جمعیت علمائے اسلام (ف) کی اپیل پر خالد سومرو کے قتل کے خلاف ملک کے کئی علاقوں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال،مظاہرین نے پشاور موٹروے سمیت اہم شاہراہیں بند کردیں ، کئی مقامات پر میں تحریک انصاف کے قافلوں اور مظاہرین کے درمیان جھٹرپوں میں متعدد کارکن زخمی ،کوئٹہ چمن شاہراہ کی بند ش ، ہرقسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل،وزیر داخلہ کی خاموشی سے لگتا ہے وہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں، پارٹی رہنماؤں پر حملوں کی تحقیقات سے آگاہ نہیں کیاجارہا، حکومت سنجیدہ رویہ اختیار کرے، تحریک انصاف کی قیادت ہمارے لیڈروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہی ہے ، خالد محمود سومرو کے قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا، جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے رہنما عبد الغفور حیدری اور دیگر کا احتجاجی مظاہروں سے خطاب

پیر 1 دسمبر 2014 08:19

اسلام آباد/سکھر /کراچی/پشاور/ٹھٹھہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1دسمبر۔2014ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) سندھ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کے خلاف جمعیت علمائے اسلام (ف) کی اپیل پر ملک کے مختلف شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال، پشاور موٹروے سمیت اہم شاہراہوں کو ہرقسم کی ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند کردیا گیا ، کئی شہروں میں تحریک انصاف کے قافلوں سے جھٹرپوں میں متعدد کارکن زخمی ہو گئے ،کراچی میں مشتعل افراد نے سپر ہائی وے، شیر شاہ چوک، پراچہ چوک اور ماڑی پور میں سڑکوں کو بلاک کردیا ،آر سی ڈی روڈ پر گاڑیوں پر پتھراوٴکے نتیجے میں سندھ اور بلوچستان کے درمیان ٹریفک معطل کر دی گئی، کوئٹہ چمن شاہراہ بند ہونے سے نیٹوسپلائی، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت ہرقسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل ، جیکب آباد میں جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے سندھ بلوچستان شاہراہ بلاک کرکے احتجاج کیا، قلات میں بھی قومی شاہراہ کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بلاک کردیا گیا، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں نے متعدد مقامات پر تحریک انصاف کے قافلوں پر پتھراؤ کیا، اسلام آباد سے پشاور اور اسلام آباد سے لاہور موٹروے کو پتھر لگا کر بند کر دیا گیا،جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے پشاور ٹول پلازہ پر دھرنہ دے کر تحریک انصاف کے قافلے کا راستہ روک دیا ، پتھراؤ کے نتیجے میں وزیر اعلیٰ کے پی کے کا قافلہ واپس موڑ دیا گیا، بنوں اور کرک میں دونوں جماعتوں میں جھٹرپ کے نتیجے میں 5کارکن زخمی ہو گئے، دکانیں بند کروا کے لکی مروت کو مکمل سیل کر دیا گیا، ملک کے تمام بڑے شہروں میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس تعینات رہی، مذہبی اور سیاسی حلقوں کی مولانا خالد محمود سومرو کے قتل کی مذمت، جمیعت علمائے اسلام (ف) سے اظہار افسوس ، حکومت سے مجرموں کو جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا، جمعیت علما اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانہ عبد الغفور حیدری نے لاڑکانہ میں ڈاکٹر خالد محمود سومروکے قتل کے خلاف احتجاج کہ موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کی خاموشی سے لگتا ہے وہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں، وزارت داخلہ ہمارے رہنماؤں پر حملوں کی تحقیقات سے آگاہ نہیں کر رہی، حکومت سنجیدہ رویہ اختیار کرے، تحریک انصاف کی قیادت ہمارے لیڈروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہی ہے، تحریک انصاف کے کارکنوں کا ہر جگہ راستہ روکیں گے۔

(جاری ہے)

جب تک حکومت ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کرتی، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو ملک بھر میں جمعیت علماء اسلام(ف) کے سابق سینیٹر مولانا خالد محمود سومرو کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پہیہ جام ہڑتال اور احتجاج کیا گیا، اہم شاہراہوں کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند کردیا گیا ، کئی شہروں میں تحریک انصاف کے قافلوں سے جھٹرپوں میں متعدد کارکن زخمی ہو گئے ۔

ڈی آئی خان اور گرد نواح میں جمعیت علماء اسلام کی کال پر کاروباری مراکز بند اور ٹریفک کی روانی معطل رہی، ڈنڈا بردار کارکنوں نے ٹاوٴ ن ہال اور قریشی موڑ پر پنجاب و سندھ جانے والی ٹریفک بند کر دی جس کی وجہ سے گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں ۔کراچی میں مشتعل افراد نے سپر ہائی وے، شیر شاہ چوک، پراچہ چوک اور ماڑی پور میں سڑکوں کو بلاک کردیا ،آر سی ڈی روڈ پر گاڑیوں پر پتھراوٴکے نتیجے میں سندھ اور بلوچستان کے درمیان ٹریفک معطل کر دی گئی اس کے ساتھ ساتھ سندھ میں سکھر، اوباڑو، ڈہرکی، گھوٹکی، میرپورماتھیلو، کنڈیارو، پڈعیدن، محراب پور، تھاروشاہ، بھریاروڈ، نوشہرو فیروز،جیکب آباد، پنو عاقل، لاڑکانہ، بدین،گولارچی، تلہار،ماتلی اور ٹنڈو باگو میں کاروباری مراکز مکمل طور پر بند کر کے احتجاج کیا گیا،حیدر آباد ، ٹنڈو محمد خان ٹنڈوآدم،سانگھڑ،شہداد پور اور نوآباد میں شٹر ڈاون ہڑتال رہی۔

جبکہ بلوچستان کے مختلف شہروں کی فضا بھی خالد محمود سومرو کے قتل پر سوگوار رہی، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ، حب، خضدار، اوتھل، ڈہرہ مراد جمالی، چمن اور قلعہ سیف اللہ سمیت مختلف شہروں میں مکمل شٹر ڈاوٴن ہڑتال کی گئی۔ احتجاج کے باعث کوئٹہ چمن شاہراہ بند ہونے سے نیٹوسپلائی، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت ہرقسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل ہوگئی ہے۔

اس کے علاوہ جیکب آباد میں جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے سندھ بلوچستان شاہراہ بلاک کرکے احتجاج کیا۔،قلات میں بھی قومی شاہراہ کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بلاک کردیا۔خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقاجات میں بھی جے یو آئی (ف) کی اپیل پر امن ہڑتال اور احتجاج کیا گیا، جے یو آئی (ف) کے کارکنوں کی جانب سے پشاور، مردان، نوشہرہ، صوابی، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، ٹانک، کوہاٹ اور ہنگو میں احتجاج سمیت مختلف شاہراہوں پر مظاہرے کئے گئے۔

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں نے متعدد مقامات پر تحریک انصاف کے قافلوں پر پتھراؤ کیا، اسلام آباد سے پشاور اور اسلام آباد سے لاہور موٹروے کو پتھر لگا کر بند کر دیا گیا،جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے پشاور ٹول پلازہ پر دھرنہ دے کر تحریک انصاف کے قافلے کا راستہ روک دیا ، پتھراؤ کے نتیجے میں وزیر اعلیٰ کے پی کے کا قافلہ واپس موڑ دیا گیا، بنوں اور کرک میں دونوں جماعتوں میں جھٹرپ کے نتیجے میں 5کارکن زخمی ہو گئے، دکانیں بند کروا کے لکی مروت کو مکمل سیل کر دیا گیا۔

جمعیت علماء اسلام کی پہیہ جام ہڑتال اور تحریک انصاف کے قافلوں کی اسلام آباد روانگی کے پیش نظر پشاور میں سیکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔ پولیس حکام کے مطابق اندرون شہر، جی تی روڈ، چارسدہ روڈ، موٹروے ٹول پلازہ اور رنگ روڈ سمیت دیگر حساس مقامات پر پولیس کی اضافی نفری تعینات رہی ، فرنٹیئر ریزرو پولیس اور ٹریفک پولیس کو بھی اہم مقامات پر تعیناتکیاگیا تھا ۔

ملک کے تمام بڑے شہروں میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس تعینات رہی، مذہبی اور سیاسی حلقوں کی مولانا خالد محمود سومرو کے قتل کی مذمت، جمیعت علمائے اسلام (ف) سے اظہار افسوس ، حکومت سے مجرموں کو جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا، جمعیت علما اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانہ عبد الغفور حیدری نے لاڑکانہ میں ڈاکٹر خالد محمود سومروکے قتل کے خلاف احتجاج کہ موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کی خاموشی سے لگتا ہے وہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں، وزارت داخلہ ہمارے رہنماؤں پر حملوں کی تحقیقات سے آگاہ نہیں کر رہی، حکومت سنجیدہ رویہ اختیار کرے، تحریک انصاف کی قیادت ہمارے لیڈروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہی ہے، تحریک انصاف کے کارکنوں کا ہر جگہ راستہ روکیں گے۔

جب تک حکومت ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کرتی، ہمارا احتجاج جاری رہے گا