آئی ڈی پیز سے عمران خان خوش نہیں لگتے، ان کی ہمدردیاں دہشت گردوں کے ساتھ ہیں،وفاقی وزیر اطلاعات ،دہشت گردوں سے مذاکرات ختم اور آپریشن ضرب عضب شروع ہوا تو آزادی و انقلا ب کے نعرے بلند ہوئے، جو پاکستان میں تخریب کا حامی ہے وہ آزادی و انقلاب کے ساتھ کھڑا ہے جو تعمیر پاکستان کر رہا ہے وہ آئین ، پارلیمنٹ اور جمہوریت کے ساتھ ہے، عمران خان پی ٹی وی پر حملے سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہے ہیں، قوم کو بتادیں کہ وہ کب سوتے ہیں اور کب جاگتے ہیں،پی ٹی وی پر حملے کرنے والے عمران خان کے کارکن نہیں تھے تو انہیں ٹائیگر کیوں قرار دیا، 50,50لاکھ کی ضمانتیں کس نے کروائیں،عمران خان واضح کر دیں کہ شیخ رشید کے مارو، جلاؤ، گھیراؤ کو قبول کرتے ہیں، شیخ رشید کو گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں،گرفتاری یاد کروادینا ہی کافی ہے، عمران خان اور شیخ رشید نے بعض دہشت گرد گروپوں سے رابطے کرلئے، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 17 نومبر 2014 08:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17نومبر۔2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آئی ڈی پیز سے عمران خان خوش نہیں لگتے، ان کی ہمدردیاں دہشت گردوں کے ساتھ ہیں،دہشت گردوں سے مذاکرات ختم اور آپریشن ضرب عضب شروع ہوا تو آزادی و انقلا ب کے نعرے بلند ہوئے، جو پاکستان میں تخریب کا حامی ہے وہ آزادی و انقلاب کے ساتھ کھڑا ہے جو تعمیر پاکستان کر رہا ہے وہ آئین ، پارلیمنٹ اور جمہوریت کے ساتھ ہے، عمران خان پی ٹی وی پر حملے سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہے ہیں، قوم کو بتادیں کہ وہ کب سوتے ہیں اور کب جاگتے ہیں،پی ٹی وی پر حملے کرنے والے عمران خان کے کارکن نہیں تھے تو انہیں ٹائیگر کیوں قرار دیا، 50,50لاکھ کی ضمانتیں کس نے کروائیں،عمران خان واضح کر دیں کہ شیخ رشید کے مارو، جلاؤ، گھیراؤ کو قبول کرتے ہیں، شیخ رشید کو گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں،گرفتاری یاد کروادینا ہی کافی ہے، عمران خان اور شیخ رشید نے بعض دہشت گرد گروپوں سے رابطے کرلئے،عمران خان اور طاہر القادری کی گرفتاری کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے حکومت نے نہیں، عدالت جو حکم دے گی بجا لائیں گے، ملک کو پہلے بھی ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا تھا اور اب بھی نہیں چھوڑیں گے۔

(جاری ہے)

اتوار کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شکوہ کیا ہے کہ جب پی ٹی آئی پر حملہ ہوا تو وہ سو رہے تھے، اس حملے سے ان کا کوئی واسطہ نہیں، ہماری درخواست ہے کہ عمران خان وضاحت کریں وہ کب سوتے ہیں اور کب جاگتے ہیں، عمران خان اپنے کارکنان کو وزیر ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملے کا کہہ رہے تھے اور وزیر اعظم کو سارا پاکستان بند کرنے کی دھمکی دے رہے تھے،کیا اس وقت وہ سو رہے تھے یا جاگ رہے تھے، وزیر اعظم کو دھمکیاں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کو اپنے ٹائیگرز قرار دینا انہیں پولیس حراست سے فرار کروانا،طاہر القادری سے کامیاب قبضے کی مبارکباد وصول کرنا،کیا اس ٹائم بھی وہ سو رہے تھے یا جاگ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جب اپنے جرم کا احساس ہوا تو انہوں نے اپنے کنٹینر پر کھڑے ہو کر اپنے ٹائیگرز کو کہا کہ واپس آ جاؤ، اگر وہ کارکن عمران خان کے نہیں تھے تو عمران خان کے کہنے پر وہ واپس کیوں آئے، تحریک انصاف کے وکلاء نے پچاس، پچاس لاکھ کے مچلکے جمع کروا کر ان کی ضمانتیں کروائیں، اگر وہ آپ کے کارکن نہیں ہیں تو انہیں فرار کیوں کروایا۔

انہوں نے کہا کہ 14 اگست سے ہی عمران خان اپنی اشتعال انگیز تقاریر سے کارکنان کو اکسا رہے تھے جس کا نتیجہ سرکاری عمارتوں پر حملوں کی صورت میں نکلا، آج شیخ رشید جلاؤ، گھیراؤ کیلئے کارکنان کو اکسا رہا ہے، عمران خان وضاحت کر دیں کہ وہ اس وقت سو رہے ہیں یا جاگ رہے ہیں اور اگر جاگ رہے ہیں تو شیخ رشید کی اس تقریر کو قبول کر رہے ہیں یا رد ، اس کے نتیجے میں کو لاقانونیت واقع ہو گی اس کے ذمہ دار عمران خان ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان اور شیخ رشید نے بعض دہشت گرد گروپوں کے ساتھ رابطے کرنے کی ابتداء کی ہے، ان گروپوں کو جلاؤ گھیراؤ میں استعمال کیا جائے گا، آج پی ٹی وی پر کئے جانے والے حملے سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہماری درخواست ہے کہ تشدد کی سیاست کو ترک کر کے جمہوری سیاست کے ذریعے ان مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے چھ یا سات چہرے ہیں جو کبھی ٹائیگر کے روپ میں آتے ہیں ،کبھی ضمانتیں کرانے والے، کبھی فرار کرانے والے اور کبھی شیخ رشید کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کہنے پر جو کارکن پی ٹی وی سے نکلے ہیں عمران خان کا اگر کوئی تعلق نہیں تو وہ انہیں پولیس کے حوالے کریں بچانے کی کوشش نہ کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری کی گرفتاری کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے حکومت نے نہیں، عدالت جو حکم دے گی بجا لائیں گے، ملک کو پہلے بھی ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا تھا اور اب بھی نہیں چھوڑیں گے، ماضی میں سیاسی احتجاج کو سختی اور طاقت کے ذریعے روکا گیا ، ہم نے جمہوری حقوق اور جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں، اس لئے طاقت کا استعمال نہیں کیا بلکہ صبر و تحمل اور برداشت کا راستہ اپنایا، طاقت استعمال کرتے تو یہ مظلوم بن کر قوم کے سامنے کھڑے ہو جاتے، ہمارے صبر اور برداشت نے عمران خان کا اصل چہرہ اور طاہر القادری کا پروگرام قوم کے سامنے بے نقاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈین پاسپورٹ کو بچانے کیلئے انقلاب ملتوی ہوا کیونکہ پاسپورٹ کی تجدید کروانی تھی، دھرنے میں بیٹھنے والوں کا خیال کسی کو نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ جہلم فائرنگ میں حکومت اور (ن)لیگ کا کوئی تعلق نہیں ، جس گھر میں فائرنگ ہوئی وہ جلسہ گاہ اور روٹ سے دور ایک گاؤں کا گھر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات سے انکار نہیں کر رہی، عمران خان نے اپنی ٹیم پر عدم اعتماد کیا ہے، عمران خان اپنی ٹیم کو اجازت دیں ،حکومت پیچھے نہیں ہٹے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے مطالبات پر عملدرآمد بھی شروع ہو گیا، انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کام کر رہی ہے، جوڈیشل کمیشن کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا گیا، انتخابی عذرداریوں کیلئے الیکشن ٹربیونلز کیلئے عمران خان خود نہیں جاتے اور کنٹینر پر کھڑے ہو کر مطالبے کرتے ہیں کہ نواز شریف چارحلقے کھولو، قانون کی الف اور (ب) بھی پڑھ لیں یہ وزیر اعظم کے اختیار میں نہیں بلکہ الیکشن ٹربیونلز کے اختیار میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آکسفورڈ سے پڑھے عمران خان خود ہی عدالت، خود ہی مدعی اور خود ہی جلاد بن جاتے ہیں۔پرویز رشید نے کہا کہ آئی ڈی پیز سے عمران خان خوش نہیں لگتے، ان کی ہمدردیاں دہشت گردوں کے ساتھ ہیں،دہشت گردوں سے مذاکراتی عمل ختم ہوا تو عمران خان کے رویے میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی، جب ملک میں دہشت گردی، لاقانونیت، توانائی بحران تھاتو نہ انقلاب آیا اور نہ ہی آزادی کے نعرے لگے، جیسے ہی دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم ہونے لگیں ڈالر نیچے اور سرمایہ کار ملک میں آنے لگے تو آزادی و انقلاب مارچ شروع کر دیا گیا، کچھ قوتیں تخریب کے وقت خاموش اور تعمیر کے وقت انقلاب اور آزادی لانے کے درپے ہوتی ہیں، پاکستان میں تخریب کے عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، وہ آزادی اور انقلاب کے ساتھ کھڑے ہیں اور جو پاکستان کو تعمیر کرنا چاہتے ہیں وہ آئین ،پارلیمنٹ اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کو گرفتار کرنا ضروری نہیں، انہیں گرفتاری یاد بھی کروا دی تو ان کیلئے کافی ہے۔ علاوہ ازیں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کی مختلف تقاریر پی ٹی وی، پاک سیکرٹریٹ اور پارلیمنٹ ہاؤس پر ہونے والے حملوں کی سی ڈیز بھی صحافیوں کو دیکھائی گئیں۔