ن لیگ کو جب اقتدار ملا تو توانائی بحران کے خاتمے کیلئے جین کیساتھ اقتصادی راہداری کے معاہدوں پر دستخط کئے، احسن اقبال ، وزیراعظم نواز شریف کے دورہ چین میں ان تمام معاہدوں کو باقاعدہ حتمی شکل دی گئی کیونکہ ملکوں اور قوموں کی تاریخ میں ایسے سنہری مواقع بہت کم آتے ہیں جس سے ملک کی تقدیریں بدل جاتی ہیں، پاکستان جیو اسٹریٹجک گیم کا حصہ بنا ‘ افغانستان اور دیگر ملکوں کی جنگوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان معاہدوں کا فائدہ نہیں ہوا‘ پہلی دفعہ ن لیگ حکومت نے چین کے ساتھ ا قتصادی راہداری منصوبوں کو شامل کیا ہے جس سے پاکستان کی تاریخ بدل جائے گی، عمران خان ہر روز کنٹرینر سے قوم کو گمراہ کررہے ہیں کہ چینی حکومت پاکستان کو قرضہ دے رہی ہے ایسی باتیں پاکستان کیلئے خطرے کی نشانی ہیں،پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 12 نومبر 2014 09:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12نومبر۔2014ء) وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کو جب اقتدار ملا تو انہوں نے ملک میں جاری توانائی بحران کے خاتمے کیلئے چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے مختلف معاہدوں پر دستخط کئے اور وزیراعظم نواز شریف چینی قیادت کی دعوت پر چین کا دورہ کرنے گئے اور ان تمام معاہدوں کو باقاعدہ حتمی شکل دی کیونکہ ملکوں اور قوموں کی تاریخ میں ایسے سنہری مواقع بہت کم آتے ہیں جس سے ملک کی تقدیریں بدل جاتی ہیں۔

پاکستان جیو اسٹریٹجک گیم کا حصہ بنا ‘ افغانستان اور دیگر ملکوں کی جنگوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان معاہدوں کا فائدہ نہیں ہوا‘ پہلی دفعہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے چین کے ساتھ اکنامک کوری ڈور منصوبوں کو شامل کیا ہے جس سے پاکستان کی تاریخ بدل جائے گی۔

(جاری ہے)

منگل کے روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کنٹینر پر کھڑے ہوکر پاک چین دوستی کو بھی ختم کرنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت نے 45 ارب کے منصوبوں کو پورٹ فولیو میں تبدیل کرنے کیلئے بڑی مشکل سے آگے بڑھی چین کے مختلف وفود پاکستان تشریف لائے اور پاکستانی وفود نے چین کے دورے کئے جس کے ساتھ ان تمام معاہدوں کو حتمی شکل دی گئی۔ اپریل کے وسط میں چینی صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا۔ لیکن پی ٹی آئی اور پیٹ کے دھروں کی وجہ سے چین کا دورہ ملتوی ہوگیا چینی صدر نے بھارت اور اس کے بعد سری لنکا کے ساتھ معاشی معاہدے کئے لیکن بدقسمتی سے وہ پاکستان نہیں آسکے اس سے پاکستان کا بے تحاشا نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ توانائی پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے چینی قیادت نے بھی توانائی بحران کو حل کرنے کیلئے پاکستان کی مکمل حمایت کی ہے ۔ توانائی خطے کا بہت بڑا مسئلہ ہے اس کے اثرات معیشت پر پڑ رہے ہیں۔ حکومت نے 16400میگاواٹ توانائی منصوبے کو حتمی شکل دی جو دو مرحلوں میں مکمل کئے جائیں گے پہلے مرحلے میں 10400 میگاواٹ ‘ ساڑھے پندرہ ارب ڈالر مالیت کے منصوبے شامل ہیں‘ دوسرے مرحلے میں توانائی کے وہ معاہدے دو 6645 میگاواٹ پر مشتمل ہیں جنمیں گڈانی پروجیکٹ ‘ ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ‘ ریلوے منصوبہ اور دیگر منصوبہ جات شامل ہیں ان منصوبوں میں لاہور سے کراچی تک موٹر وے معاہدہ بھی شامل ہے جو 832 کلومیٹر جس کی مالیت 8.9 ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔

اکنامک کوری ڈور توانائی منصوبے حکومت کی پہلی ترجیح ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ چائنہ پاکستان کو قرضہ نہیں دے رہا۔ حکومت صرف وسائل دے گی یہ تاثر غلط ہے کہ چینی حکومت میاں برادران کے ساتھ مل کر پاکستان کو قرضے دے رہی ہے۔ ان تمام منصوبوں میں 1336 کلومیٹر ریلوے ٹریک بھی شامل ہے جو اپ گریڈ ہوجائے گا اور 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ریل گاڑی 120-140 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار بڑھ جائے گی حکومت نے چین کے تعاون کے ساتھ گوادر پر بھی منصوبے شروع کئے ہیں جس میں گوادر بندرگاہ ‘ ہوائی اڈا‘ فائبر اپٹک کیبل سسٹم اور انٹرنیٹ جیسے منصوبے شامل ہیں تاکہ ان تمام منصوبوں سے پاکستان کی تقدیر بدل جائے یہ تمام ایسے منصوبے ہیں جو 2014 ء سے 2025 ء تک مختلف مرحلوں میں مکمل کئے جائیں گے۔

توانائی کے وہ منصوبوں تو شارٹ ٹرم ہیں 2018 تک مکمل جائیں گے لیکن ہائیڈل پروجیکٹ 2025 ء تک مکمل ہوں گے ۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ جب بجلی کے منصوبے مکمل ہوں گے تو بجلی سستی بھی ہوگی کیونکہ تیل سے پیدا ہونے والی بجلی قوم کو مہنگی دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے چولستان کے علاقے میں دنیا کا پہلا سولر انرجی سسٹم لگایا ہے جس سے توانائی بحران کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ہر روز کنٹرینر سے قوم کو گمراہ کررہے ہیں کہ چینی حکومت پاکستان کو قرضہ دے رہی ہے ایسی باتیں پاکستان کیلئے خطرے کی نشانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اکنامک کوری ڈور میں نہ صرف پنجاب بلکہ کے پی کے ‘ سندھ ‘ گلگت بلتستان بھی شامل ہیں اس سے پورے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ چائنہ جیسا دو ست ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے جس سے خطے میں خوشحالی آئے گی اور اربوں ڈالر مختلف منصوبوں پر لگائے جارہے ہیں مشکل وقت میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیا اور ن لیگ کی حکومت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے چائنہ اکنامک کوری ڈور منصوبوں پر دستخط کئے ہیں۔

لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے پی ٹی آئی پاک چین دوستی کو ختم کرنے کی درپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کیلئے بھی مختلف منصوبہ جات شامل ہیں لیکن زیادہ تر منصوبے کے پی کے ‘ سندھ اور بلوچستان میں لگائے جارہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کے پی کے میں سوکی کناری کا منصوبہ شامل ہے ‘ آزاد کشمیر اور سندھ میں ونڈ پاور منصوبے شامل ہیں۔ قراقرم ہائی وے اپ گریڈ کی جائے گی دنیا ایک دوسرے کا مقابلہ کررہی ہے لیکن پاکستان میں جماعتیں ایک دوسرے کو کمزور کررہی ہیں۔

قومی ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہیے ‘ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کے مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ حکومت دیگر صوبوں کے ساتھ انتقامی کارروائی کررہی ہے پاک چین منصوبوں میں سندھ بلوچستان اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کی ہے لیکن کے پی کے کے وزیر اعلیٰ دھرنے میں مصروف ہیں اس وجہ سے ان کو بیرونی دوروں پر وزیر اعظم کے ساتھ نہیں لے جایا جاسکا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت مردم شماری کو مکمل کرنا چاہتی ہے کیونکہ منصوبہ بندی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا پہلے بھی مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں مردم شماری ہوئی تھی لیکن بدقسمتی کے ساتھ دیگر حکومتوں نے اس پر توجہ نہیں دی۔ مشترکہ مفادات کونسل میں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے کچھ تحفظات پیش کئے تھے۔ لیکن آئندہ اجلاس میں ان تمام تحفظات کو دور کرلیا جائے گا۔

انہوں نے کہا پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکیں ‘ پی ٹی آئی کے چیئرمین ریٹائرڈ ججز ‘ فوج ‘ پارلیمنٹ اور دیگر اداروں پر اعتماد نہیں کرتے ‘ حکومت دھاندلی کی تحقیقات کرانے کیلئے تیار ہے لیکن مذاکرات میں حساس اداروں کو شامل نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی قومی اداروں کو سیاسی معاملات میں گھسیٹنا چاہیے اگر عمران خان کو ملکی اداروں پر اعتماد نہیں ہے تو حکومت اقوام متحدہ سے بھی دھاندلی کی تحقیقات کرانے کیلئے تیار ہے پی ٹی آئی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور پارلیمنٹ میں واپس آئے‘ انتخابات اصلاحاتی کمیٹی میں شامل ہوکر الیکشن کمیشن کو مضبوط کرنے اور جمہوریت کی بہتری کیلئے اقدامات کرے لیکن عمران خان سیاسی ناپختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سسٹم سے دور ہوتے جارہے ہیں عمران خان وزیراعظم کے استعفے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اسی طرح انہیں دھرنا ختم کرکے پارلیمنٹ میں واپس آنا چاہیے اور جمہوری نظام کا حصہ بننا چاہیے۔