سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس میں صارفین کو جون ، جولائی اور اگست 2014 کے زائد بل بھجوانے کی مکمل ذمہ داری نیپرا پر ڈالی گئی ،اگلے اجلا س میں نیپرا کے حکام کو طلب کرلیا، وزیراعظم نے اعلیٰ سطح تحقیقاتی کمیشن صرف آڈٹ کیلئے قائم کیا ہے 5 سے دو سلیبزکرنے اور ٹیرف میں تبدیلی سے صارفین کو زائد بل بھجوائے گئے ہیں جس میں ڈیسکوز کا کوئی عمل دخل نہیں۔ صارفین سے وصول شدہ زائد رقم واپس کی جائے۔ سینیٹر نثار خان ، کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے تمام پراجیکٹس چین کی پرائیوٹ کمپنیوں کو دینے کیلئے 2013 کی پالیسی پر نظر ثانی کی گئی،سینیٹر محسن لغاری

ہفتہ 15 نومبر 2014 08:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15نومبر۔2014ء ) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس میں صارفین کو جون ، جولائی اور اگست 2014 کے زائد بل بھجوانے کی مکمل ذمہ داری نیپرا پر ڈالی گئی ۔ سینیٹر نثار خان نے کہا کہ وزیراعظم نے اعلیٰ سطح تحقیقاتی کمیشن صرف آڈٹ کیلئے قائم کیا ہے 5 سے دو سلیبزکرنے اور ٹیرف میں تبدیلی سے صارفین کو زائد بل بھجوائے گئے ہیں جس میں ڈیسکوز کا کوئی عمل دخل نہیں۔

کمیٹی کے سامنے سوال یہ ہے کہ صارفین سے وصول شدہ زائد رقم واپس کی جائے۔ کنوینئر کمیٹی سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے تمام پراجیکٹس چین کی پرائیوٹ کمپنیوں کو دینے کیلئے 2013 کی پالیسی پر نظر ثانی کی گئی کنوینئر کمیٹی نے نیپرا وزارت پانی وبجلی کے افسران سے سوال کیا کہ کیا کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے تمام پراجیکٹس کے معاہدے پاکستان اور چین کی حکومتوں اور ریاستوں کے درمیان ہوئے یا چین کی پرائیوٹ کمپنیوں کے درمیان جس پر ایڈیشنل سیکرٹری عمر رسول ایڈوائزر نیپرا سید انصاف نے آگاہ کیا کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والی تمام کمپنیاں پرائیوٹ چینی سرمایہ کار کمپنیاں ہیں اور کہا کہ دنیا کے اکثر ممالک میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے کوئلے کے پراجیکٹس سے دور جانے کا رجحان بڑھ رہا ہے لیکن پاکستان میں ماحولیات پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لئے بغیر کم سطح کی مشینر ی اور ٹیکنالوجی کو زیر استعمال لا کر منصوبوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

جرمن اور چینی بوائلر کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہی زمین آسمان کا فرق ہے جرمنی کے پلانٹ کے ذریعے 11 لاکھ 75 ہزار فی میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے اور پاکستان میں چین کی کمپنی کی لاگت فی میگاواٹ 14 لاکھ 50 ہزار ہے ملک میں تیل مافیا کے بعد اب کوئلہ مافیا کھڑا کیا جا رہا ہے پانی سے پیدا ہونے والی سستی بجلی کے بجائے تیل گیس اور کوئلہ سے مہنگی ترین بجلی پیدا کرنے کے معاہدات کئے جارہے ہیں ۔

سینٹر نثار محمد نے کہا کہ 1935 سے ہائیڈرل پر بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں پر استعمال ہونے والی مشینری کی کارکردگی آج بھی بہتر ہے لیکن مالاکنڈ میں 81 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کیلئے لگائی گئی بیرونی ملک سے درآمد کر دہ مشینری 51 میگاواٹ بجلی سے زائد پیداوار کی صلاحیت نہیں رکھتی اور مشینری کی عمرا ور صلاحیت بھی کم ہے کمیٹی کا کام حکومت کو قومی مفاد میں تجاویز دینا ہے پانی کے طویل المدت منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائے دیر پا اور کم خرچ مشینری کا استعمال بڑھا یا جائے دنیا میں بجلی پیدا کرنے کی بہتر مشینری رکھنے والے ممالک کو بھی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی سہولت دی جائے۔

سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی نے کہا کہ کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبے سمندر کے نزدیک لگائے جائیں تاکہ مشینری کو منتقل کرنے پر اضافی ٹیکس ادا نہ کرنے پڑیں اور کہا کہ باہر سے برآمد کر دہ کوئلہ سے انتہائی مہنگی بجلی پیدا ہوگی جو صارفین کیلئے ناقابل برداشت ہوگی جامشورو، تھر اور گڈو منصوبوں کیلئے کم معیار کی مشینری خراب پڑ ی ہے جرمنی انگلینڈ سے بھی اعلیٰ معیار کی مشینری منگوائی جائے۔

کنوینئر کمیٹی سردار محسن لغاری نے کہا کہ رحیم یار خان ، مظفر گڑھ ، ساہیوال میں کسی بھی جگہ کوئلہ موجود نہیں بندرگاہ سے ریلوے اور ٹریلرز کی ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات اور ٹیکسز کی وجہ سے مشینری کی اصل لاگت بڑھ جائے گی اور مہنگی بجلی کا تمام بوجھ صارفین پر پڑے گا نیپرا کے ایڈوائزر سید انصاف نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ گردشی قرضے ہیں جو 500 ارب کی ادائیگی کے بعد پھر 300 ارب ہو گئے ہیں بین الا قوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ پر ٹیر ف کا فیصلہ کیا جاتا ہے کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے پراجیکٹس کیلئے بیرونی دنیا سے سرمایہ کاروں کے نہ آنے کی وجہ سے ٹیرف زائد رکھا گیا جس پر کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ کیا پاکستان کے حالات افغانستان سے بھی بدتر ہیں کہ مقامی سرمایہ کاروں نے معاہدے نہ کیے۔

کمیٹی کے اجلاس میں حکومت کو تجاویز دی گئی کہ کوئلہ کے پیداواری یونٹس میں اعلیٰ کارکردگی کی مشینری استعمال کی جائے پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر زیادہ توجہ اور سرمایہ کاری کی جائے کمیٹی نے قرار دیا کہ صارفین کو زائد بل بجھوانے کی ذمہ داری کس کی ہے حکومت وصول شدہ زائد رقوم صارفین کو کیسے واپس کر ے گی آڈٹ رپورٹ کی تفصیل سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔

کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ سرمایہ کار کو حکومت کوئلہ بھی فراہم کرے گی اور فی یونٹ پیداواری لاگت 9 روپے 48 پیسے ہوگی جو انتہائی مہنگی ہو گی جس کا براہ راست اثر صارفین پر پڑے گا سینیٹر مگسی نے کہا کہ پیٹرولیم فرنس آئل سے چلنے والے مہنگے پراجیکٹس کی جگہ پانی کے ذخائر میں اضافہ کر کے سستی بجلی پیدا کی جائے سینیٹر مگسی اور سینیٹر نثار محمد نے تجویز کیا کہ اگلے اجلاس میں نیپرا کے اعلیٰ حکام کو اجلاس میں طلب کیا جائے تاکہ صارفین سے بلوں کی اضافی رقم کی وصولی کے ذمہ داران کا تعین ہو سکے کمیٹی نے اگلے اجلا س میں نیپرا کے حکام کو طلب کر لیا ۔