دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، پورا علاقہ کلیئر ہونے کے بعد ہی متاثرین کو واپس بھجوائینگے، آئی ڈی پیز کی بحالی و تعمیر نو کیلئے 70 ارب درکار ہیں، وفاقی وزیر سیفران، آئی ڈی پیز وفاقی حکومت کی ذمہ داری ، متاثرین کی امدادی سرگرمیوں میں کوئی سستی نہیں دکھائی، 7 ارب روپے اب تک آئی ڈی پیز کی خوراک و دیگر اخراجات پر خرچ کرچکے، 7 افراد پر مشتمل فی خاندان کو ماہانہ 22ہزار روپے فراہم کررہے ہیں، آئی ڈی پیز کی مشکلات پر جرگہ و اجلاس کرنیوالے بتائیں 15 لاکھ متاثرین کیلئے آج تک کتنے امدادی کیمپ لگائے گئے ، خیبرپختونخواہ حکومت کیساتھ رابطوں کا فقدان نہیں ، راشن کے معاملے پر ہونیوالے ہنگامہ میں کے پی پولیس نے حد سے زیادہ پھرتی دکھائی لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، عبدالقادر بلوچ کی پریس کانفرنس

جمعہ 21 نومبر 2014 08:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21نومبر۔2014ء) وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہاہے کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، پورا علاقہ کلیئر ہونے کے بعد ہی متاثرین کو واپس بھجوائینگے، شمالی وزیرستان ایجنسی میں دہشت گردوں کیخلاف پاک فوج کی جانب سے جاری آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں بے گھر ہونیوالے افراد کی بحالی وتعمیر نو کی سرگرمیوں پر 70 ارب روپے ضرورت پڑیگی، وزیر خزانہ نے بین الاقوامی اداروں سے بھی اپیل ہے، آئی ڈی پیز وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہیں، متاثرین کی امدادی سرگرمیوں میں کوئی سستی نہیں دکھائی، 7 ارب روپے اب تک آئی ڈی پیز کی خوراک و دیگر اخراجات پر خرچ کرچکے، 7 افراد پر مشتمل فی خاندان کو ماہانہ 22ہزار روپے فراہم کررہے ہیں، آئی ڈی پیز کی مشکلات پر جرگہ و اجلاس کرنیوالے بتائیں آج تک کتنے امدادی کیمپ لگائے گئے اور متاثرین کیلئے کتنا کام کیا، خیبرپختونخواہ حکومت کیساتھ رابطوں کا فقدان نہیں،راشن کے معاملے پر ہونیوالے ہنگامہ میں کے پی پولیس نے حد سے زیادہ پھرتی دکھائی،لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کی شام اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ اس وقت آئی ڈی پیز کے مسائل کے حوالے سے وفاقی اور صوبہ خیبرپختونخواہ کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے جبکہ مختلف سیاسی جماعتیں جرگہ اور اجلاس بھی اس سلسلے میں منعقد کررہی ہیں اور ایسا تاثر دیا جارہاہے جیسے وفاقی حکومت اس معاملے پر سوئی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ تاثر سرارغلط ہے کیوں کہ وفاقی حکومت اول روز سے صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور مکمل تعاون بھی کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ کل 21 لاکھ آئی ڈی پیز بنتے ہیں جن کیلئے مختلف کیمپ لگائے گئے ہیں جبکہ 8لاکھ متاثرین ملک کے مختلف حصوں میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ متاثرین آپریشن نے ایک بڑی قربانی دی اور پاک فوج دہشت گردوں کیخلاف آپریشن میں مصروف ہے اور اس وقت تک یہ آپریشن جار ی رہے گا جب تک ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک نہیں دیتے۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب سے پہلے ہر طرف دہشت گردی ہورہی تھی لیکن اب ملک میں کسی حد تک سکون ہے اور معمول کی زندگی بحال ہورہی ہے اور دہشت گردی کسی حد تک تھم چکی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جب تک پورا علاقہ کلیئر نہیں کردیا جاتا اس وقت تک متاثرین کو دوبارہ ان علاقوں میں آباد نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے اس موقع پر متاثرین سے اپیل کی کہ جہاں اتنی تکلیف برداشت کی ہے چند ماہ اور انتظار کرلیں ۔

انہوں نے کہاکہ صحت و تعلیم کی سہولیات بھی فراہم کررہے ہیں 20 لاکھ 721 بچوں کو ہنگو ، ایف آر بنوں، ڈی آئی خان و دیگر سکولوں و کالجز میں تعلیم دی جارہی ہے جبکہ پمز ہسپتال کے پچاس ڈاکٹرز و پیرامیڈیکل سٹاف اپنی ڈیوٹی انجام د ے رہاہے، پاک فوج کا فیلڈ ہسپتال کام کررہاہے انہوں نے کہاکہ صحت کی بہترین سہولیات اس بات کا اعکاس ہے کہ آج تک وہاں کسی وبائی مرض کی اطلاع نہیں ملی سردیوں کے بچاؤ کیلئے بھی انتظامات کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایاکہ جون 2014ء سے پہلے متاثرین کو 7ہزار روپے ماہوار دیئے جاتے تھے جبکہ اب 7افراد پر مشتمل ایک خاندان کو 22ہزار روپے دیئے جاتے ہیں جن میں 12ہزار وفاق، 7ہزار پنجاب، 3 ہزار خیبرپختونخواہ فراہم کررہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک ایک فیملی کو 11 گیارہ مرتبہ بھی راشن تقسیم کیاہے۔ 3ماہ تک آئی ڈی پیز کو پکا پکایا کھانا فراہم کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے اس معاملے پر صوبائی حکومت سے ہم رابطے میں نہیں ہیں تو یہ بالکل بے بنیاد ہے صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں آئی ڈی پیز وزارت سیفران کی ذمہ داری ہے اور اب تک وفاقی حکومت 7 ارب روپے مختلف اخراجات کی مد میں بھجواچکی ہے تقسیم کا کام صوبائی حکومت کے ذمہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک سابق کرنل جوکہ وزیر قبائل سے ہیں انہیں سہولیات کے حوالے سے ذمہ داری سونپی گئی ہے جبکہ وہ پاک فوج سے بھی اس سلسلے میں مکمل رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آئی ڈی پیز کے معاملے پر کچھ سیاسی جماعتوں نے اجلاس منعقد کیا اور اب چند دن بعد جرگہ ہورہاہے جوکہ خوش آئند ہے لیکن یہ جماعتیں اس سوال کا جواب بھی دیں کہ سوات آپریشن و دیگر آپریشنز کے بعد 15 لاکھ آئی ڈی پیز گزشتہ کئی سالوں سے کیمپوں میں رہے رہے ہیں اس سلسلے میں ان جماعتوں نے کتنے امدادی کیمپ لگائے اور انہیں مالی امداد فراہم کی صرف خالی باتوں سے کچھ نہیں ہوتا وفاقی حکومت اس سلسلے میں عملی اقدامات اٹھارہی ہے ۔

راشن تقسیم پر ہنگامہ ہونے بارے سوال پر انہوں نے کہاکہ چار جگہوں پر راشن تقسیم ہوتاہے جس دن ہنگامہ ہوا اس دن بدقسمتی سے صرف ایک جگہ راشن تقسیم ہورہا تھا اور لوگوں کے ہجوم کے باعث مسائل پیدا ہوئے اور پولیس نے بھی حد سے زیادہ پھرتی دکھائی جس کے باعث کچھ لوگ زخمی ہوگئے البتہ کوئی جاں بحق نہیں ہوا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ سوات آپریشن اور ضرب عضب میں فرق ہے کیونکہ 10سال قبل طالبان اس طرح متحرک نہیں تھے جس طرح اب سے کچھ عرصہ پہلے تھے اور بڑے گروپ کاروپ دھار چکے ہیں جبکہ وافر مقدار میں اسلحہ اور رقم بھی ان کے پاس موجود ہے اس لئے یہ آپریشن اس سے کہیں بڑا اور اہم ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اسی آپریشن کا نتیجہ ہے کہ آج دہشت گردی کسی حد تک تھم چکی ہے انہوں نے کہاکہ آپریشن ہوتے ہی کچھ دہشت گر د افغانستان فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں اس معاملے پر جلد افغانستان و پاکستان مل کر بیٹھیں گے ۔ انہوں نے افغان صدر کے دورئہ پاکستان کو بھی خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو پر تقریباً 70 ارب روپے کے اخراجات آئینگے اور اس سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ نے بین الاقوامی اداروں سے اپیل بھی کی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم بھی اپنے دکھی بھائیوں کی مدد کیلئے امید ہے آگے آئے گی۔