ملک میں بچگانہ اور غیر سنجیدہ سیاست ہورہی ہے ، دھرنوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ،مولانا فضل الرحمن،اتنا نقصان چالیس سال کی کرپشن سے نہیں ہوا جتنا چالیس روز کے دھرنوں سے ہوا ، حکومت میرے حملہ آوروں کے نام بتائے ورنہ ذمہ داری قبول کرے ، کچھ لوگ جموریت کی بساط لپیٹنے کے درپے ہیں ، حکومت پانچ سال پورے کرے گی ، قبائلی معاملات قبائلی روایات کے مطابق حل ہونا چاہیے ، کوٹ رادھا کشن واقعہ کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے اسلام میں کسی بھی بے گناہ شخص کو قتل کرنا ظلم ہے اقلیتوں کا تحفظ ہونا چاہیے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے ،تحریک عدم اعتماد نا کام نہیں مشاورت سے واپس ہو ئی ہے،ملتان میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 9 نومبر 2014 10:19

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9نومبر۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں بچگانہ اور غیر سنجیدہ سیاست ہورہی ہے ، دھرنوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ، اتنا نقصان چالیس سال کی کرپشن سے نہیں ہوا جتنا چالیس روز کے دھرنوں سے ہوا ، حکومت میرے حملہ آوروں کے نام بتائے ورنہ ذمہ داری قبول کرے ، کچھ لوگ جموریت کی بساط لپیٹنے کے درپے ہیں ، حکومت پانچ سال پورے کرے گی ، قبائلی معاملات قبائلی روایات کے مطابق حل ہونا چاہیے ۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں غیر سنجیدہ اور بچگانہ سیاست ہورہی ہے قوم کو بچے کی سیاست سے واسطہ پڑا ہوا ہے دھرنے ناکام ہوچکے ہیں سیاسی صورتحال کو مجموعی تناظر میں دیکھنا چاہیے دھرنوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے اتنا نقصان چالیس سال کی کرپشن سے نہیں ہوا جتنا چالیس روز کے دھرنے سے ہوا لیکن سازشیں پکڑی گئیں ہیں دھرنے ناکام ہوگئے لہذا اب فکر کی کوئی بات نہیں ہے جو استعفے لینے آئے تھے وہ استعفے دیکر جارہے ہیں جوڈیشل کمیشن کی پیشکش وزیراعظم نے کی عمران خان کہتے ہیں کہ میں کمیشن کو نہیں مانتا کل وہ کہے گا میں تو اپنے آپ کو ہی نہیں مانتا دھرنے والے کیا چاہتے تھے وہ سب کے سامنے آگیا جوڈیشل کمیشن صرف ایک نہیں تمام انتخابات کا جائزہ لے گا اگر دھاندلی ثابت ہوگئی تو ہمیں حکومت میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہوگا ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں تحریک عدم اعتماد نا کام نہیں مشاورت سے واپس ہو ئی ہے ہم نے اسمبلیوں کو بچانے کا فیصلہ کیا تھا اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو پیش کرنے کا مقصد بھی یہی تھا۔

(جاری ہے)

جس طرح استعفے دینے کا عمل ناکام ہوا اسی طرح اسمبلیوں کی تحلیل کا منصوبہ بھی ناکام ہوا تو ہم نے تحریک واپس لے لی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب خیبر پختونخوا میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت تھی تو باقاعدہ وہاں لگائے گئے سائن بورڈز کو توڑا گیا لیکن اب جماعت اسلامی اسلام آباد میں بے حیائی اور فحاشی کے تعفن کو کیوں برداشت کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں نے مجھ پر حملے کی رپورٹ نہیں دی حکومت مجھ پر حملہ کرنیوالوں کے نام بتائے ورنہ خود ذمہ داری قبول کرے ۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے حق میں نہ پہلے تھے نہ اب ہیں وقت بتا رہا ہے کہ ہماری رائے پہلے بھی صحیح تھی اور اب بھی صحیح ہے ۔ قبائل کا معاملہ قبائلی روایات کے مطابق حل ہونا چاہیے جنگ ہماری ضرورت نہیں امریکہ کی ضرورت ہے دہشتگرد تنظیموں کی بھی ہمیں نہیں امریکہ کو ضرورت ہے ہماری جغرافیائی سرحدوں کی تبدیلی کا کسی کو حق نہیں ۔ مولانا فضل الرحمن نے کوٹ رادھا کشن واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوٹ رادھا کشن واقعہ کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے اسلام میں کسی بھی بے گناہ شخص کو قتل کرنا ظلم ہے اقلیتوں کا تحفظ ہونا چاہیے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کو ذاتی طور پر نہیں جانتا تاہم ان سے اچھی امیدیں وابستہ ہیں کچھ لوگ جمہوریت کی بساط کو لپیٹنے کے درپے ہیں لیکن حکومت پانچ سال پورے کرے گی انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام بیرون ملک اثاثے واپس آنے چاہیے اگر کوئی یہ کہے کہ اقتدار میں آتے ہی بحران کا خاتمہ ہو جائے گا تو یہ ممکن نہیں ۔