طاہرالقادری کے بیرون ملک علاج کا حتمی فیصلہ ان کے معالج کرینگے،ایئرایمبولینس دینے کی حکومتی پیشکش جھوٹ ہے،خرم نواز گنڈا پور، چودھری شجاعت ، پرویزالٰہی، سراج الحق اور لیاقت بلوچ کی سربراہ عوامی تحریک کی عیادت ،سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تفتیش کیلئے وزیراعلیٰ استعفیٰ دیں:پرویز الٰہی، ڈاکٹر طاہر القادری علاج پر توجہ دیں:شجاعت حسین،یہ افسوسناک ہے کہ انصاف کیلئے لانگ مارچ اور دھرنے دینے پڑیں، سراج الحق

منگل 2 دسمبر 2014 04:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2014ء)پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی صدر چودھری شجاعت حسین ،سینئر مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی ،امیر جماعت اسلامی سراج لحق اور لیاقت بلوچ نے عہدیداروں کے ہمراہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی انکی رہائش گاہ پر عیادت کی ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی ،اس موقع پر ڈاکٹر محمد حسن محی الدین ،منصور صدیقی و دیگر رہنما موجود تھے، عیادت کے بعد چودھری برادران نے PAT کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وزیراعلیٰ پنجاب مستعفی نہیں ہوتے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیق کا تصور بھی ناممکن ہے،اس موقع پر خرم نواز گنڈا پور نے حکومت کی طرف سے ایئر ایمبولینس کی پیشکش کی خبر کو افواہ اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی اور اگر مستقبل میں کی بھی گئی تو ہم اسے مسترد کر دینگے، انہوں نے کہاکہ ان حکمرانوں کا یہ حال ہے کہ بھکر سے آتے ہوئے ایک سرکاری ہسپتال کو فوری طبی امداد کیلئے کہا تو انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کو داخل کرنے اور انکا علاج کرنے سے انکار کر دیا، چودھری پرویز الٰہی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تفتیش کیلئے وزیراعلیٰ استعفیٰ دیں ،خودکو تفتیش کیلئے پیش کریں،14 لوگوں کو دن دہاڑے شہید کرنا اور 100 سے زائد لوگوں کو گولیاں مارنا کہاں کی جمہوریت ہے، چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کو اپنے علاج پر بھرپور توجہ دینی چاہیے، ہم سب ان کی جلد سے جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں بعدازاں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ،مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے ڈاکٹر طاہر القادری کی عیادت کے بعد خرم نواز گنڈا پورو دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدعی کے اعتماد والی تفتیشی ٹیم کی تشکیل مدعی فریق کا حق ہے ، جب انصاف کا ملنا دشوار ہو جاتا ہے تو پھر قانون ہاتھ میں لینے کا ماحول پیدا ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس سے بچا جائے کہ لوگ قانون ہاتھ میں لیں یہ ناقابل برداشت ہے کہ ظلم کے شکار عوام کو قتل کی ایف آئی درج کروانے کیلئے لانگ مارچ کرنے پڑیں اور دھرنے دینے پڑیں، انہوں نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق ابھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیق کا آغاز نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دوران 70فیصد مسائل کے حل پر اتفاق ہو گیا تھا اس پر خرم نواز گنڈا پورا نے کہا کہ جن امور پر اتفاق رائے ہوا تھا حکومت اگلے دن ان سے منحرف ہو گئی حالانکہ جے آئی ٹی کے سربراہ کیلئے حکومت کی طرف سے ایک نام آیا تھا ہم نے اس پر اتفاق کر لیا تھا مگر اگلے دن حکمران اس سے بھی منحرف ہو گئے اور مذاکراتی ٹیم کے ممبرز کو ہی گرفتار کر لیا گیا، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران 17 جون سے لیکر آج تک بدنیتی کا مظاہرہ کررہے ہیں، میں ماڈل ٹاؤن میں اپنے لوگوں کی لاشیں گرتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مجھے ہی مرکزی ملزم قرار دے دیا گیا حالانکہ میڈیا نے تمام واقعات براہ راست دکھائے، انہوں نے کہا کہ ہمیں حکمرانوں کی یکطرفہ تفتیش پر کوئی اعتبار نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے بیرون ملک علاج کے حوالے سے حتمی فیصلہ ان کے ڈاکٹر ز کرینگے۔

(جاری ہے)

سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو قرآن پاک کا نسخہ بطور تحفہ دیا۔