تحریک انصاف نے عدالتی کمیشن اور مشترکہ تحقیقات ٹیم کے مطالبے کو جائز اور آئینی قراردیا ،حکومتی وزراء کی جانب سے کئے پروپیگنڈہ انتہائی خطرناک اور گمراہ کن ، اسحاق ڈار کسی ذہنی عارضے کا شکار ہیں، ان بنیادی تین نکات کو بھی فراموش کرتے دکھائی دے رہے ہیں ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری کا بیان

بدھ 12 نومبر 2014 09:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12نومبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے عدالتی کمیشن اور مشترکہ تحقیقات ٹیم کے مطالبے کو مکمل طور پر جائز اور آئینی قراردیا ہے اور اس کے خلاف حکومتی وزراء کی جانب سے کئے جانے والے پروپیگنڈہ کو انتہائی خطرناک اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آزادی دھرنے سے اپنے خطاب میں مئی 2013کے انتخابات میں کی گئی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے آزاد اور بااختیار جوڈیشل کمیشن اور اس کی معاونت کیلئے تجویز کی جانے والی مشترکہ تحقیقات ٹیم کے حوالے سے تحریک انصاف کا موقف انتہائی مفصل انداز میں واضح کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف دھرنے کے شرکاء سے اپنے خطاب میں برملا طور پر بیان کر چکے ہیں کہ ۔

(جاری ہے)

اول۔ 2013کے انتخابات میں کی جانے والی دھاندلی کی تحیقات کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز پر مشتمل آزاد جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ دوم۔ مذکورہ کمیشن 4سے 6ہفتوں میں اپنی تحقیقات مکمل کرے اور اسکی تحقیقات سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔

سوم۔ اس کمیشن کی معاونت کیلئے MIاور ISIسمیت تمام متعلقہ ایجنسیوں کے افسران پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے۔ چہارم۔ کمیشن کی جانب سے کام کے آغاز کے بعد بعد بھی تحریک انصاف کا دھرنا جاری رہے گا جبکہ اس عرصے کے دوران وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا جائیگا۔ مرکزی میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان میں تحریک انصاف کی رہنماکا مزید کہنا ہے کہ بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ اسحاق ڈار کسی ذہنی عارضے کا شکار ہیں اور ان بنیادی تین نکات کو بھی فراموش کرتے دکھائی دے رہے ہیں جن پر تحریک انصاف اور حکومت کے مابین اتفاق ہوا۔

ان کے مطابق تحریک انصاف نے تحقیقات ٹیم کیلئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (JIT)کی بجائے سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (SII)کے نام کی حکومتی تجویز منظور کی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ SIIمیں MIاور ISIسمیت تمام متعلقہ ایجنسیوں کی شمولیت کی تجویز بھی حکومت ہی کی جانب سے سامنے آئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ہی نے 45روز میں تحقیقات مکمل کرنے کی تجویز بھی قبول کی اور انتہائی حیران کن انداز میں حکومت ہی کی جانب سے مذاکرات کے دوران عسکری اداروں سے وابستہ 4افراد متعارف کروائے گئے اور انہیں بٹھایا گیا۔

چنانچہ اب اچانک سے حکومت خصوصاً اسحاق ڈار کی جانب سے ان تمام وعدوں اور تجاویز کو فراموش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ حکومت کے اس طرز عمل کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ حکومت کبھی بھی نتیجہ خیز گفتگو اور مذاکرات میں سنجیدہ نہیں تھی اور اس حوالے سے اس کی سیاسی سنجیدگی کا یہ عالم تھا کہ اس نے عین اسی لمحے مذاکرات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا جب فریقین میں اتفاق رائے کے آثار نمایاں تھے۔

آزادی عدالتی کمیشن اور اسکی معاونت کیلئے مجوزہ JIT/SSIکے حوالے سے حکومتی موقف کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف کی رہنما کا کہنا ہے کہ حکومت کو آئین خصوصاً اس کے آرٹیکل 184:3آئین کے پہلے باب کے دوسرے حصے سے ملا کر پڑھنے اور آرٹیکل 199کے از سر نو مطالعے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جذبہ خیر سگالی کے تحت ہی تحریک انصاف کی جانب سے آزاد عدالتی کمیشن کی جانب سے مئی 2013کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے باقاعدہ آغاز کے بعد وزیراعظم کے استعفی کے مطالبے پر اصرار نہ کرنے اور تحقیقات کے دوران اور اس کے کام کی تکمیل تک آزادی دھرنا جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیاہے۔

اس حوالے سے حکومتی بیان بازی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے قوم کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے کیونکہ یہ جانتی ہے اگر آزاد انداز میں انتخابی نتائج کی عدالتی تحقیقات کی جاتی ہیں تو اس سے حکومت کو حاصل شدہ جعلی مینڈیٹ کی حقیقت کھل جائے گی اور پوری طرح عوام کے روبرو بہرمندہوگی۔

اپنے بیان میں تحریک انصاف کی رہنما نے عاصمہ جہانگیر کے خیالات کا بھی نوٹس لیا اور اس پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف سے ازلی نفرت کرنے والے بعض عناصر حکومتی سواری کا حصہ بن چکے ہیں اور دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے چیئرمین عمران خان کے واضح بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عاصمہ جہانگیر جیسی وکیل سے توقع نہیں تھی کہ وہ تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین پر فوج کو سیاست میں گھیسٹنے جیسا الزام عائد کریں اور انتخابی دھاندلی کے خلاف انصاف کے حصول کیلئے کی جانے والی کوششوں کا مذاق اڑائیں، کیونکہ اس حوالے سے تحریک انصاف کو موقف بالکل واضح ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انتہائی تعجب کی بات ہے کہ بعض لوگ انتخابات کے انعقاد اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے فوج کی خدمات کا حصول تو گوارا کرتے ہیں جبکہ MIاور ISIجیسی ایجنسیوں کی SIIمیں شمولیت سے کانپنے لگتے ہیں اور ان کے طرز عمل سے یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے وہ ان دونوں قومی ایجنسیوں کو دشمن تنظیمیں سمجھتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان جیسے لوگ راشٹریہ سوم سیوک سنگھ(RSS)جیسی بھارتی تنظیم کے انتہاء پسندوں کے ہمراہ رقص تو کرسکتے ہیں تاہم تحریک انصاف کے دھرنوں میں شریک ہونے اور قومی ترانے اور صوفیانہ کلام سننے والی خواتین پر تنقید کے نشر چلاتے ہیں۔

ان کے مطابق یہی لوگ ہیں جو اپنے مغربی آقاؤں کی ایماء پر مخصوص حالات ہی میں انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تحریک انصاف برداشت اور اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے جس کی ان لوگوں میں شدید کمی ہے مگر جب جان بوجھ کر الفاظ کو توڑ مروڑا جائے اور مخصوص مقاصد کیلئے چیئرمین عمران خان جیسے قومی رہنما جنہیں پوری قوم انتہائی قابل اعتماد سیاسی رہنما سمجھتی ہے پر حملے کئے جائیں تو نفرت اور گمراہی پھیلانے والے ان عناصر کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن اور MI,ISIسمیت متعلق ایجنسیوں کی JIT/SIIمیں شمولیت کا ہمارا مطالبہ بالکل جائز اور آئینی ہے۔ ان کے مطابق اپنے ذاتی مفادات کیلئے سرگرم عناصر اور حکومت کی جانب سے قوم کو مزید بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔