صدر مملکت نے جسٹس سردار محمد رضا کی بطور چیف الیکشن کمشنر تقرری کی منظوری دیدی،نوٹیفکیشن جاری ،نئے چیف الیکشن کمشنر کے آج حلف اٹھانے کا امکان، چیف جسٹس آف پاکستان ناصر الملک ان سے حلف لینگے

جمعہ 5 دسمبر 2014 05:02

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5دسمبر۔2014ء ) صدر مملکت ممنون حسین نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر جسٹس سردار محمد رضا کی بطور چیف الیکشن کمشنر تقرری کی منظوری دیدی ہے ،نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا،نئے چیف الیکشن کمشنر کے آج ( جمعہ کو)حلف اٹھانے کا امکان،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک ا ن سے حلف لینگے ، جبکہ نئے عہدے کے حلف کے ساتھ ہی سردار رضا وفاقی شریعت عدالت کے چیف جسٹس کے عہدے سے مستعفی ہوجائینگے۔

ملک کے نئے الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کا نام عہدے کیلئے منتخب کرنے کی وجوہات میں ان کا بطور قائم مقام چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر اس کی سیٹ پر تجربہ ، پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا نا شامل ہے ۔تفصیلات کے مطابق صدر ممنون حسین نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر جسٹس سردار محمد رضا کی تقرری کی منظوری دیدی ہے ،جس کی ایک کا پی سپریم کورٹ میں بھیجی جائے گی اور امکان ہے کہ آج بروز جمعہ نئے الیکشن کمشنر کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوگی جس کے بعد جسٹس سردار محمد رضا اپنے چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت کے عہدے سے مستعفی ہو جائینگے ۔

(جاری ہے)

59سالہ نامزد چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا خان قبل ازیں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر کام کرچکے ہیں اس طرح انہیں الیکشن کمیشن کے حوالے سے کام کا خاصا تجربہ ہے جبکہ ان کی سوانح حیات کے مطابق سردار محمد رضا خان پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج بھی رہے وہ سپریم کورٹ کے ان 12ججوں میں بھی شامل تھے جنہیں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کردیا تھا سردار محمد رضا خان دس فروری 1945ء کو خیبر پختونخواہ کے ضلع ایبٹ آباد کے گاؤں نملی میں پیدا ہوئے گورنمنٹ کالج ایبٹ آباد سے گریجویشن کے بعد پنجاب یونیورسٹی کے کرسچن کالج سے اکنامکس میں ماسٹرز اور اسی یونیورسٹی سے 1967ء میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی انہوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والی کانفرنسوں میں پاکستان کی جانب سے نمائندگی کی 1969 مقابلے کے امتحان میں کامیابی حاصل کرکے پاکستان کسٹم میں شمولیت اختیار کی 1973ء میں سینئر جج تعینات کئے گئے سردار رضا خان 1976ء میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 1979ء میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بن گئے سردار رضا 4سال تک شمالی علاقہ جات کے جوڈیشل کمشنر بھی رہے 1992ء میں سردار رضا خان کو کسٹم ، ٹیکسیشن اور اینٹی سمگلنگ کا خصوصی جج مقرر کیا گیا اور پھر 1995ء میں پشاور ہائی کورٹ کے جج بن گئے ۔

جسٹس سردار محمد رضا خان 28اپریل 2000کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے دس جنوری 2002ء کو انہیں سپریم کورٹ کا جج مقررکردیا گیا 3نومبر 2007ء کو جسٹس رضا نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا جس کی پاداش میں سردار محمد رضا کو سپریم کورٹ کے دیگر گیارہ ججوں سمیت فارغ کردیا گیا ۔ جمہوری حکومت کی بحالی کے بعد 19ستمبر 2008ء کو انہوں نے دوبارہ آئین کے تحت سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت کا حلف اٹھالیا سپریم کورٹ میں اپنے آٹھ سالہ دور میں دو دفعہ قائم مقام چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر بھی رہے ۔

2010ء میں وہ سپریم کورٹ سے ریٹائر ہوئے جس کے بعد سردار محمد رضا خان کو رواں سال 5جون کو وفاقی شریعت کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا اور جمعرات کو انہیں نیا چیف الیکشن کمشنر مقرر کردیا گیا ہے۔ قبل ازیں پارلیمانی کمیٹی نے وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس سردار محمد رضا کو ملک کا نیا چیف الیکشن کمشنر نامزد کردیا‘ بارہ رکنی پارلیمانی کمیٹی میں تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی جن میں پیپلزپارٹی کی شازیہ مری، ایاز سومرو، سینیٹر اسلام الدین شیخ، اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل احمد، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار، مسلم لیگ (ن) کے کیپٹن(ر) صفدر، محمد ارشد خان لغاری اور چوہدری محمد جنید سمیت دیگر ارکان شامل تھے۔

جمعرات کو پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین رفیق رجوانہ کی زیر صدارت بارہ رکنی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چیف الیکشن کمیشن کیلئے بھجوائے گئے تینوں ناموں پر مشاورت ہوئی جن میں جسٹس (ر)طارق پرویز ،جسٹس (ر)تنویر احمد خان اور وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس سرداررضامحمد خان کے نام تھے۔ کمیٹی نے تمام ارکان نے تمام ناموں پر بحث مباحثہ کے بعد وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس سردار محمد رضا کو ملک کا نیا چیف الیکشن کمشنر نامزد کرنے کامتفقہ فیصلہ کیا ۔

اجلاس میں کسی رکن نے بھی سردار محمد رضا کے نام کی مخالفت نہیں کی ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین رفیق رجوانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے نمائندوں کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں نئے چیف الیکشن کمشنر کیلئے بھجوائے گئے تینوں ناموں پر مشاورت ہوئی اور سردار محمد رضا کو چیف الیکشن کمشنر بنانے پر اتفاق ہوا۔

جب ان سے پوچھاگیا کہ کیا اس نام کیلئے کوئی دباؤ تھا یا کمیٹی نے خود یہ فیصلہ کیا گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہم نے خود کیا ہے۔ اجلاس میں کسی بھی رکن نے سردار محمد رضا کے نام پر مخالفت نہیں کی۔ سردار محمد رضا کا نام پیپلزپارٹی کے اسلام الدین شیخ نے تجویز کیا۔ اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے نام کی توثیق کی جبکہ ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے اس نام کی تائید کی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے عوامی سماعت کی کوئی بات نہیں کی گئی بلکہ صرف سماعت کی بات کی گئی اور اس ضمن میں متعلقہ حلقوں سے مشاورت کی گئی ہے۔تحریک انصاف کے رکن کی عدم شرکت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کسی رکن کی عدم شرکت سے فیصلہ کالعدم نہیں ہوتاتاہم تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات اور ترجمان شیریں مزاری کہہ چکی ہیں کہ تینوں نام ان کے لئے قابل احترام ہیں اس لئے توقع ہے کہ وہ مخالفت نہیں کریں گے۔

جمہوری اداروں کی مضبوطی کیلئے سید خورشید شاہ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ واضح رہے کہ سردار محمد رضا خان اس وقت وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس ہیں۔ انہیں چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل چیف جسٹس کے عہدے سے مستعفی ہونا پڑے گا۔ جسٹس(ر) سردار رضامحمدخان پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج رہے اور ان دنوں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔