پاکستان میں ایبولا کا پہلا مشتبہ کیس سامنے آگیا ،ہارون نامی یہ مسافر کراچی کا رہائشی اور لائیبریا میں کام کرتا تھا، ایبولا وائرس کے شبے میں ایئرپورٹ سے ہسپتال منتقل ، جہاں اس کی سکریننگ کی جائے گی، یہ مسافر لائبیریا سے قطر ایئرویز کے ذریعے کراچی ایئرپورٹ پہنچا تھا، جہاں سے اس کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا ہے،سرکاری ہسپتال جناح کے شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو، یاد نہیں ہے کہ کسی ایبولا کے مریض سے دور دور کا بھی واسطہ پڑا ہو،متاثرہ شخص، فی الحال زیادہ تشویش کا شکار نہیں ہیں،ادارہ اسلام آباد سے اپنی ایک ٹیم کراچی بھیج رہا ہے،عالمی ادارہ صحت

منگل 2 دسمبر 2014 04:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2014ء)پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک مسافر کو ایبولا وائرس کے شبے میں ایئرپورٹ سے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جہاں اس کی سکریننگ کی جائے گی۔کراچی شہر کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال جناح کے شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے برطانوی نشریاتی ادار ے بی بی سی کو بتایا کہ یہ مسافر لائبیریا سے قطر ایئرویز کے ذریعے کراچی ایئرپورٹ پہنچا تھا، جہاں سے اس کو پیر کی صبح جناح ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس مسافر کو 103 سینٹی گریڈ بخار ہے اور اسے ہپستال میں آئسولیشن وائرڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس کے مزید ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ہارون نامی یہ مسافر کراچی کا رہائشی ہے اور لائیبریا میں کام کرتا تھا۔

(جاری ہے)

اس کا کہنا ہے کہ اسے یاد نہیں ہے کہ اس کاکسی ایبولا کے مریض سے دور دور کا بھی واسطہ پڑا ہو۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال زیادہ تشویش کا شکار نہیں ہیں، لیکن انھوں نے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کر لی ہیں۔

ادارہ اسلام آباد سے اپنی ایک ٹیم کراچی بھیج رہا ہے۔ادارے کا کہنا ہے کہ انھوں نے ابھی تک مریض سے خون کا نمونہ نہیں لیا اور یہ صرف اسی وقت کیا جائے گا جب تمام حفاظتی تدابیر مکمل ہو جائیں۔ اس کے بعد نمونہ امریکی شہر اٹلانٹا بھیجا جائے گا جس میں تین چار دن لگیں گے۔ایبولا انسانوں میں خون کے براہ راست تعلق، جسمانی رطوبتوں اور بالواسطہ طور پر آلودہ فضا سے پھیلتی ہے۔

اس بیماری کا مرکز مغربی افریقہ ہے۔ صحت کے عالمی ادارے ڈبلیوایچ او کا کہنا ہے کہ بیماری کے پھیلاوٴ کو روکنے کے لیے روایتی طریقے جن میں متاثرہ شخص کے ساتھ جسمانی تعلق سے پرہیز یا حفاظتی آلات پہننا شامل ہیں، لائبیریا میں کارآمد ثابت نہیں ہو رہے۔ڈبلیو ایچ او پاکستان حکومت کو ایبولا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کر چکا ہے، جس کے بعد پاکستان کے صدر ممنون حسین نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریوں کو خط لکھ کر ملک کے تمام انٹری پوائنٹس پر حفاظتی اقدامات سخت کرنے کا حکم دیا ہے اور ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور بارڈر انٹری پوائنٹس پر سکریننگ اور قرنطینہ کا نظام لگانے کی بھی ہدایت کی ہے۔