سعودی عرب نے پاکستان کے مینوئل پاسپورٹ پر اقامہ اور دیگر ممالک نے ویزہ لگانے سے انکار کر دیا ہے،خارجہ امور کمیٹی میں انکشاف، خارجہ پالیسی کوئی ایک ادارہ نہیں بناتا تمام اداروں کی سفارشات شامل ہوتی ہیں حتمی فیصلہ وزیراعظم کرتے ہیں ،سیکرٹری خارجہ کی بریفنگ، کمیٹی کا بیرون ملک پریس اتاشیوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار،سفارتخانوں کیلئے عمارتیں کرائے کی بجائے کمرشل بنکوں سے آسان قسطوں پر قرضے لیکراپنی عمارتیں خریدنے کی ہدایت

بدھ 3 دسمبر 2014 08:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3دسمبر۔2014ء )قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان مینوئل پاسپورٹ پر اقامہ اور دیگر ممالک نے ویزہ لگانے سے انکار کر دیا ہے اور وزارت خارجہ امور نے تارکین وطن کو فوری مشین ریڈایبل پاسپورٹ فراہم کی درخواست کی ہے اور وزارت خارجہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بتایا ہے کہ ملک کی خارجہ پالیسی کوئی ایک ادارہ نہیں بناتا تمام اداروں کی سفارشات شامل ہوتی ہیں تاہم خارجہ پالیسی کا فیصلہ وزیراعظم کرتے ہیں ، پاکستان کے سیاسی اور سٹریٹجک مفادات کا تحفظ بنیادی ذمہ داری ہے ۔

70لاکھ پاکستانیوں نے 15ارب 80کروڑ ڈالرکی ترسیلات زربھجوائی ہیں ، وزارت خارجہ میں 521افسران کام کررہے ہیں جبکہ خارجہ امور کمیٹی نے بیرون ملک پریس اتاشیوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ انفارمیشن افسران پاکستان کی ساکھ بہتربنانے کیلئے کوئی کردار ادا نہیں کررہے،کمیٹی نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کیلئے عمارتیں کرائے پر حاصل کرنے کی بجائے کمرشل بنکوں سے آسان قسطوں پر قرضے لیکراپنی عمارتیں خریدی جائیں۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین اویس احمد خان لغاری کی صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔جس میں وزارت خارجہ کی طرف سے پاکستانی مشن کی کارکردگی ،مشن میں تعیناتی اور تمام افسران کی ایک سالہ کارکردگی جبکہ بیرون ملک سفارتی مشن پر اٹھنے والے آپریشنل اخراجات پر بریفنگ دی گئی ،وزارت خارجہ کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 15.8ارب ڈالر کی ترسیلات زربھجوائیں ،کمیٹی کو بتایا گیا کہ بیرون ملک سفارتی مشن میں570اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ سفارتی مشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو کفن دفن لاش کی وطن روانگی برتھ سرٹیفکیٹ ڈیٹھ سرٹیفکیٹ قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ سمیت دیگر خدمات فراہم کرتے ہیں۔

حکام نے بتایاکہ ان خدمات سے 6.5ارب روپے ریونیو اکٹھا ہوتاہے ۔سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ فراہم نہ کئے تو موجودہ پاسپورٹ پر اقامہ نہیں لگے گا اس کے علاوہ دیگر ممالک نے بھی خبردار کیا ہے کہ مینوئل پاسپورٹ پر ویزا نہیں دیا جائے گا ، وزارت خارجہ کے حکام نے قائمہ کمیٹی سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو جلد از جلد مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ فراہم کرنے کی سفارش کی ہے ۔

کمیٹی کے رکن محمود خان اچکزئی نے وزارت خارجہ کے حکام سے سوال کیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کہاں بنتی ہے اور کون بناتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتہ پہلے سرتاج عزیز نے ایک انٹرویو میں کچھ بات کی تو وزیردفاع نے آرمی چیف کے دورہ امریکہ کے حوالے سے کوئی اور بات کی،پاکستان کی خارجہ پالیسی کے ساتھ مذاق کیوں ہورہاہے؟ ۔انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ دفتر خارجہ میں وفاع والوں کا کتنا کوٹہ ہوتا ہے کیا بھارت کے دفتر خارجہ میں بھی جرنیل کام کرتے ہیں ؟جس پر سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں خارجہ پالیسی کوئی ایک ادارہ نہیں بناتا ،پاکستان میں خارجہ پالیسی بنانے کیلئے تمام اداروں کی سفارشات کو بھی شامل کیا جاتا ہے حتمی فیصلہ وزیراعظم ہی کرتے ہیں ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میری بھی یہی خواہش ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی وزیراعظم اور پارلیمنٹ کی منظوری سے بنے ۔ چیئرمین کمیٹی اویس احمد خان لغاری نے بیرون ملک پاکستانی پریس اتاشیوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پریس اتاشی پاکستان کی ساکھ کو بہتر کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کررہے ،کمیٹی نے پریس اتاشیوں کی کارکردگی کے حوالے آئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب کرلی ہے ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت خارجہ میں افسران کی تعداد 521ہے جس پر کمیٹی نے حیرانگی کا اظہار کیا ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے بیرون ملک سفارتی مشنز میں 570اسامیاں خالی ہیں ۔بیرون ملک موجود سفارتی مشنز کا سالانہ بجٹ 10ارب 87کروڑ 76لاکھ روپے ہے جبکہ وزارت خارجہ کا سالانہ بجٹ 14ارب 3کروڑ سے زائد ہے ،سیکریٹری خارجہ کا کہنا ہے کہ ہمارے سفارتی مشنز کی بنیادی ذمہ داری بیرون ملک میں پاکستان کی نمائندگی اور پاکستان کے سیاسی اور سفارتی مفادات کا تحفظ کرناہے ,انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک 70لاکھ پاکستانی مقیم ہیں جنہوں نے 15ارب 80کروڑ ڈالرکی ترسیلات پاکستان بھجوائیں ،کمیٹی نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کیلئے عمارتیں کرائے پر حاصل کرنے کی بجائے کمرشل بنکوں سے آسان قسطوں پر قرضے لیکراپنی عمارتیں خریدی جائیں ۔

چیئرمین کمیٹی اویس لغاری نے پارلیمنٹرینز کیلئے خارجہ امور سے متعلق مختلف سیشن کا انعقاد کرنے کی بھی ہدایت کی ۔