بائیومیٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال، انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کسی نتیجہ پر نہ پہنچ سکی،جلد از جلد مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کی سفارش کر دی،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال میں شفافیت کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی، زاہد حامد

منگل 18 نومبر 2014 08:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18نومبر۔2014ء) انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی عام انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔ کمیٹی نے حکومت کو سفارش کی کہ جلد از جلد چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کیا جائے۔ پیر کو انتخابی اصلاحاتی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر زاہد حامد کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

جس میں الیکشن کمیشن حکام نے کمیٹی کو بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی خامیوں اور خوبیوں سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ الیکشن کمیشن حکام نے ذیلی کمیٹی کو بائیو میٹرک اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مظاہرہ بھی دکھایا۔ زاہد حامد نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل نہیں دی ۔

(جاری ہے)

مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے بعد الیکشن کمیشن اپنی سفارشات دے گا جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بہترین فیصلہ ہونے جارہا ہے۔ زاہد حامد نے کہا کہ الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ یہ فول پروف طریقہ کار ہے مگر مظاہرہ میں اس کے فول پروف ہونے کی گارنٹی نہیں ہے۔

کمیٹی الیکٹرانک مشین اور بائیومیٹرک سسٹم کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔ زاہد حامد نے اس موقع پر کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی لاگت ساٹھ سے ستر ہزار روپے ہے۔ ملک میں 275000 الیکٹرانک مشینیں اور ووٹنگ مشینیں دی جائیں گی۔ جن سے ملک کے کروڑوں روپے کے اخراجات ہوں گے۔ زاہد حامد نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں پولیٹکل پارٹیز آرڈر 2002 ء کی تمام تجاویز کا جائزہ لیا ہے اور انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اجلاس آج منگل کو دوبارہ ہوگا۔