وفاقی حکومت کا نئے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر)سرداررضاخان کی تقرری کے بعدالیکشن کمیشن کے دیگر ارکان کی تبدیلی اور فراغت بارے آئینی وقانونی ماہرین سے مشاورت شروع کرنے کافیصلہ، پاکستان بارکونسل سمیت دیگر صوبائی بارکونسلوں کو خطوط ارسال کیے جائیں گے، مشاورت کی جائیگی

جمعہ 5 دسمبر 2014 05:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5دسمبر۔2014ء )وفاقی حکومت نے نئے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر)سرداررضاخان کی تقرری کے بعدالیکشن کمیشن کے دیگر ارکان کی تبدیلی اور فراغت بارے آئینی وقانونی ماہرین سے مشاورت شروع کرنے کافیصلہ کیاہے جس کے لیے پاکستان بارکونسل سمیت دیگر صوبائی بارکونسلوں کو خطوط ارسال کیے جائیں گے اور ان سے اس حوالے سے مشاورت کی جائیگی کیونکہ ان ارکان کی براخواستگی کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کے تحت ہی ہوسکتی ہے اور اس حوالے سے صدر پاکستان کوسپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس ارسال کرناپڑیگا،ذرائع نے خبر رساں ادارے کوبتایاہے کہ وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے مزید اہم مطالبے پر بھی عمل کرنے کافیصلہ کیاہے اس حوالے سے عملی طورپر کارروائی بھی جلد شروع ہونے کاقوی امکان ہے جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دیگر چار ممبران کی برخواستگی یاتبدیلی بارے فیصلہ کیاجائیگاکیونکہ گزشتہ روز تحریک انصاف کی ترجمان شیری مزاری نے حکومت پر واضح کیاہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری بارے ان کواعتماد میں نہیں لیاگیاجب تک الیکشن کمیشن کے دیگر ارکان کوفارغ نہیں کیاجاتااس وقت تک تحریک انصاف مطمئن نہیں ہوگی جس کے بعدوفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کے دیگر ارکان کی تبدیلی اور فراغت بارے آئینی وقانونی ماہرین سے مشاورت شروع کرنے کافیصلہ کیاہے جس کے لیے پاکستان بارکونسل سمیت دیگر صوبائی بارکونسلوں کو خطوط ارسال کیے جائیں گے اور ان سے اس حوالے سے مشاورت کی جائیگی