑ ووٹ ملے تو وہ حلقے کھولنے سے خوفزدہ کیوں ہیں،دھاندلی کے بارے میں ثبوت تھیلوں میں پڑے ہیں ، حکمران کسی غلط فہمی میں نہ رہیں دھرنا تو ابھی شروع ہوا ہے اور انصاف ملنے تک جاری رہے گا، دھرنے سے خطاب ، لاہور میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 7 دسمبر 2014 08:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7دسمبر۔2014ء ) تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 8 دسمبر کو فیصل آباد جاکر خود شہر بند کراوٴں گا جبکہ اس روز مقامی ٹرانسپورٹرز نے گاڑیاں نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) مار دھاڑ کی سیاست کرتی ہے اس لئے فیصل آباد کے تاجر 8 دسمبر کو کاروبار بند کرنے سے ڈرے ہوئے ہیں تاہم فیصل آباد کے ٹرانسپورٹرز نے پیر کو گاڑیاں نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس دن شہر کو میں خود بند کراوٴں گا اور اس کے بعد کراچی جاوٴں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آج الیکشن ٹربیونل میں سیدھی بات کی کہ ووٹوں کے تھیلے کھول دیں تمام ثبوت سامنے آجائیں گے، اگر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے دھاندلی نہیں کی تو ڈیڑھ سال سے حکم امتناعی کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں، اگر وہ واقعی جیتے ہیں تو اپنا حلقہ کھلوا دیتے لیکن انہوں نے عدالتی حکم کا سہارا لیا اور جب انہوں نے پہلا حکم امتناعی لیا تو میں اسی وقت سمجھ گیا تھا کہ انہیں حقیقت سامنے آجانے کا ڈر ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف کو انتخابات میں واقعی ڈیڑھ کروڑ ووٹ ملے تو وہ حلقے کھولنے سے خوفزدہ کیوں ہیں، عوام سب جانتے ہیں اور انہیں ہمیشہ بے قوف نہیں بنایا جاسکتا جبکہ سعد رفیق نے میرے حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر اسی وقت اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنے حلقے کھلوانے کے لیے خط لکھ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف نے دھاندلی نہیں کی تو صرف 15 فیصد ووٹوں کی گنتی پر اپنی جیت کا خطاب کیسے کیا ، (ن) لیگ نے خیبر پختونخوا میں بھی میچ فکسنگ کی کوشش کی لیکن ہم پھر بھی جیت گئے۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ حکمران کسی غلط فہمی میں نہ رہیں دھرنا تو ابھی شروع ہوا ہے اور انصاف ملنے تک جاری رہے گا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت سنجیدہ ہے تو مذاکرات جہاں سے ختم ہوئے وہیں سے شروع کئے جائیں ، دھاندلی کے بارے میں ثبوت تھیلوں میں پڑے ہیں ، جعلی پارلیمنٹ میں جو گیا وہ تحریک انصاف کا نہیں ہوگا ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے ارکان کو خریدنے کی کوشش کررہی ہے حکومت نے خوف کی وجہ سے اب تک چار حلقے نہیں کھولے اگر جوڈیشل کمیشن نے درست تحقیقات کیں تودھاندلی ثابت ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی نہیں کی گئی تو تھیلیاں کھولنے سے کیوں ڈرتے ہیں فیصل آباد ضرور جاؤنگا کسی سے زیادتی نہیں کرینگے فیصل آباد کے عوام کو قربانی دینا ہوگی کسی پر زبردستی نہیں ہوگی جو تاجر سمجھتا ہے کہ ملک ٹھیک چل رہا ہے وہ اپنی دکانیں کھلی رکھیں جو سمجھتے ہیں ملک صحیح نہیں چل رہا وہ ہمارا ساتھ دیں ۔

انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتیں ہمارے دباؤ کی وجہ سے کم ہوئی ہیں اسحاق ڈار اور وزیراعظم کے بیانات میں تضاد ہے وزیراعظم کہتے ہیں دھرنوں سے نقصان ہوا اسحاق ڈار کہتے ہیں معیشت بہتر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کے ٹرانسپورٹروں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پیر کو ہڑتال کرینگے فیصل آباد کے ڈسٹرکٹ بار نے بھی حمایت کااعلان کیا ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فخر الدین جی ابراہیم ایک زبردست آدمی ہیں ان کے ساتھ ہیں ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا جسٹس سردار رضا خان کی بھی ساکھ ہے ان کا بھی احترام کرتے ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت اگر مذاکرات میں دھوکہ نہ دے اور سنجیدگی سے مذاکرت کرے تو اگلے 48 گھنٹوں میں بات ہوسکتی ہے‘ مذاکرات وہیں سے شروع ہوں گے جہاں سے ان میں تعطل آیا تھا۔ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 122 میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے الیکشن ٹریبونل کے سامنے پیشی کے لئے لاہور روانگی سے قبل بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ این اے 122 میں دھاندلی کے حوالے سے خود پیش ہونے جا رہا ہوں کیونکہ اس حلقے کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اگر یہ ٹریبونل وہ فیصلہ کر دیتا ہے جس کے لئے ہم جدو جہد کر رہے ہیں تو ہم حقیقی جمہوریت کی طرف چلے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں1970ء کے انتخابات کے علاوہ تمام انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور اس مرتبہ کے واحد الیکشن ہیں جس میں جیتنے اور ہارنے والے دونوں کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو جب تک جن لوگوں نے پاکستان کی عوام کا مینڈیٹ چوری کیا ہے انہیں سزا نہیں مل جاتی تو انتخابی اصلاحات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ ٹریبونل کے سامنے جو بھی انکشافات ہوں گے اس سے ہمارا مستقبل ٹھیک ہو گا، حقیقی جمہوریت آئے گی، عوام کے ووٹ کی اہمیت ہوگی۔

اور انصاف نہ ملنے تک جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ عمران خان نے کہا کہ لوگ مہنگائی سے تنگ ہیں، ہر جگہ لوٹ مار مچی ہوئی ہے، دیہاتوں میں لوگ شام کو گھر سے باہر نہیں نکل سکتے، جرم بڑھ گیا ہے، قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے، ہر روز کوئی نہ کوئی اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر ہوتا ہے، اگر تاجر برادری تبدیلی چاہتے ہیں تو ہمارا ساتھ دیں اور میرے ساتھ نکلیں، انہیں ایک دن کی مشکل پڑے گی لیکن ہو سکتا ہے کہ آپ کا مستقبل ٹھیک ہو جائے لیکن اگر آپ اسی طرح رہنا چاہتے ہیں تو پھر یہ مت کہیے گا کہ حالات برے ہیں، مہنگائی ہے، پھر جو بھی ہو چپ کر کے سہتے رہنا۔

۔ عمران خان نے حکومتی مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ مذاکرات کیلئے مکس سگنل آرہے ہیں اگر حکومت نے مذاکرات کرنے ہیں تو پھر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور لوگوں کو دھوکہ نہ دیں۔ پہلے مذاکرات میں صرف ایک بات نواز شریف کا استعفیٰ تعطل کا باعث بنالیکن ا سسے بھی تحریک انصاف پیچھے ہٹ گئی لیکن ہم دھرنا جاری رکھیں گے اور جب تک جوڈیشل کمیشن بیٹھ نہ جائے اور ہم تمام قواعد و ضوابط مان نہ لیں اس وقت تک ملک بھر میں پروگرام جاری رہے گا اور 18 دسمبر کے بعد اگلے پروگرام کا شیڈول جاری کریں گے جس کے بعد نواز حکومت کیلئے حکومت کرنا مشکل ہوجائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت اب وہیں سے مذاکرات شروع کرے جہاں پر ختم ہوئے تھے۔ اس میں کوئی مشکل نہیں بلکہ اٹھارہ گھنٹوں میں بات ہوسکتی ہے لیکن حکومت خوفزدہ ہے کہ تفتیش میں دھاندلی ثابت ہونے پر حکومت چلی جائے گی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ سی پلان تو ابھی شروع ہی نہیں ہوا، پلان کتنا کامیاب یا ناکام ہوا اس کا تو 8 دسمبر کو فیصل آباد میں پتہ چل جائے گا۔