یوکرائن سے غیر معیاری و ناقص گندم کی درآمد، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک و تحقیق کا شدید تحفظات کا اظہار،معاملہ ایف آئی اے یا نیب کے سپرد کرنے کی ہدایت کر دی، حکومت بھارت کی جانب سے افغانستان کو بھرتی گندم کی برآمد کے لئے پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کا راستہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، کمیٹی کو یقین دھانی ،یوکرائن سے غیرمعیاریو ناقص گندم کی درآمد سے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ، ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے ، یوکرائن سے مزید گندم کی درآمد کو فوری روک دیا جائے ، اراکین کمیٹی کے شدید تحفظات کمیٹی کو یہ بھی یقین دہانی کروائی گئی کہ حکومت بھارت کی جانب سے افغانستان کو بھرتی گندم کی برآمد کے لئے پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کا راستہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی

ہفتہ 15 نومبر 2014 08:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15نومبر۔2014ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک و تحقیق نے یوکرائن سے پاکستان کو غیر معیاری او ر ناقص گندم کی برآمد کا سخت نوٹس لے لیا اور وزارت تحفظ خوراک و تحقیق کا اس معاملے کی ایک اعلی سطح کی انکوائری نیب یا ایف آئی اے کے زریعہ کروانے کی ہدایت کر دی ،کمیٹی کو یہ بھی یقین دہانی کروائی گئی کہ حکومت بھارت کی جانب سے افغانستان کو بھرتی گندم کی برآمد کے لئے پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کا راستہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک و تحقیق کا اجلاس چیئر مین کمیٹی ملک شاکر بشیر اعوان کی زیر صدارت پاکستان ایگریلکچرل ریسرچ کونسل ( پاکستان زرعی تحقیقیاتی کونسل)منعقد ہوا جس میں حکومت کی جانب سے گندم ،چاول، کپاس اور گنے کی امدادی قیمتوں ، زرعیء مشینری، کھادوں کیٹرے مار ادویات اور دیگر متعلقہ اشیاء پر لیوی و جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی )ٹیکس کے نفاذ اور یوکرائن سے غیر معیاری گندم کی درآمد کے حوالے سے معاملات کمیٹی کے زیر غور آئے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک ملک سکندر حیات خان بوسن نے اراکین کو گندم ،چاول، کپاس اور گنے کی امدادی قیمتوں کے تعین کے لئے موجود طریقہ کار پر تفصیلی بریفنگ دی، ان کا کہنا تھا کہ امدادی قیمتوں کا تعین حکومت کی جانب سے ان فصلوں کے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور ان کی امداد کے لئے کیا جا تا ہے تاکہ وہ دلجوئی سے اپنا کام جاری رکھ سکیں ، اس موقع پرکافی تفصیلی بحچ کے بعد قائمہ کمیٹی نے وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق کو ہدایت کی کہ رواں برس کے لئے گندم کی امدادی قیمت کووفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق 1300 روپے فی من برقرار رکھا جائے ۔

یوکرائین سے غیر معیاری گندم کی درآمد کے معاملے پر کمیٹی کے اراکین نے شدید ترین تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر معیاری گندم کی درآمد سے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا گیا جس پر ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے ، انہوں نے تجویز پیش کی کہ یوکرائن سے مزید گندم کی درآمد کو فوری روک دیا جائے ۔اس موقع پر وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق کے حکام نے شرکاء کو مطلع کیا کہ عالمی ادارہ برائے تجارت (ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن ) کے منشور کے مطابق کوئی بھی ملک کسی بھی مصنوعات کی درآمد کو روک نہیں سکتا۔

وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق کے حکام نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ یوکرائن سے درآمد شدہ اس گندم کو کچھ نجی کمپنیوں نے درآمد کیا تھا تاہم گندم کے غیر معیاری اور ناقص نکلنے پر 70 کنٹینروں کو قبضہ میں لے کر ضبط کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف یونیو (ایف بی آر )مزید تحقیقات کر رہا ہے۔ اس موقع پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک و تحقیق نے یوکرائن سے پاکستان کو غیر معیاری و ناقص گندم کی فراہمی کا شدید نوٹس لیتے ہوئے یوکرائن سے ناقص گندم کی درآمد کے معاملے کی قومی احتساب بیورو یا فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے زریعہ اعلی سطح کی تحقیقات کروانے کی ہدایت کر دی ، کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ اس اعلی سطح کی تحقیقات سے کمیٹی کو باخبر رکھا جائے۔

پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ حکومت پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ھوالے سے نہایت سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے ۔کمیٹی کو یہ بھی یقین دہانی کروائی گئی کہ حکومت بھارت کی جانب سے افغانستان کو بھرتی گندم کی برآمد کے لئے پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کا راستہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

کمیٹی کے اراکین نے زرعیء مشینری، کھادوں کیٹرے مار ادویات اور دیگر متعلقہ اشیاء پر لیوی و جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی )ٹیکس کے نفاذ پر بات کرتے ہوئے اس کو ملکی زرعی شعبی اور کاشکاروں کے لئے حوصلہ شکن قرار دیا۔ اراکین کمیٹی نے ٹھوس سفارش کی کہ زرعیء مشینری، کھادوں کیٹرے مار ادویات اور دیگر متعلقہ اشیاء پر لیوی و جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی )ٹیکس کے نفاذ کوکسانوں اور کاشسکاروں کے بہترین مفاد میں واپس لیا جائے کیونکہ یہ ٹیکس ان پر اضافی بوجھ کا باعث بن رہا ہے۔

ملک میں آلوؤں موجودہ صورتحال پر بات چیت کے دوران وزار تتحفظ خوراک و تحقیق نے کمیٹی کو یقین دھا نی کروائی کہ ملک میں آلو کو ذخیرہ کرنے کے حوالے سے ایس آر او میں مزید توسیع نہیں کی جا ئے گی۔ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کمیٹی کے اکثر اراکین نے کونسل کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دیا ۔