پاکستان کی تمام سرحدوں پر امن چاہتے ہیں ،میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ ، دنیا کو معلوم ہوچکا کہ ایل او سی پر خلاف ورزی کون کررہا ہے ، ایل او سی پر کشیدگی پاکستان کو فائدہ نہیں پہنچا سکتی،دہشتگردوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے تفریق کرنا ممکن نہیں کسی خاص گروپ کیخلاف آپریشن نہ کرن کا تاثر غلط ہے ، امریکی فوجی حکام سے ملاقاتوں میں آپریشن ضرب عضب اور سرحدی امور زیر بحث آ ئے ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر کا انٹرویو

ہفتہ 22 نومبر 2014 04:06

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22نومبر۔2014ء ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ دنیا کو معلوم ہوچکا کہ ایل او سی پر خلاف ورزی کون کررہا ہے ، ایل او سی پر کشیدگی پاکستان کو فائدہ نہیں پہنچا سکتی ہم پاکستان کی تمام سرحدوں پر امن چاہتے ہیں ، دہشتگردوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے تفریق کرنا ممکن نہیں کسی خاص گروپ کیخلاف آپریشن نہ کرن کا تاثر غلط ہے ۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ آرمی چیف کے امریکہ کے دورے میں کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا اس دورے کا مقصد باہمی تعلقات کو فروغ دینا اور دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کو اجاگر کرنا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر کشیدگی پاکستان کو فائدہ نہیں پہنچا سکتی دنیا کو معلوم ہوگیا ہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کون کررہا ہے پاکستان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کیوں چاہے گا انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے 150 دن پورے ہونے والے ہیں اور دہشتگردوں کیخلاف آپریشن بلاتفریق اور بلاامتیاز ہورہا ہے آپریشن میں دہشتگردوں میں تفریق کرنا ممکن ہی نہیں انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کسی خاص گروپ کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی یہ تاثر بے بنیاد ہے فوج دہشتگردوں کیخلاف آ پریشن میں مصروف ہے اور ہم پاکستان کی تمام سرحدوں پر امن چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے دورے کا مقصد دنیا کو قربانیوں سے آگاہ کرنا ہے اور دنیا جان گئی ہے کہ ایل او سی پر اشتعال انگیزی کون کررہا ہے امریکہ کو بتایا کہ بھارتی اشتعال انگیزی سے دہشتگردی کیخلاف آپریشن متاثر ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت کے قیام سے تعلقات میں بہتری آرہی ہے امریکہ میں پاک فوج کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے امریکی فوجی حکام سے ملاقاتوں میں آپریشن ضرب عضب اور سرحدی امور زیر بحث آ ئے ہیں ۔