چیف الیکشن کمشنر کے تقرر پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تاحال اتفاق نہ ہو سکا، جس پر 12 نومبر سے پہلے پارلیمانی کمیٹی برائے چیف الیکشن کمشنر تعیناتی تشکیل دیئے جانے کا امکان

بدھ 12 نومبر 2014 09:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12نومبر۔2014ء)چیف الیکشن کمشنر کے تقرر پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تاحال اتفاق نہ ہو سکا جس پر 12 نومبر سے پہلے پارلیمانی کمیٹی برائے چیف الیکشن کمشنر تعیناتی تشکیل دیئے جانے کا امکان ہے۔ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے 6 نام زیر غورتھے جن میں جسٹس (ر) بھگوان داس ،جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی ،جسٹس (ر)سعید الزامان صدیقی ،جسٹس (ر)میاں محمد اجمل،جسٹس (ر)ناصر اسلم زاہد اور جسٹس (ر) طارق پرویز کے نام شامل تھے۔

جن پر سعید الزامان صدیقی اورناصر اسلم زاہد پر پیپلز پارٹی ،میاں اجمل پر ن لیگ اور تصدق جیلانی پر تحریک انصاف نے اعتراضات اٹھائے تھے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار مسلسل ایک دوسرے کے ساتھ ٹیلی فونک ،ایس ایم ایس اور ای میلز کے ذریعے رابطے میں ہیں ۔

(جاری ہے)

چیف الیکشن کمشنر کے تقرر پر لمحہ بہ لمحہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تبادلہ خیال ہوتا رہتا ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ 12 نومبر سے پہلے پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان پارلیمانی کمیٹی برائے چیف الیکشن کمشنر تعیناتی کی تشکیل عمل میں لائی جائے گی اور توقع یہی کی جارہی ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے وقت سے پہلے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوگا۔ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی میں چھ نام چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لئے دیئے جائیں گے جن پر اتفاق رائے ہونا ضروری ہے ۔اگر یہ کمیٹی بھی اتفاق رائے قائم نہ کر سکی تو پھر دوبارہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔واضح رہے کہ 18 ویں ترمیم میں مسلم لیگ (ن) یہ شرط شامل کرائی تھی کہ اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کے درمیان چیف الیکشن کمشنر کے تقرر پر اتفاق رائے ہونا ضروری ہے ورنہ یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا۔