غیر قانونی طورپر مقیم ایک بھارتی شہری کی آرمی ہاؤس راولپنڈی کے بالکل قریب رہائش اور انتہائی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف، وزارت داخلہ اس شخص کو ” تصدیق شدہ اجنبی “ قرار دے چکی ،سکیورٹی ادارے صرف تحقیقات اور نگرانی تک محدود،اسے گرفتار کرنے میں ناکام

پیر 10 نومبر 2014 09:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10نومبر۔2014ء)پاکستان میں غیر قانونی طورپر مقیم ایک بھارتی شہری کے آرمی ہاؤس راولپنڈی کے بالکل قریب رہائش رکھنے اور انتہائی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ وزارت داخلہ کی طرف سے اس شخص کو ” تصدیق شدہ اجنبی “ قرار دیئے جانے کے باوجود سکیورٹی ادارے صرف تحقیقات اور نگرانی تک محدود ہیں اور اب تک اس شخص کو تمام تر غیر قانونی سرگرمیوں کے باوجود گرفتار کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں ۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص جس کا نام رستم سدھوا بتایا جاتا ہے نے راولپنڈی میں شادی کی اور وہ اپنے سسرال کے ہاں ہی اکثر مقیم رہتا ہے جن کا گھر آرمی ہاؤس کے بالکل سامنے ہے ۔ رستم سدھوا نے جعلی کاغذات پر نادرا سے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ حاصل کیا جس کا نمبر 42301-4738297-9تھا لیکن بعد ازاں نادرا کو جب اطلاع ملی کہ مذکورہ شخص کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات جعلی ہیں تو اسے 12ستمبر کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا لیکن پھر بھی رابطہ نہ کرنے اور پیش نہ ہونے پر اس کا کارڈ نادرا آرڈیننس کے سیکشن 18کے سب سیکشن 1کے تحت قبضے میں لے لیا گیا ۔

(جاری ہے)

اس شخص نے اپنے آپ کو کراچی کا رہائشی بتایا تھا لیکن تحقیقات پر اس کی طرف سے پیش کئے گئے تمام تر ثبوت جعلی نکلے مگر اس کے باوجود مذکورہ شخص کیخلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی جاسکی ۔ ذرائع کے مطابق یہ شخص قانونی طور پر پاکستان میں رہنے کا بھی مجاز نہیں اور سکیورٹی ادارے طویل عرصے سے اس کی نگرانی بھی کررہے ہیں مگر اس پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکا جو ایک سوال ہے ۔

دریں اثناء ذرائع کے مطابق رستم سدھوا کمپیوٹر کا ماہر بتایا جاتا ہے جس سے یہ شکوک وشبہات بھی پیدا ہوتے ہیں کہ کیا وہ آرمی ہاؤس اور اردگرد کی نگرانی پر تو مامور نہیں ؟ کیا وہ ”را“ کو خفیہ اطلاعات تو فراہم نہیں کرتا ؟ آخر اس کا کراچی ، لاہور اور راولپنڈی میں بار بار بار آنا کس لئے ہے ؟ جبکہ اس شخص کا کوئی کاروبار بھی منظر عام پر نہیں اس طرح اس کی آمدنی کے ذرائع بھی مشکوک ہیں ۔ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں کی اس شخص کی گرفتاری میں ناکامی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔

متعلقہ عنوان :