ملک میں ایل این جی آنے تک گھریلو صارفین کے لئے گیس لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ممکن نہیں ہے، سی این جی اسٹیشنز کو بھی گیس نہیں ملے گی وفاقی وزیر پیٹرولیم و ْدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل اجلاس میں کمیٹی کے 15 مئی سے 28 نومبر تک کے سابقہ اجلاسوں کے دوران کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا

منگل 18 نومبر 2014 08:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18نومبر۔2014ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے صوبہ پنجاب میں گھریلو صارفین کو رواں سردیوں میں گیس لوڈشیڈنگ کی خبر سناتے ہوئے کہا ہے کہ ایل این جی آنے تک سی این جی اسٹیشنز کو بھی گیس نہیں ملے گی، ایل پی جی کی قیمت آئندہ حکومت کنٹرول کرے گی ، وزیراعظم محمد نواز شریف نے گیس کنکشنوں پر عائد پابندی اٹھا لی۔

پیر کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس چیئر مین کمیٹی چوہدری بلال احمد ورک کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے 15 مئی سے 28 نومبر تک کے سابقہ اجلاسوں کے دوران کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا جن کا تعلق وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ،پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ ،پارکو اور جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے حوالے سے تھا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے حکام نے اراکین کمیٹی کو مطلع کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے4 دسمبر 2013 کے فیصلے میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ اور میسرز جے آئی وی ایل کے درمیان 12 اگست2003 کے عملدرآمد معاہدے کونل اینڈ وائیڈ قرار دیتے ہوئے اس کی قانونی حیثیت کو ختم کر دیا ہے، اس حوالے سے کمپنی کے قانونی شعبہ و مشیروں نے بھی فیصلہ کا تفصیلی جائزہ لے کر یہ تجویز پیش کی ہے کہ دونوں کمپنیاں اپنے متعلقہ بورڈ کی منظوری سے پلانٹکو چلانے کے لئے ایک مستقل طریقہ کار طے ہونے تک صارفین کو ایل پی جی کی رسد یقینی بنانے کے لئے آپس میں ایک کمرشل طرز کا معاہدہ کر لیں۔

سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے حکام کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں مزید ہدایت کی گئی تھی کہ اگر سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ اور میسرز جے آئی وی ایل کے درمیان ایسا کوئی کمرشل معاہدہ نہیں طے پاتا تو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو اسی فیصلہ میں چیف جسٹس کی ہدایات کے مطابق تشکیل شدہ کمیٹی سے رابطہ کرنا ہو گا تاہم ایسا کوئی معاہدہ ہونے کی صورت میں بھی متعلقہ کمیٹی کے علم میں لانا ہو گا تا کہاس پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے اعلی حکام انتظامیہ اور بورڈ اسحوالے سے تمام موجودہ آپشنز پر غور کر رہے ہیں تاکہ مسئلہ کو حل کیا جا سکے۔اجلاس کے دوران اراکین کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سیکریٹری وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل عابد سعید کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم آفس کی جانب سے مختلف پارلیمانی نمائندؤں کے حلقوں میں موجود ادھورے گیس منصوبوں کی فوری تکمیل کی منظوری دے دی گئی ہے، جبکہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی پہلے ہی اس کی منظوری دے چکی ہے۔

اس موقع پر ملک میں ایل این جی کی درآمد اور ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر و قیام کے حوالے سے بھی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ کے دوران وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کے اعلی حکام نے کمیتی کو بتایا کہ ملک کے پہلے ایل این جی ٹرمینل کو جلد مکمل کر لیا جائے گا اور آئندہ برس کی پہلی سہہ ماہی میں اس ایل این جی ٹرمینل کو باقائدہ طور پہر فعال بنا دیا جائے گا ۔

اجلاس کے دوران بریفنگ اور بعد ازاں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا جب تک ملک میں ایل این جی نہیں آ جاتی ملک کو گیس کے حوالے سے شارٹ فال کا سامنا رہیگا اور گیس کی لوڈشیڈنگ پر قابو پا نا مشکل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام سخت حالات کے باوجود موجودہ حکومت کو عوام کے مسائل کا اندازہ ہے اور حکومت کوشش کر رہی ہے کہ گھریلو صارفین کو کم سے کم لوڈشیڈنگ کا سامنا ہو۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ایل این جی پیٹرول سے 35 فیصد سستی ہو گی، انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے پہلے ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کا کام جاری ہے اور امید ہے کہ آئندہ برس کی پہلی سہہ ماہی میں ایل این جی ٹرمینل کو باقائدہ طور پر فعال کر دیا جائے گا جس کے بعد ملک میں پیٹرولیم و گیس کے شعبہ میں بہتری آئے گی۔قبل ازیں سیکریٹری وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل عابد سعید کا کہنا تھا کہ نے کمیٹی کو بتایا ایل پی جی سستی کرنے کی سمری مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) کو بھجوا دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گیس کنکشنز پر پابندی ختم ہونے پر پرانے منصوبے جلد مکمل کئے جائیں گے اور اوگرا نئی اسکیموں کے اجراء کیلئے گیس ٹیرف میں اضافہ کرے گا۔