وزیراعظم سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ کی ملاقات، ملک کی مجموعی امن وامان و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال،سارک سربراہو ں سے ملاقاتیں مثبت رہیں، مسئلہ کشمیر خطے کا اہم ترین مسئلہ ہے ، وزیراعظم نوازشریف ، مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطہ میں قیام امن ناممکن، ملک ترقی کی جانب گامزن ،کسی کو روڑے نہیں اٹکانے دینگے ، وزیراعظم ،کشمیر کمیٹی کور ایشو کو اجاگر کرے گی، حکومت اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات میں اسلامی قانون سازی کی جانب قدم بڑھائے، وقت آگیاہے جے یو آئی سے کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں ، فضل الرحمن ، سود سے پاک بینکاری کی جائے، دھرنا سیاست ناکا م ہوچکی ملکی مسائل سڑکوں پر نہیں پارلیمنٹ میں ہی حل ہوسکتے ہیں، سربراہ جمعیت کی گفتگو

ہفتہ 29 نومبر 2014 09:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2014ء)وزیراعظم میاں نوازشریف سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن کی ملاقات، ملک کی مجموعی امن وامان و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال، وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ سارک سربراہو ں سے ملاقاتیں مثبت رہیں، مسئلہ کشمیر خطے کا اہم ترین مسئلہ ہے ، مسئلہ حل کئے بغیر پائیدار امن کا خواب شرمندئہ تعبیر نہیں ہوسکتا ، ملک ترقی کی جانب گامزن اب کسی کو روڑے نہیں اٹکانے دینگے جبکہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ کشمیر کمیٹی کور ایشو کو اجاگر کرے گی، حکومت اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات میں اسلامی قانون سازی کی جانب قدم بڑھائے، وقت آگیاہے جے یو آئی سے کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں اور سود سے پاک بینکاری کی جائے، دھرنا سیاست ناکا م ہوچکی ملکی مسائل سڑکوں پر نہیں پارلیمنٹ میں ہی حل ہوسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روزوزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ملاقات کی ۔ملاقات میں ملک کی مجموعی امن وامان و سیاسی صورت حال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس میں مولانا فضل الرحمن سے ہونیوالی ملاقات میں وزیر مملکت پوسٹل سروسز و سیکرٹری جنرل جے یو آئی ف سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری بھی ملاقات میں موجود تھے۔

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایا کہ ملاقات کے دوران متاثرین آپریشن ضرب عضب کے مسائل زیر بحث آئے اس موقع پر مولانافضل الرحمن نے وزیراعظم کو حالیہ اسلام آباد میں ہونیوالے جرگہ پر مفصل بریفنگ دی اور کہاکہ سخت سردی کے موسم میں متاثرین آپریشن کی مشکلات اور بڑھ گئی ہیں اس لئے حکومت اپنے فرض کو سمجھتے ہوئے متاثرین کی مشکلات کا ازالہ کر ے جس پر وزیراعظم نے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا بعد ازاں مولانافضل الرحمن نے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ کیلئے پرامن سیاسی جدوجہد کررہی ہے اور حکومت سے اتحادی بھی اسی وعدے پر بنے تھے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں اسلامی قانون سازی کی جانب قدم بڑھایا جائیگا ۔

انہوں نے کہاکہ ڈیڑھ سال تک حکومت بحرانوں کا شکار رہی جس کے باعث ہم نے مطالبہ نہیں کیالیکن اب وقت آگیاہے کہ ہمارے وعدوں کو عملی جامہ پہنایا جائے اور ملک میں سود سے پاک بینکاری سے اس کا آغاز کیا جائے جس پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے مولانافضل الرحمن کو یقین دلایا کہ سود سے پاک بینکاری کیلئے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جائیگی اور وہ جے یو آئی ف سے بھی تجاویز لے کر سفارشات مرتب کریگی جس کی روشنی میں عملدرآمد کیا جائیگا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے مولانافضل الرحمن کو سارک سربراہی کانفرنس بارے بھی آگاہ کیا اور وہاں سارک سربراہوں سے ہونیوالی ملاقاتوں بارے بھی اظہار خیال کیا اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ مسئلہ کشمیر خطے کا سب سے اہم مسئلہ ہے اس کو حل کئے بغیر خطے میں پائیدار امن کا قیام شرمندئہ تعبیر نہیں ہوسکتا ہم نے زور دیاہے کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کیا جائے اورمسائل کے حل کیلئے باہمی رابطوں کو بڑھایا جائے ۔

اس موقع پر مولانافضل الرحمن نے بھی وزیراعظم کو یقین دلایا کہ کشمیر کمیٹی اس سلسلے میں اپنا کر دار ادا کر ے گی اور مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر بھی اجاگر کیا جائیگا ۔ ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال خصوصاً 30 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی کال کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جس پر وزیراعظم نے کہاکہ عوام احتجاجیوں کو مسترد کرچکی ہے کیونکہ عوام کے اصل مسائل لوڈشیڈنگ ، مہنگائی کا خاتمہ، دہشت گردی سے نجات ہیں اور اس سلسلے میں حکومت اپنی تمام تر توانائیاں صرف کررہی ہے حال ہی میں پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی گئی ہے دسمبر میں مزید کمی کی جائے گی جس کا براہ راست ریلیف عوام کو ملے گا ۔

مولانافضل الرحمن نے کہاکہ احتجاجیوں کے پاس الزام کی سیاست کے سوا ان کے دامن میں کچھ نہیں ہے اب عوام میں بھی شعور اجاگر ہوچکاہے کہ مسائل سڑکوں پر نہیں منتخب پارلیمنٹ میں حل ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں جب ”خبر رسا ں ادارے“نے موقف جاننے کیلئے مولانافضل الرحمن سے رابطہ کیا تو انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وزیراعظم میاں نوازشریف ملک میں اسلامی قوانین رائج کرنے کا مطالبہ کیاہے کیونکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور چاہتے ہیں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں ملک میں اسلامی قوانین رائج کئے جائیں اور سود سے پاک بینکاری کو فروغ دیا جائے تاکہ ملک کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی جمہوری مملکت بنایا جاسکے ۔