سپریم کورٹ کی مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے 24 گھنٹوں کی مہلت، معلومات ملی ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں تاخیر کی وجہ قانون میں ترمیم ہے‘ جسٹس گلزار ، ایسی کوئی بات نہیں آج عدالت میں جواب داخل کرادیں گے،اٹارنی جنرل عدالت کا خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات کا موسم بہار 2015ء میں انتخابی شیڈول جاری اور دیگر اقدامات کرنے کا حکم ،صوبہ پنجاب اور سندھ حکومت کی جانب سے حد بندیوں بارے 6 ماہ کی مہلت کی استدعاء مسترد ، حد بندیوں بارے حتمی شیڈول جاری کرکے 8دسمبر کو رپو رٹ پیش کر نے کی ہدایت

منگل 2 دسمبر 2014 04:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2014ء) سپریم کورٹ نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری بارے جواب اور ٹھوس یقین دہانی کیلئے وزیراعظم پاکستان اور قائد حزب اختلاف کو 24 گھنٹوں کی مہلت دے دی جبکہ خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات کا موسم بہار 2015ء میں انتخابی شیڈول جاری اور دیگر اقدامات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ صوبہ پنجاب اور سندھ حکومت کی جانب سے حد بندیوں بارے 6 ماہ کی مہلت کی استدعاء مسترد کرتے ہوئے دونوں حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ (آج) منگل کو الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد حد بندیوں بارے حتمی شیڈول جاری کریں اور 8 دسمبر تک جواب عدالت میں پیش کریں تاکہ اس کے بعد دونوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا جاسکے‘ تین رکنی بنچ کے سربراہ اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبوں میں حد بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومتیں حد بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی معاونت کی پابند ہیں‘ اب ہدایات حکومت نہیں عدالت جاری کرے گی‘ حکومت چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے ٹھوس یقین دہانی کرائے‘ عدالت قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی واپسی کیلئے پہلے ہی 5 دسمبر تک کی مہلت دے چکی ہے‘ کے پی کے علاقہ غازی میں بائیو میٹرک سسٹم کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز چھوٹا صوبہ ہونے کی وجہ سے دی گئی تھی اب اگر حکومت پشاور میں اس کا تجربہ کرنا چاہتی ہے تو اس سلسلے میں وہ الیکشن کمیشن سے رجوع کرے‘ جسٹس گلزار نے کہا کہ کہیں حکومت چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں قانون میں ترمیم تو نہیں کررہی جو اس قدر تاخیر ہورہی ہے۔

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کی روز دئیے۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مشاورت کا عمل جلد مکمل ہوجائے گا‘ اگلے پیر تک مہلت دی جائے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اس حوالے سے ٹھوس سطح کی یقین دہانی کرانا ہوگی ہم تو اب قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی 5 دسمبر کو واپسی کا فیصلہ بھی دے چکے ہیں اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ شام تک معاملات واضح ہوجائیں گے آپ مہلت دے دیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ معلومات ملی ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں تاخیر کی وجہ قانون میں ترمیم ہے اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے مجھے وقت دے دیں عدالت میں جواب پیش کردیا جائے گا جس پر عدالت نے ساڑھے گیارہ بجے تک کا وقت دے دیا۔ وقفے کے بعد اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور بتایا کہ وزیراعظم خصوصی اجلاس میں منگل کی صبح جواب داخل کرادیں گے‘ ہدایات کے بعد پیش ہوں گے۔

وزیراعظم کراچی میں ہیں۔ قائد حزب اختلاف اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات بھی ہورہی ہے اسلئے وقت دیا جائے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کی استدعاء منظور کرتے ہوئے سماعت (آج) منگل تک ملتوی کردی۔ اس دوران عدالت نے ایک نئی دائر کردہ درخواست کی بھی سماعت کی اور کہا کہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کا معاملہ ایک انتظامی معاملہ ہے لہٰذا اس کیخلاف درخواست خارج کی جاتی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ موسم بہار میں بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں۔ عدالتی حکم پر مکمل طور پر عمل کیا گیا ہے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ کیا انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا؟ اس پر اے جی نے بتایا کہ جی ہاں! اب الیکشن کمیشن نے احکامات جاری کرنے ہیں۔ اکرم شیخ نے کہا کہ کے پی کے میں بائیو میٹرک سسٹم کے تحت انتخابات کرائے جائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ ضلع غازی میں بائیو میٹرک سسٹم کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے کی بات کی تھی اب اگر یہ پشاور میں کرانا چاہتے ہیں تو یہ معاملہ صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کا ہے وہ جو فیصلہ کریں ہم نے غازی کی بات چھوٹا صوبہ ہونے کی وجہ سے کی تھی۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہے کہ وہ اس ضلع کیلئے تیار نہیں ہیں تو پھر کیا ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کے پی کے کے حوالے سے اب مزید کوئی مسئلہ باقی نہیں رہا ہے۔ عدالت نے حکم تحریر کرواتے ہوئے کہا کہ کے پی کے حکومت نے درخواست دی تھی اور کہا تھا کہ حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار ہے۔ موسم بہار 2015ء میں انتخابات کرادئیے جائیں گے۔ انتخابات ایک ہی روز ہوں گے۔ ووٹرز کی تصدیق سے متعلقہ بائیو میٹرک نظام صرف ایک ضلع پشاور میں لاگو ہوگا۔

اب صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کل بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے‘ کے پی کے کی درخواست اس حوالے سے منظور کی جاتی ہے۔ عدالت نے حکومت پنجاب بارے پوچھا تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رزاق اے مرزا نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کرلی گئی ہے۔ شہری علاقوں کو لاہور میٹرو پولیٹن اور دیہی علاقوں کو میونسپل کارپوریشن قرار دیا جائے گا اس حوالے سے ڈی سی اوز کو بھی لکھ دیا جائے گا‘ 16 اضلاع نے اس حوالے سے جواب داخل کرادیا ہے۔

حلقہ بندیوں کے حوالے سے مزید پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا حلقہ بندیاں صرف الیکشن کمیشن نے کرنی ہیں۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ کیا آپ نے الیکشن کمیشن سے اس حوالے سے رابطہ کیا ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو ایک مہینہ دے رہے ہیں۔ آپ الیکشن کمیشن سے رابطہ کرکے حد بندیاں کرائیں۔ اکرم شیخ نے کہا کہ عملے کی تربیت کرنا ضروری ہے۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ اس معاملے کو وزیراعلی کو کیوں ارسال نہیں کیا گیا۔ رزاق مرزا نے کہا کہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن سے اجلاس ہوا ہے‘ ہدایات حاصل کرکے مزید جواب دے سکتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب ہدایات حکومت نے نہیں ہم نے دینی ہیں آپ ایک ماہ میں اس بارے میں پیشرفت رپورٹ جمع کرائیں۔ رزاق مرزا نے کہا کہ چھ ماہ کا وقت دے دیں۔ اکرم شیخ نے کہا کہ ایک مہینے سے کچھ نہیں ہوسکے گا۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ ہدایات حاصل کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس معاملے میں آپ کو پیر تک کا وقت دے رہے ہیں پتہ کرکے بتائیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کرلی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حد بندیوں بارے کیا ہوا ہے۔ اے جی سندھ نے بتایا کہ صوبائی الیکشن کمشنر سے رابطہ ہوا ہے۔ چیف جستس نے کہا کہ آپ کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا آپ نے کچھ نہیں کیا کیا آپ روٹین کا جواب دے رہے ہیں‘ پیر تک آپ بھی جواب دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب اور سندھ حکومت نے حد بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی تاحال معاونت نہیں کی ہے۔ عدالت واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ حد بندیاں الیکشن کمیشن کرے گا اور اس حوالے سے صوبائی حکومتیں ان کی معاونت کریں گے۔ عبوری رپورٹس پڑھ کر پتہ چلتا ہے کہ تاحال صوبائی حکومتوں نے الیکشن کمیشن سے رابطہ نہیں کیا دونوں حکومتیں الیکشن کمیشن سے (آج) منگل کو ملاقات کریں اور اس حوالے سے پیشرفت رپورٹ 8 دسمبر کو عدالت میں پیش کریں۔

اس ملاقات کے دوران صوبائی حکومتیں حد بندیوں کے حوالے سے وقت بھی مقرر کریں تاکہ حد بندیوں کے بعد بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا جاسکے۔ اب معاملہ الیکشن کمیشن کا ہے کہ وہ حد بندیوں کیلئے صوبائی حکومتوں سے رابطہ کریں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجدھ بھٹی نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات بارے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ قانون میں ترمیم کی جارہی ہے اس حوالے سے متعلقہ حکام کے جواب کا انتظار ہے۔

ڈرافٹ بھی عدالت میں پیش کررہے ہیں۔ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات بارے جواب بھی 8 دسمبر کو جمع کروایا جائے۔ ساجد بھٹی نے کہا کہ میں نے ڈرافٹ نہیں دیکھا‘ 5 دسمبر تک قومی اسمبلی کا اجلاس رہے گا اس میں ترمیم منظور کرالی جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کا نہ ہونا اچھی بات نہیں ہے۔ جو بھی ترمیم کی جائے اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی ڈرافٹ دکھایا جائے۔ کنٹونمٹ انڈومنٹ 2014ء کا ڈرافٹ عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہ ڈرافٹ الیکشن کمیشن کو بھی دکھایا جائے۔ یہ مرحلہ بھی منگل کو مکمل کرلیا جائے اور 8 دسمبر کو جواب دیا جائے۔