شمالی وزیر ستان اور باڑا میں جو علاقے کلیئر ہو چکے ہیں وہاں آئی ڈی پیز اپنے گھروں کو جلد منتقل کئے جائیں،سراج الحق ،آئی ڈی پیز کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ، پولیس کے حوالے سے بھی آئی ڈی پیز کی شکایت کا ازالہ کیا جائے، پاکستان میں حکمرانی کی بجائے قانون کی حکمرانی کی اشد ضرورت ہے، ملک کی ترقی اور خوشحالی ہم سب کا مشترکہ ایجنڈا ہو نا چاہئے ،پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 17 نومبر 2014 08:52

صوابی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17نومبر۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شمالی وزیر ستان اور باڑا میں جو علاقے کلیئر ہو چکے ہیں وہاں آئی ڈی پیز اپنے گھروں کو جلد از جلد منتقل کئے جائیں کیونکہ سر دی کا موسم آرہا ہے جب کہ دوسری طرف سے آئی ڈی پیز انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں ان کے بچوں کا تعلیم تباہ ، کلچر ، تہذیب اور با وقار زندگی متاثر ہوا ہے ۔

اور اسی طرح ان آئی ڈی پیز کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اسی طرح پولیس کے حوالے سے بھی آئی ڈی پیز کی شکایت کا ازالہ کیا جائے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کی شام سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر کی رہائش گاہ موضع مرغز صوابی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں حکمرانی کی بجائے قانون کی حکمرانی کی اشد ضرورت ہے۔

اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو چاہئے کہ وہ اپنے مفادات کے بجائے ملک کے استحکام اور عوام کے فلاح و بہبود کا سوچے پاکستان ہم سب کا ملک اور گھر ہے جب پاکستان میں ترقی اور امن میں رہے گا تب ملک کا ہر فرد ، شہری مسلم اور غیر مسلم بھی خوشحال رہینگے۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی ہم سب کا مشترکہ ایجنڈا ہو نا چاہئے بد قسمتی سے ملک کے سیاستدان حکمرانی کے شوق میں عوام کے مفادات کو پس پشت ڈال کر اپنے مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔

چترال سے کراچی تک عام آدمی بہتری کے لئے قانون کی حکمرانی چاہئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام کسی صورت بر داشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان بنائے 65سال گزر گئے اس دوران اس ملک کا یہ المیہ رہا کہ سن 1970کے الیکشن میں شیخ مجیب الرحمن کوحکمرانی کا حق نہ دینے پر پاکستان دو ٹکڑے ہو کر بنگلہ دیش بن گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہماری کوشش ہے کہ عوام کا بیلٹ اور بیلٹ بکس پر اعتماد بحال ہوں اور یہ تب ممکن ہو گا جب اس کے لئے عملی اقدامات کئے جاسکے۔ اور اس سلسلے میں کسی کو الزامات اور تحفظات کا موقع نہ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست اکو موڈیٹ کر نے کا نا م ہے حکمرانوں کی جانب سے سیاسی لوگوں کو بر داشت نہ کر نے کی وجہ سے ضیا الحق اور پر ویز مشرف کی قیادت میں مارشل لاء لگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور عوامی جمہوری اتحاد کی مخلوط حکومت ہے اور گذشتہ روز پشاور میں سپیکر اسد قیصر کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا مقصد بھی یہی تھا کہ حکومت کی کار کر دگی کو مزید کس طرح بہتر کیا جاسکے۔ تاکہ آئندہ الیکشن میں عوام کا کارکر دگی کی بنیاد پر سامنا کریں۔

متعلقہ عنوان :