ای سی سی کا اجلاس ، باسمتی چاول کے کسانوں کو 5 ہزار فی ایکٹر کی شرح سے مشروط سبسڈی فراہمی ، زرعی صارفین کوآئندہ برس 30جون تک 10روپے 35 پیسے فی یونٹ زر تلافی یا سبسڈی فراہم کرنے کی بھی توسیع ، خیبر پختونخواہ سے نکلنے والی 110 ملین مکعب کیوبک فیٹ گیس یومیہ کو صوبہ میں بجلی کی پیداوار کے لئے مشروط طور پر مختص کئے جانے کی منظوری دیدی گئی، باہمی طور پر طے شدہ اور اچھی طرح سے تیار کئے گئے منصوبوں کو ہی کمیٹی کے سامنے غور کے لئے بھیجا جائے، کیونکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فورم ان منصوبوں کے تفاصیل پر بحث کرنے اور ان کے حوالے سے چھوٹی چھوٹی باریکیوں پر غور کرنے کے لئے نہیں بنایا گیا اور اس طرح سیاس اعلی سطح کے فورم کا استحقاق بھی مجروح ہوتا ہے، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے تمام متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرنے سے قبل اپنے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال اور غور و فکر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کر دیا

جمعہ 21 نومبر 2014 08:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21نومبر۔2014ء ) وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی منظوری کے بعد باسمتی چاول کے کسانوں کو 5 ہزار فی ایکٹر کی شرح سے مشروط سبسڈی فراہم کرنے کی منظوری دے دی،مرکز اور صوبائی حکومتیں برابر زر تلافی یا سبسڈی کے حوالے سے فراہم کی جانے والی رقوم کا بوجھ برداشت کریں گیں، حالیہ سیلابوں کے دوران فصلوں کی تباہی پر زر تلافی لینے والے کاشتکار اس سبسڈی سے مستشنی ہو ں گے، کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کی جانب سے زرعی صارفین کوآئندہ برس 30جون تک 10روپے 35 پیسے فی یونٹ زر تلافی یا سبسڈی فراہم کرنے کی بھی توسیع کردی،صوبہ خیبر پختونخواہ سے نکلنے والی 110 ملین مکعب کیوبک فیٹ گیس یومیہ کو صوبہ میں بجلی کی پیداوار کے لئے مشروط طور پر مختص کئے جانے کی بھی منظوری دے دی گئی ،وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹریز کوآئندہ ٹیکسٹائل پالیسی کا جائزہ لے کر اس کو مزید بہتر کرنے کے لئے ایک ماہ کا وقت دے دیا گیا جبکہ اراکین نے اوگراآرڈینینس2002 ء کے سیکشن 21 کے تحت پالیسی گائیڈ لائنز کی بھی منظوری دے دی۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں وفاقی کابینہ کے اراکین نے بھی شرکت کی ۔ اجلاس کے دوران وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق کی جانب سے باسمتی چاول کے کسانوں اور کاشتکاروں کو زر تلافی کی ادئیگی کے لئے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی ہدایت پر ایک تجویز پیش کی، اس تجویز کے تحت باسمتی چاول کے کسانوں کو 5 ہزار فی ایکٹر کی شرح سے مشروط سبسڈی فراہم کرنے کا کہا گیا تھا۔

وزیر اعظم محمد نواز شریف پہلے ہی اس تجویز کی منظوری دے چکے ہیں تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس 10 ارب روپے کی سبسڈی کی فراہمی کی مشروط منظوری دے دی۔ اس تجویز کے مطابق مرکز اور صوبائی حکومتیں برابر زر تلافی یا سبسڈی کے حوالے سے فراہم کی جانے والی رقوم کا بوجھ برداشت کریں گیں،زر تلافی کی کل رقم 10 ارب روپے ہو گی،اس زر تلافی کو صرف 25 ایکٹر رقبہ رکھنے والے چھوٹے کاشتکار وں کو فراہم کیا جائے گا اور وہ کاشتکار و کسان جو کہ پنجاب میں حالیہ سیلابوں کے دوران اپنی فصلوں کی تباہی کے بعد زر تلافی لے چکے ہیں وہ اضافی زر تلافی کے حقدار نہیں ہوں گے۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کی جانب سے زرعی صارفین کوآئندہ برس 30جون تک 10روپے 35 پیسے فی یونٹ زر تلافی فراہم کرنے کی توسیع کی بھی منظوری دی۔قبل ازیں وزارت خزانہ اوروزارت پانی و بجلی نے اگست 2013 ء میں کسان اتحاد کے نمائندوں سے ہونے والی ایک ملاقات کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے زرعی صارفین کو ٹیرف پر سبسڈی یا زر تلافی کی فراہمی کا فیصلہ کیا تھا ۔

اس ٹیرف سبسڈی کو برداشت کرنے کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کوہدایت کی گئی تھی کہ جی ایس ٹی کی ادائیگی وہ کریں گی۔جمعرات کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مزکورہ جی ایس ٹی کو صوبوں کو واجب الاداء الیکٹرسٹی فیس کے ساتھ ایڈجسٹ کر لیا جائے گا اور یہ کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیاکہ پیک آورز کے دوران زرعی ٹیوب ویلوں بجلی کی رسد نہیں کی جائے گی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زر تلافی یا سبسڈی کی مد میں 22 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے جو کہ گذشتہ برس ساڑھے 18 ارب روپے تھے، تاہم وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کسانوں کی امداد کی خاطر کیا ہے کیونکہ گذشتہ برس کے اقدامات کے باعث پنجاب میں 2013-14 ء کے دوران گندم کی تاریخی فصل 19.470 ملین ٹن ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ بھی اپنی جیب سے ادا کرے گی۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی ایک سمری کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت صوبہ خیبر پختونخواہ سے نکلنے والی 110 ملین مکعب کیوبک فیٹ گیس یومیہ کو صوبہ میں بجلی کی پیداوار کے لئے مشروط طور پر مختص کیا جائے گا ۔ تاہم کمیٹی کے اراکین نے اس منصوبہ کے تحت گیس کو پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کے قوانین وضوابط میں ضروری تبدیلی کر کہ پی پی آئی بی کے زریعہ ہی صوبہ خیبر پختونخواہ کو فراہم کیا جائے گا ۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کے اراکین نے اوگراآرڈینینس2002 ء کے سیکشن 21 کے تحت پالیسی گائیڈ لائنز کی بھی منظوری دے دی۔ان رہنماء پالیسی نکات کے مطابق غیر صارفین کی جانب سے چوری شدہ گیس کے حجم کا کمپنیاں اوگرا قوانین و طریقہ کار کے مطابق نیچرل گیس لائسنسنگ رولز 2002 ء کے قانون نمبر 2 کے تحت تعین کریں گی،اوگرا کی جانب سے نئے ٹیرف کو حتمی کئے جانے تک غیر مرکزی سرگرمیوں بشمول ایل پی ایس،میٹر مینوفیکچرنگ پلانٹ،جے جے وی ایل سے رائلٹی اور ایل پی جی کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن کا نان آپریٹنگ آمدن کے طور پر لیا جائے گااورغیر شفاف قرضوں کا تعین کم از کم فروخت کے 1 فیصد کے حوالے سے اکاونٹنگ طریقہ کار کے مطابق کیا جائے گا ۔

تاہم اجلاس کے دوران گھریلو صارفین کو گیس کے حجم پر کم سے کم بل بھجوانے کے کیال سے اراکین کمیٹی نے اتفاق نہ کرتے ہوئے اس کو مسترد کر دیا ۔اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے تمام متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرنے سے قبل اپنے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال اور غور و فکر کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ باہمی طور پر طے شدہ اور اچھی طرح سے تیار کئے گئے منصوبوں کو ہی کمیٹی کے سامنے غور کے لئے بھیجا جائے، کیونکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فورم ان منصوبوں کے تفاصیل پر بحث کرنے اور ان کے حوالے سے چھوٹی چھوٹی باریکیوں پر غور کرنے کے لئے نہیں بنایا گیا اور اس طرح سیاس اعلی سطح کے فورم کا استحقاق بھی مجروح ہوتا ہے۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے وفاقی سیکریٹری وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹریز رخسانہ شاہ کی ملک کے لئے ٹیکسٹائل پالیسی برائے20014-19 ء کی تیاری میں ان کے کردار اور انتھک کام پر ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو ایک ماہ کا وقت دیا کہ وہوفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کی ہدایات کے مطابق اس ٹیکسٹائل پالیسی کا جائزہ لے کر اس کو مزید بہتر کر لیں۔

متعلقہ عنوان :