مولانا خالد محمود سومرو کے قتل کے بعد سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاج،جمعیت علماء اسلام کا سندھ حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ، نیشنل ہائی وے پر مظاہرین کا احتجاجی دھرنا ،قومی شاہراہ عام ٹریفک کے لئے بند کر دی گئی،ٹائر نذر آتش ،کاروباری مراکز بند ،اسکولوں میں حاضری کم رہی ،حساس علاقوں میں رینجرز اور پولیس کی اضافی نفری کو تعینات کر دیا گیا

اتوار 30 نومبر 2014 09:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30نومبر۔2014ء )جمعیت علماء اسلام (ف) سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا خالد محمود سومرو کے قتل کے بعد سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاج ،جمعیت علماء اسلام کا سندھ حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ، نیشنل ہائی وے پر مظاہرین کا احتجاجی دھرنا ،قومی شاہراہ عام ٹریفک کے لئے بند کر دی گئی،ٹائر نذر آتش ،کاروباری مراکز بند ،اسکولوں میں حاضری کم رہی ،حساس علاقوں میں رینجرز اور پولیس کی اضافی نفری کو تعینات کر دیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق سکھر میں ہفتہ کی صبح جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما مولانا خالد محمود سومروکے قتل کے بعد سندھ کے مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑئے۔جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں نے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیا ۔اس دوران نیشنل ہائی وے کو عام ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا ۔

(جاری ہے)

جمعیت علماء اسلام ( ف ) نے سابق سینیٹر اور سندھ کے رہنماء ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل پر ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان اور سندھ حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

قتل کے خلاف اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں کاروباری مراکز بند ہو گئے ، قومی شاہراہ ببرلو بائی پاس پر کارکنوں کے دھرنے کے باعث سندھ پنجاب ٹریفک معطل ہو گئی۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کارکنان سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا قتل کھلی دہشت گردی ہے ، حکومت اس واقعہ کی تحقیقات کروائے اور ملزمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائے۔

سندھ حکومت اپنی ناکامی کا اعلان کرتے ہوئے فوری مستعفی ہو ، دوسری طرف ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کی خبر اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ، کارکن مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے تمام کاروباری مراکز بند کرا دیئے ، سکھر شہر میں پٹرول پمپ ، سی این جی ا سٹیشز ، تجارتی مراکز ، دکانیں ، اور ہوٹل بند ہیں۔

مولانا خالد سومرو کے قتل کی خبر آتے ہی جے یو آئی(ف)کے کارکنوں نے قومی شاہراہ ببرلو بائی پاس پر دھرنا دے دیا جس کے باعث سندھ پنجاب ٹریفک معطل ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مٹھی اور عمرکوٹ میں کا روبار مکمل بند ہوگیا جب کہ کندھ کوٹ میں کارکنوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ، کارباری مراکز اور شہر کی دکانیں بند کر ا دیں ۔

مولانا خالد محمود سومرو کے بیہمانہ قتل کیخلاف مختلف شہروں کی طرح جیکب آباد میں کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔ جیکب آباد جے یو آئی ( ف) سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ مولانا خالد محمود سومرو کو سکھر میں بیگناہ قتل کرنے کیخلاف کارکن سراپا احتجاج ہوگئے ، مختلف مدارس سے نکلنے والے ڈنڈا بردار کارکنوں نے ریلیاں نکالیں ، ٹائر نظر آتش کئے جس کے باعث تمام کارباری مراکز بند ہوگئے۔

سکولوں میں بھی طلباء و طالبات کی حاضری کم رہی ۔فیض گنج میں خالد سومرو کے قتل کے خلاف شہر بھر میں شٹر ڈاوٴن ہے۔ کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی ، پڈعیدن اور نوڈیرو میں شٹر ڈاوٴن ہڑتال کی ہے ، جیکب آباد ، شکار پور میں بھی دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ لاڑکانہ میں کاروباری مراکز،سکولز، پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز بھی بند ہیں ، اس کے علاوہ کشمور ، گھوٹکی اور شہداکوٹ میں بھی دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔دوسری جانب سندھ حکومت نے صوبے کے حساس مقامات پر پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری کو تعینات کر دیا ہے ۔